Tuesday 26 January 2016

بریکنگ نیوز: مرغی نے انڈہ دیا ہے۔


بریکنگ نیوز: مرغی نے انڈہ دیا ہے۔
ناظرین ابھی ابھی خبر موصول ہوئی ہے کہ لاھور کے نواحی گاؤں میں ایک مرغی نے انڈہ دیا ہےـ اطلاع کے مطابق اب سے کچھ دیر پہلے لاھور کے نواحی گاؤں میں ایک مرغی نے انڈہ دیا ہےـ بونگا نیوز کے نمائندے موقع پر موجود ہیں ان سے پو
چھتے ہیں ـ جی عارف آپ کو کیا نظر آ رہا ہے؟ مرغی نے انڈہ دیا ہے؟
جی شازیہ ہم یہاں موجود ہیں، اب سے کچھ دیر پہلے مرغی نے انڈہ دیا ہےـ
بونگا نیوز نے علاقہ کے ایس ایچ او سے رابطہ کیا ہے اور انہوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ مرغی نے انڈہ دیا ہےـ
جی ناظرین ہم کوشش کر رہے ہیں کہ مرغی سے رابطہ ہو، عارف یہ بتائیے اس معاملے میں آپ کا مرغی کے اہل خانہ سے کوئی رابطہ ہوا ہے کیا کہتے ہیں وہ مرغی نے انڈہ دیا ہے؟
جی شازیہ اس وقت ہم مرغی کے چچا کے پاس کھڑے ہیں اور ان کا بھی یہی کہنا ہے مرغی نے انڈہ دیا ہےـ
عارف یہ بتائیے اس وقت کیا صورت حال ہے؟ مرغی اور انڈہ دونوں کیسے ہیں؟
جی شازیہ اس وقت تمام کاروبار معمول کے مطابق چل رہے ہیں مرغی سے ہمارا رابطہ ممکن نہیں ہو سکا مگر اطلاعات یہی ہیں کہ دونوں ٹھیک ہیں ـ
ہم اپنے ناظرین کو بتاتے چلییں کہ لاھور کے نواحی گاؤں میں ایک مرغی نے انڈہ دیا ہےـ
———–
یہ خبر سب سے پہلے ہم نے آپ تک پہنچائی ہے

Wednesday 20 January 2016


حملہ آور کہاں سے آئے اور کس نے بھیجا ،معلوم کر چکے ہیں ، گندے دہشت گرد نہتے لوگوں کو آسان ہدف سمجھ کر نشانہ بنا رہے ہیں :ڈی جی آئی ایس پی آر
20 جنوری 2016 (21:42)

قومیپشاور (مانیٹرنگ ڈیسک )ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل عاظم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ چارسدہ یونیورسٹی پر حملہ کرنے والے کہاں سے آئے اورکس نے بھیجے ،اس حوالے سے معلومات حاصل کی جا چکی ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں کے حوالے سے بہت سی معلومات حاصل ہو چکی ہیں جنہیں چیک کیا جا رہا ہے ۔حساس ادارے حاصل ہونے والی معلومات کی بنا پر گرفتاریاں کر رہے ہیں۔چارسدہ میں باچا خان یونیورسٹی پر حملے کے بعدآرمی چیف جنرل راحیل شریف کی زیر صدارت کور ہیڈ کوارٹر پشاور میں اجلاس ہوا جس میں جنرل راحیل شریف کو حملے سے متعلق بریفنگ دی گئی ۔بعد ازاں سانحہ چارسدہ پر پریس بریفنگ دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آ ر لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ نے کہا کہ قوم نے دہشت گردوں اور ان کی سوچ کو رد کردیا اس لیے گندے دہشت گردوں نے نہتے اور معصوم لوگوں کو اپنے ظلم کا نشانہ بنا یا ۔انہوں نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب نے دہشت گردوں کو پسپا کردیا ہے ،اس لیے دہشت گرد شکست خوردہ سوچ لے کر آسان ہدف کو نشانہ بنا تے ہیں ۔جس طرح آج قوم نے حوصلے کا مظاہر ہ کیا اس سے دہشت گردی کی سوچ کو شکست ہو گئی ۔عاصم باجوہ نے کہا کہ اگرکوئی دہشت گردوں کو پناہ دیتا ہے یا ان کے بارے میں معلومات متعلقہ اداروں کو فراہم نہیں کرتا تو دہشت گردوں کے ایسے سہولت کاروں کی وجہ سے دہشت گردی کے واقعات پیش آتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ حساس اداروں اور سیکیورٹی فورسز نے دن رات جاگ کر آپریشن ضرب عضب کے تحت جتنی کامیابیاں حاصل کیں انہیں واپس نہیں ہونے دیں گے ۔دہشت گردی کے خلاف جنگ آخری مراحل میں ہے ،اس لیے دہشت گرد آسان ہدف کو نشانہ بنا رہے ہیں لیکن پاک فوج ،وفاقی و صوبائی حکومتیں ،حساس ادارے ،سول سیکیورٹی فورسز ،دوست ممالک اور قوم مل کر دہشت گردوں کو شکست دیں گے ۔
دہشت گرد کہاں سے آئے تھے ،اس حوالے سے کچھ معلومات ہیں جن کی تحقیقات کر رہے ہیں ،ابھی معلومات کو شیئر کرنا قبل از وقت ہے،آنے والے دنوں میں تمام معلومات قوم کے سامنے آجائے گی ۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں سے دو ٹیلی فون بھی برآمد ہوئے ہیں جن پر وہ مسلسل رابطے میں تھے ۔دہشت گرد کے فون پر مرنے کے بعد بھی افغانستان سے کالیں آرہی تھی ۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان حالت جنگ میں ہے اور دہشت گرد قومی عزم اور حوصلے کو ختم کرنے کے لیے آسان ہدف کو نشانہ بنا تے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کیو نکہ تعلیم کو ترقی کی علامت سمجھا جاتا ہے اور تعلیم ہی ہمار مستقبل بھی ہے اس لیے دہشت گرد تعلیمی اداروں کو اس لیے نشانہ بنا رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کا کوئی چہرہ نہیں اس لیے ان سے جان چھڑانے کے لیے پوری قوم کو ذمہ داری لینا ہو گی ۔عاصم باجوہ نے بتا یا کہ یونیورسٹی میں حملہ آوروں کو سیڑھیوں اور چھت پر مارا گیا اور انہیں مقررہ ہدف تک پہنچنے نہیں دیا گیا ۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے سہولت کاروں کو پکڑنے کے لیے حساس اداروں کا آپریشن جاری ہے ،جلد ہی سہولت کاروں کی گرفتاریاں عمل میں لائی جائیں گی ۔عاصم باجوہ نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات سے صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ پوری دنیا متاثر ہے،جب تک دہشت گردوں کے سہولت کار ،فنانسر اور ہمدرد موجودہیں ایسے حملے کہیں بھی ہو سکتے ہیں ،اسی وجہ سے پوری دنیا میں دہشتگردی پھیل رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ باچا خان یونیورسٹی حملے میں دو اساتذہ اور18طلبا ءشہید ہوئے جبکہ 20افراد زخمی ہوئے ۔

Sunday 3 January 2016

زلزلے قدرتی ہیں یا دراصل کچھ اور چل رہا ہے؟ تہلکہ خیز دعویٰ سامنے آگیا، سائنسدانوں نے امریکہ کی طرف انگلی اٹھادی

زلزلے قدرتی ہیں یا دراصل کچھ اور چل رہا ہے؟ تہلکہ خیز دعویٰ سامنے آگیا، سائنسدانوں نے امریکہ کی طرف انگلی اٹھادی



واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) مسلسل تیسرے روز پاکستان  کے وسیع و عریض علاقے کو زلزلے نے ہلا کر رکھ دیا۔ اس سے پہلے بھی پاکستان میں ایسے زلزلے آچکے ہیں کہ جن کے مراکز شمال مغرب کے پہاڑی سلسلوں میں بتائے گئے، جبکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ علاقے زلزلوں کے لحاظ سے نسبتاً خاموش اور پرسکون سمجھے جاتے ہیں، اور یہاں زلزلوں کا ظاہر ہونا خاصا تعجب خیز ہے۔ ان زلزلوں کے متعلق یہ سوال پہلے بھی سامنے آچکا ہے کہ ان کی وجہ زیر زمین قدرتی تبدیلیاں نہیں بلکہ امریکا کے جیو فزیکل ہتھیاروں کے ٹیسٹ ہیں، اور اب ایک دفعہ پھر یہی سوال اٹھ کھڑاہوا ہے۔
ویب سائٹ beforeitisnews.comکے مطابق 26 اکتوبر 2015ءکو شمالی افغانستان میں 7.5 طاقت کا زلزلہ آیا۔ اس موقع پر جیالوجی کے عالمی شہرت یافتہ ماہر ابراہیم بشپ کا کہنا تھا کہ اس زلزلے کی مزید تحقیقات کی ضرورت تھی کیونکہ یہ ایک ایسی علاقے میں آیا تھا کہ جہاں زیر زمین ارضیاتی تبدیلیاں بہت محدود تھیں اور اس علاقے میں زلزلہ آنے کا امکان انتہائی کم تھا۔ ان کا کہنا تھا ”دراصل یہاں پر ایسی تباہی آنے کی کوئی بھی قدرتی وجہ موجود نہیں تھی۔“ اسی طرح دیگر کئی ارضیاتی سائنسدانوں نے بھی شکوک و شبہات کا اظہار کیا اور اس ضمن میںامریکا کے دفاعی تحقیق کے ادارے ڈیفنس ایڈوانسڈ ریسرچ پراجیکٹ ایجنسی کا بار بار ذکر ہوا، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ادارہ 1980ءکی دہائی سے جیوفزیکل ہتھیار بنارہا ہے۔ دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ہتھیار اس قدر طاقتور ہیں کہ سینکڑوں کلومیٹر پر محیط علاقے میں خوفناک زلزلہ پیدا کرسکتے ہیں۔ ماہرین 2010ءمیں افریقی ملک ہیٹی میں آنے والے تباہ کن زلزلے کو بھی انہی ہتھیاروں کا نتیجہ قرار دے چکے ہیں۔ ارضیاتی ماہرین افغانستان اور پاکستان میں حالیہ زلزلے کے بعد پھر یہی سوال اٹھارہے ہیں کہ ارضیاتی تبدیلویں کے لحاظ سے خاموش اور پرسکون علاقے میں مشکوک نوعیت کے زلزلے کیسے آرہے ہیں۔
کئی ماہرین نے اس معاملے کے ایک اور پہلو کی طرف اشارہ کرتے ہوئے یہ بھی کہا ہے کہ شاید سچ ہمارے سامنے کبھی نہیں آسکے گا، کیونکہ مبینہ جیو فزیکل ہتھیاروں کی موجودگی کو کبھی واضح الفاظ میں تسلیم نہیں کیا جائے گا، بلکہ اس طرح کے سوالات اٹھانے والوں کو بھی بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی۔ اس حوالے سے ڈاکٹر نک بیجک کی مثال بھی دی جاتی ہے، جو امریکی کانگرس کے رکن نک بیجک سینئر کے بیٹے تھے اور امریکا کے جیوفزیکل ہتھیاروں کی خفیہ لیبارٹریوں کے متعلق اکثر سوال اٹھاتے رہے تھے۔ پھر ایک دن وہ پراسرار طور پر غائب ہوگئے اور بعد ازاں کبھی بھی اس معاملے کے اصل حقائق سامنے نہیں آسکے۔ ایسے میں یہ سوال اور بھی اہمیت اختیار کر جاتا ہے کہ کیا کبھی سچ سامنے آئے گا؟

مشہور شیعہ عالم دین



الجزیرہ عربی کے پروگرام" اتجاہ معاکس" کے اینکر پرسن "ڈاکٹر فیصل قاسم" نے کہا ہے کہ :" عراق کے مشہور شیعہ عالم دین اور راہنما مقتدی الصدر کے معاون نے ایک مضمون لکھا ہے جس کا نام ہے " ہم بے حیا قوم ہیں" مضمون میں مندرجہ ذیل حقائق پر روشنی ڈالی ہے:
شام،عراق اور فارس کو فتح کرنے والا عمر بن الخطاب (سنی ) تھے۔
سند ،ہند اور ماوراء النہر کو فتح کرنے والا محمد بن قاسم (سنی) تھے۔
شمالی افریقہ کو فتح کرنے والا قتیبہ بن مسلم(سنی) تھے۔
اندلس کو فتح کرنے والا طارق بن زیاد اور موسی بن نصیر دونوں(سنی ) تھے۔
قسطنطینیہ کو فتح کرنے والا محمد الفاتح( سنی) تھے۔
صقلیہ کو فتح کرنے والا اسد بن الفرات(سنی) تھے۔
اندلس کو مینارہ نور اور تہذیبوں کا مرکز بنانے والی خلافت بنو امیہ کے حکمران (سنی)تھے۔
تاتاریوں کو عین جالوت میں شکست دینے والا سیف الدین قطز اور رکن الدین بیبرس دونوں(سنی) تھے۔
صلیبیوں کو حطین میں شکست دینے والے صلاح الدین ایوبی(سنی) تھے۔
مراکش میں ہسپانویوں کا غرور خاک میں ملانے والا عبد الکریم الخطابی (سنی) تھے۔
اٹلی کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے والے عمر المختار (سنی) تھے۔
چیچنیا میں روسی ریچھ کو زخمی کرنے اور گرزنی شہر کو فتح والے خطاب (سنی) تھے۔
افغانستان میں نیٹو کا ناگ زمین سے رگڑنے والے (سنی )تھے۔
عراق سے امریکہ کو بھاگنے پر مجبور کرنے والے ( سنی تھے)۔
فلسطین میں یہودکی نیندیں حرام کرنے والے (سنی) ہیں۔
ہم اپنے بچوں کو کیا بتائیں گے؟؟!!
حسین کو عراق بھلا کر کربلاء میں بے یارومدد گار چھوڑنے والے مختار ثقفی (شیعہ) تھے۔
عباسی خلیفہ کے خلاف سازش کر کے تاتاریوں سے ملنے والے ابن علقمی (شیعہ )تھے ۔
ہلاکوخان کا میک اپ کرنے والے نصیر الدین طوسی (شیعہ) تھے۔
تاتاریوں کو بغداد میں خوش آمدید کہنے والے(شیعہ) تھے۔
شام پر تاتاریوں کے حملوں میں مدد کرنے والے(شیعہ) تھے۔
مسلمانوں کے خلاف فرنگیوں کے اتحادی بننے والے فاطمیین( شیعہ) تھے۔
سلجوقی سلطان طغرل بیگ بساسیری سے عہد شکنی کرکے دشمنوں سے ملنے والے(شیعہ) تھے۔
فلسطین پر صلیبیوں کے حملے میں ان کی مدد کرنے والا احمد بن عطاء(شیعہ) تھے۔
صلاح الدین کو قتل کرنے کا منصوبہ بنانے والے کنز الدولۃ (شیعہ)تھے۔
شام میں ہلاکوں خان کا استقبال کرنے والا کمال الدین بن بدر التفلیسی (شیعہ) تھے۔
حاجیوں کو قتل کر کے حجر اسود کو چرانے والا ابو طاہر قرمطی (شیعہ) تھے۔
شام پر محمد علی کے حملے میں مدد کرنے والے ( شیعہ) تھے۔
یمن میں اسلامی مراکز پر حملے کرنے والے حوثی (شیعہ ) ہیں۔
عراق پر امریکی حملے کو خوش آمدید کر کے ان کی مدد کرنے والے سیستانی اور حکیم (شیعہ) ہیں۔
افغانستان پر نیٹو کے حملے کو خوش آئند کہہ کر ان کی مدد کرنے والے ایرانی حکمران (شیعہ) ہیں۔
شام میں امریکہ کی مدد اور بشار سے مل کر لاکھوں مسلمانوں کو قتل کر نے والے اور خلافت کی تحریک کا گلہ گھونٹنے کی کوشش کرنے والے عراقی حکمران،ایرانی حکمران اور لبنان کی حزب اللہ (شیعہ) ہیں۔
خلافت عثمانیہ کے خلاف بغاوت کر کے لاکھوں مسلمانوں کو قتل کرنے والا اسماعیل صفوی (شیعہ) تھے۔
برما کے مسلمانوں کے قتل پر بت پرستوں کی حمایت کا اعلان کرنے والا احمد نجاد( شیعہ ) ہے۔
شام کے لوگوں پر بشاری کی بمباری کی حمایت کرنے والا اور اس کو سرخ لکیر قرار دینے والا خامنئی (شیعہ) ہے۔
صحابہ کو گالیا دینے والے اور خلفائے راشدین اور اور امہات المومنین کے بارے میں شرمناک باتیں لکھنے والے قلم (شیعہ) ہیں۔
سلطان ٹیپو کے خلاف انگریز سے ملنے والے میر جعفر اور میر صادق (شیعہ) تھے۔
اگر سارے واقعات لکھے جائیں تو کئی جلدوں کی کتابیں تیار ہو سکتی ہیں، ہم اپنی نسلوں کو کیا جواب دیں گے ؟؟!!
یہ سب خو دایک شیعہ عالم دین اور حق گو آدمی کہہ رہا ہے !



ایران کی منافقانہ پالیسی دیکھیں کہ خود تو سنیوں کو پھانسیاں دیتا پھرتا ہے لیکن ان کا کوئی دہشت گرد کسی ملک میں بغاوت کی وجہ سے سزا پاتا ہے تو پھر دھمکیاں دیتا پھرتا ہے۔ ہر جگہ اپنے دہشت گرد چھوڑتا ہے پھر جب وہ انجام کو پہنچتا ہے تو پھر روتا پھرتا ہے۔
سعودی عرب کے شہر قطیف میں ان کا ایک ایجینٹ شیخ نمر بغاوت کی وجہ سے 46 دہشت گردوں (جو کہ تقریبا سارے غیر شیعہ تھے) انجام کو پہنچا تو پھر ایران کو تکلیف شروع ہوگئی اور دھمکیوں پر اتر آیا۔ پھانسی سعودی شہری کو ملی اور فکر ایران کو پڑی ہے کیوں کہ ایران ہر جگہ فسادات پھیلانے کا ماسٹر مائنڈ ہے۔
یہ ایران ہی ہے جہاں سنیوں کو پھانسی دی جاتی ہیں لیکن ہزاروں کی تعداد میں یہودی مزے کی زندگی گزار رہے ہیں۔
یہ ایران ہی ہے جس نے خانہ کعبہ میں بھی فسادات پھیلانے کیلئے 54 کیلو بارود حج فلائٹ میں لے جانے کی ناکام کوشش کی۔
یہ ایران ہی ہے جو بحرین میں شیعوں کو فسادات پر ابھارتا رہا۔
یہ ایران ہی ہے جو شام میں قتل عام کیلئے بشار اور روس کو مدد دے رہا ہے۔
یہ ایران ہی ہے جو یمن میں حوثی باغیوں کو اسلحہ دے کر بغاوت کیلئے مدد کرتا رہا۔
یہ ایران ہی ہے جس نے عراق میں اپنی فوجیں اتاری اور سنیوں کا قتل عام کررہا ہے۔
یہ ایران ہی ہے جو لبنان میں حزب اللہ نام کی دہشت گرد تنظیم کو بنا کر ہر جگہ سنیوں کے خلاف محاذ کھول رہا ہے۔
یہ ایران ہی ہے جو پاکستان اور افغانستان کے شیعوں کو بھرتی کرکے شام میں مروا رہا ہے۔
پھر بھی ہمارا میڈیا ایران کی حمایت جاری رکھے گا کیوں کہ پاکستان میں امین شہیدی اور رضا عابدی جیسے نمک حرام لوگ موجود ہیں۔

Saturday 2 January 2016

The Court Complex Where Father Sells Tea, Daughter Is Now A Judge

Meet Shruti, a girl from the small town of Nakodar in Punjab who has cleared the Organize Exam for the judicial post of Punjab Civil Services. After passing matric from State public school, she studied Law from GNDU Jalandhar and completed the degree of L.L.M. from Punjab University, Patiala.
Shruti’s father, Surender Kumar who has tea shop outside the Jalandhar court is proud of her daughter. He said that he already knew that her daughter will achieve something big in her life, but he never imagined that she would be a Judge. Shruti’s Uncle Teerth Ram has always motivated her from the beginning to study hard.
Shruti cracked the Punjab Civil Services (Judicial) examination in her first attempt and after a year of training at the Judicial academy, she will soon adorn the coveted post. Kumar says there cannot be anything more rewarding in life.
By clearing such a tough exam and for such a respected and huge post of Judgeship, She already has become a symbol of motivation and hope for all those people who are stuck in poverty. Her success proves that even poverty cannot stop you from achieving the toughest goals in Life.
The Logical Indian community congratulates Shruti for achieving this feat and also hope that she inspires others to work hard in their lives to achieve their goals.