Sunday, 22 April 2018

منظور پشتین کے مطالبات جائز یا ناجائز؟؟

منظور پشتین کے مطالبات جائز یا ناجائز؟؟
آج ایک بار پھر ان مطالبات کا جائزہ لیتے ہیں کہ جائز ہیں یا ناجائز نیز کیا ان کو پورا کیا جا سکتا ہے۔
مطالبہ نمبر 1 ۔۔ ہم امن چاہتے ہیں۔
آپ کو امن دینے کے لیے ہی پاک فوج نے دہشت گردوں کے خلاف اپنی تاریخ کی سب سے بڑی اور طویل جنگ لڑی ہے۔
اپنے ہزاروں جوان قربان کیے۔
انڈیا کی طرف سے درپیشن بےپناہ خطرات کے باؤجود دو لاکھ فوج کو فاٹا میں تعئنات کر دیا تاکہ دہشت گرد دوبارہ یہاں کا امن خراب نہ کر سکیں۔
سول حکومت کے عدم تعاؤن کے باؤجود پاک افغان سرحد پر باڑ لگا رہی ہے۔
اور افغان پناہ گزینوں کو واپس بھیج رہی ہے۔
لیکن آپ پاک فوج کے انخلاء کا مطالبہ کر رہے ہیں، چیک پوسٹیں کم یا ختم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں، بھلا ان اقدمات سے امن کیسے قائم ہوگا؟؟
نیز یہ ایک غیر واضح اور مجہول مطالبہ ہے کیونکہ جس کو پورا پاکستان " امن " قرار دے گا۔ اس کو اپ بدامنی کہیں گے تب اپ کیسے مانیں گے کہ امن قائم ہوا؟
امن کا تعئن حالات سے کیا جاتا ہے۔ مثلاً امریکہ میں پٹاخہ چل جائے تو امریکنز اس کو بدامنی کہیں گے۔ لیکن پاکستان اور فاٹا میں افغانستان کی پراکسی جنگ کے پیش نظر اگر دہشت گردانہ کاروائیاں کم ہوجائیں تو اس کو بھی امن کہا جائیگا۔
مطالبہ نمبر 2 ۔۔۔ پاک فوج 32000 مسنگ پرسنز واپس کرے۔
یہ تو مطالبہ نہیں الزام ہے۔
کیا پاک فوج نے اعتراف کیا ہے کہ ان کے پاس آپ کے مبینہ گم ہوجانے والے 32000 مسنگ پرسنز ہیں؟
یا آپ نے اس کو کہیں ثابت کر دیا ہے؟؟
آپ نے تو اب تک ان کی فہرست بھی جاری نہیں کی۔ بلکہ تازہ اطلاعات کے مطابق آپ کے اہم ترین ساتھی محسن داؤڑ نے اعلان کیا ہے کہ مسنگ پرسنز 32000 نہیں بلکہ 5000 ہیں۔ یعنی سیدھا سیدھا 27000 کا ڈسکاؤنٹ۔ :)
کسی کی گواہی کہ " ہمارا بھائی یا بیٹا یا باپ پاک فوج نے اٹھایا ہے " بھی الزام ہی ہوتا ہے جس کو ثابت کرنا ہوتا ہے۔
نیز یہ کیسے پتہ چلے گا کہ مسنگ پرسن مارا یا بھاگا ہوا دہشت گرد نہیں ہے بلوچستان کے مسنگ پرسنز کی طرح؟
آئین کی رو سے آپ پاک فوج پر ایسا الزام نہیں لگا سکتے جو آپ عدالت میں ثابت نہ کر سکیں۔ اگر آپ ان مسنگ پرسنز کی پاک فوج کے پاس موجودگی ثابت نہیں کرسکتے تو آپ آئین کی سنگین خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ جبکہ آپ کا دعوی ہے کہ آپ کے مطالبات آئنی ہیں۔
مطالبہ نمبر 3 ۔۔ پاک فوج نے ہماری 1400 عورتیں اٹھائی ہیں وہ واپس کرے۔
اس پر بھی بلکل وہی سوالات اٹھتے ہیں جو 32000 سے 5000 ہوجانے والے مسنگ پرسنز پر اٹھے ہیں۔ البتہ ایک سوال زائد بنتا ہے کہ ۔۔
وہ کس قسم کے پشتون تھے جن کی سینکڑوں عورتیں اغواء ہوگئیں، وہ اپنی دکانوں کے لیے احتجاج کرتے رہے لیکن اپنی عورتوں پر خاموش رہے۔
یہ مطالبہ بھی اگر ثابت نہیں کیا جاتا تو یہ بھی پاک فوج پر ایک الزام ہی ہے اور سنگین آئینی خلاف ورزی۔
اس معاملے میں پاک فوج کے خلاف گوروں کا پرانہ وطیرہ استعمال کرتے ہوئے اگر آپ کسی طوائف نما شخص کو جھوٹی گواہی پر تیار کر بھی لیں کہ " پاک فوج نے میری عورت اٹھائی ہے یا عزت لوٹی ہے" جس کا قوی امکان ہے تب بھی آپ کو اسکو ثابت کرنا پڑے گا ورنہ آپ آئین کی سنگین خلاف ورزی کر رہے ہیں۔
مطالبہ نمبر 4 ۔۔۔ چیک پوسٹوں پر رویہ درست کیا جائے یا چیک پوسٹیں کم کی جائیں۔
جنگ زدہ علاقے میں چیک پوسٹیں کم یا ختم کرنے پر امن کیسے باقی رہے گا؟؟
جہاں تک رویے کی بات ہے تو وہ ایک مجہول اور غیر واضح معاملہ ہے۔ مثلاً فاٹا کی اکثر عوام اور پشتونوں کی اکثریت چیک پوسٹوں پر پاک فوج کے رویے کو بہترین قرار دیتی ہے لیکن آپ اس کو بدترین کہتے ہیں۔
تب یہ کون طے کرے گا اور کیسے طے کرے گا کہ کون سا فریق درست بول رہا ہے؟؟
آپ سے کبھی نہیں منوایا جا سکے گا کہ پاک فوج کا رویہ چیک پوسٹوں پر بہتر ہے اسکی تازہ ترین مثال آپ کا حالیہ ردعمل ہے چیک پوسٹوں پر پاک فوج کی جانب سے شربت پلانے پر۔ جس پر آپ نے کمال بے شرمی سے شکریہ ادا کرنے کے بجائے الٹا طنز شروع کر دیا اور حیرت انگیز انداز میں شربت پلانے کو اپنی فتح قرار دینے کے باؤجود اپنا یہ والا مطالبہ برقرار بھی رکھا۔
یہ آپ کی بدنیتی کو واضح کرتا ہے کہ آپ کے مقاصد کچھ اور ہیں۔
مطالبہ نمبر 5 ۔۔۔ بارودی سرنگیں صاف کی جائیں۔
آپ الزام لگاتے ہیں کہ باردوی سرنگیں پاک فوج نے خود بچھائی ہیں۔
لیکن حیرت ناک بات یہ ہے کہ " پاک فوج کی بچھائی " ان باردوی سرنگوں کی وجہ سے آج تک کوئی ایک دہشت گرد ہلاک نہیں ہو سکا البتہ پاک فوج کے سینکروں جوان ان سرنگوں کی نذر ہو چکے ہیں۔
نیز آج جب پاک فوج ان کی صفائی کر رہی تب بھی ان کی شہادتوں کا سلسلہ جاری ہے یعنی انہیں خود بھی علم نہیں کہ ہم نے سرنگیں کہاں بچھائی ہیں؟
درحقیقت یہ مطالبہ نہیں بلکہ الزام ہے اور آپ کو اسکو عدالت میں ثابت کرنا پڑے گا۔ اگر آپ ثابت نہیں کرسکتے تو آپ ایک بار پھر آئین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں جس کے تحت آپ پاک فوج پر بلاثبوت کوئی الزام نہیں لگا سکتے۔
نیز اس کا علم اللہ کے پاس ہے کہ دہشت گرد یہاں کتنی بارودی سرنگیں بچھا کر گئے ہیں۔ اس لیے یہ کون طے کر سکتا ہے کہ ان کو صاف کرنے میں کتنا وقت لگے گا؟
ہمیں یقین ہے کہ آپ را اور این ڈی ایس کے لیے کام کر رہے ہیں۔ چنانچہ اگر آپ کی پشت پناہ قوتیں ان علاقوں میں کسی جگہ نئی بارودی سرنگ لگوا کر عام شہریوں کو نشانہ بنا لیں تو آپ کا مطالبہ تو دوبارہ زندہ ہوجائیگا۔
مزکورہ صورت میں آپ کا یہ مطالبہ مکمل طور پر کیسے پورا کیا جا سکتا ہے تاکہ اپ مطمئن ہو سکیں؟؟
مطالبہ نمبر 6 ۔۔ عوام کو پہنچنے والے نقصان کا ازالہ کیا جائے
گھروں اور آبادیوں میں چھپے دہشت گردوں کے خلاف جنگ ہوگی تو وہ گھر اور آبادیاں نقصان سے کیسے بچ سکتی ہیں؟
پاک فوج نے کمال یہ کیا کہ اتنی بڑی جنگ کے باؤجود عوام کا جانی نقصان کم سے کم ہونے دیا اور پورے پورے علاقے خالی کروا کر جنگ لڑی۔
اس کے باؤجود جو نقصان ہوا۔ اس کا ازالہ فوج نہیں سول حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے اور حکومت کس کی ہے؟
محمود اچکزئی، اسفند یار ولی اور نواز شریف کی جو تینوں "اتفاقً" آپ کے سرپرست ہیں۔
آپ ان سے تعمیر نو کا مطالبہ کیوں نہیں کرتے؟؟؟
یا آپ کی نیت میں کھوٹ ہے؟؟
پاک فوج کی زمہ داری نہ ہونے کے باؤجود اگر وہ اپنے بل بوتے پر وزیرستان میں تعمیر نو کا کام کر بھی رہی ہے تو یہ اسکا احسان ہے جس کا ہمیں شکر گزار ہونا چاہیے۔
پاک فوج سے تعمیر نو کا مطالبہ کرنا ایک غیر آئینی مطالبہ ہے۔
ان مطالبات کے علاوہ آپ جو بکواس فرماتے ہیں وہ کس آئین کے زمرے میں آتی ہے اور ان کا امن سے کیا تعلق؟
مثلاً
" ہم آئی ایس آئی اور ایم آئی کو سڑکوں پر کھینچیں گے" منظور پشتین
" ہم پاک فوج کو قتل کرینگے " علی وزیر
" دہشت گردی کے پیچھے وردی ہے" جیسے گھناؤنا الزم
" ہم پاکستان سے تیسرے فریق کی موجودگی میں بات چیت کرینگے" جیسے آپ پاکستان سے الگ کوئی ریاست ہوں۔
جو آپ کے مطالبات ہیں،
جو آپ کے نعرے ہیں،
جو آپ کے سپورٹرز ہیں،
آزاد پختونستان کے جھنڈے کے ساتھ آپ کی تصاویر،
اور جس طرح عین اس وقت آپ نے تحریک شروع کی جب فاٹا تیزی سے امن اور ترقی کی طرف گامزن ہوچکا ہے اس سے ہمیں یقین ہے کہ آپ کی پشت پر سی آئی اے، را اور این ڈی ایس ہیں۔ آپ پاکستان اور پشتونوں کے دشمن ہیں اور اس خطے میں وہ آگ دوبارہ بڑھکانا چاہتے ہیں جو پاک فوج نے اپنے خون سے بجھائی ہے۔
اس لیے ہم مقتدر اداروں سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ منظور پشتین اور اس کے ساتھیوں کے خلاف آئینی اور قانون کاروائی کی جائے اور قومی سلامتی کے ذمہ دار ادارے اس کے خلاف تحقیقات کریں کہ اس کی پشت پر کون ہیں!
یقین ہے کہ منظور پشتین اور اس کے دہشت گرد ساتھیوں کے خلاف سخت ایکشن لینے سے اتنی افرا تفری نہیں پھیلی گی جتنی ایکشن نہ لینے سے پھیلے



No comments:

Post a Comment