Wednesday 30 November 2016

عورت اور پرده

مرد کے اندر عورت کی ترغیب فطری طور پر موجود ہے جب یہ ترغیب نیام سے نکل کر تلوار بنتی ہے تو زندگی کی وادی میں ہزاروں عورتیں بے دریغ کچل دی جاتی ہیں اسی لئے چوری ، چھپی کی آشنائی کا حکم نہیں ہے- یہ صرف عورت کا تحفظ ہے کہ وہ اس ترغیب کے ہاتھوں روندی نہ جائے ، نگاہیں نیچی رکھنے کا حکم ہے ، عورت کی حفاظت کے لیے.......... حیا سے , پردے سے خدا کو تو کوئی فائدہ نہیں پہنچتا .......... مرد بھی بیزار ہوتا ہے حیا دار عورت سے لیکن عورت محفوظ رہتی ہے
اشفاق احمد من چلے کا سودا

 آج یے تصویر میری آنکھون سے گزری تو مجبورن لکھنا پڑا
ﺟﺐ ﻋﻮﺭﺕ ﻣﺮﺗﯽ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺟﻨﺎﺯﮦ ﻣﺮﺩ ﺍﭨﮭﺎﺗﺎ ﮨﮯ ۔ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺗﺪﻓﯿﻦ ﯾﮧ ﮨﯽ ﻣﺮﺩ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﺟﺐ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﺗﻮ ﯾﮧ ﮨﯽ ﻣﺮﺩ ﺍﺱ ﮐﮯ ﮐﺎﻥ ﻣﯿﮟ آذﺍﻥ ﺩﯾﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﺳﮑﻮ ﺑﺎﭖ ﮐﮯ ﺭﻭﭖ ﻣﯿﮟ ﺳﯿﻨﮯ ﺳﮯ ﻟﮕﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﺑﮭﺎﺋﯽ ﮐﮯ ﺭﻭﭖ ﻣﯿﮟ ﺗﺤﻔﻆ ﻓﺮﺍﮨﻢ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺷﻮﮨﺮ ﮐﮯ ﺭﻭﭖ ﻣﯿﮟ ﻣﺤﺒﺖ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﺍﻭﺭ ﺑﯿﭩﮯ ﮐﮯ ﺭﻭﭖ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﮯ ﻟﺌﯿﮯ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻗﺪﻣﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺟﻨﺖ ﺗﻼﺵ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﻭﺍﻗﻌﯽ ﺑﮩﺖ ہوﺱ ﮐﯽ ﻧﮕﺎﮦ ﺳﮯ ﺩﯾﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻧﮑﯽ ہوﺱ ﺍﺗﻨﯽ ﮐﮧ ﺍﭘﻨﯽ ﻣﺎﮞ ﺣﺎﺟﺮﮦ ﮐﯽ ﺳﻨﺖ ﮐﯽ ﭘﯿﺮﻭﯼ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﺍﻭﺭ ﺻﻔﺎ ﻭ ﻣﺮﻭﮦ ﮐﮯ ﺩﺭﻣﯿﺎﻥ ﺳﻌﯽ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﺍﺳﯽ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﮯ ﻟﺌﯿﮯ ﺳﻨﺪﮪ ﻓﺘﺢ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﯽ ﮐﯽ ﺣﻔﺎﻇﺖ ﮐﮯ ﻟﺌﯿﮯ ﺍﻧﺪﻟﺲ ﻓﺘﺢ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﻣﻘﺘﻮﻟﯿﻦ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ 80 ﻓﯿﺼﺪ ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﮐﯽ ﻋﺼﻤﺖ ﮐﯽ ﺣﻔﺎﻇﺖ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞ ﮨﻮ ﮐﺮ ﻣﻮﺕ ﮐﯽ ﻧﯿﻨﺪ ﺳﻮﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﻭﺍﻗﻌﯽ ﺳﭻ ﮐﮩﺎ ﺁﭖ ﻧﮯ ہوس ﮐﮯ ﭘﺠﺎﺭﯼ ﮨﯿﮟ ۔ ﻭﮦ ﭼﺎﺭ ﺭﻭﭖ ﻣﯿﮟ ﻣﺎﮞ، ﺑﮩﻦ ، ﺑﯿﭩﯽ ، ﺑﯿﻮﯼ ﮐﯽ ﺣﻔﺎﻇﺖ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﻟﯿﮑﻦ ﺟﺐ ﮐﻮﺋﯽ ﻋﻮﺭﺕ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺑﮯ ﭘﺮﺩﮦ ﺁﺗﯽ ﮨﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺟﺴﻢ ﮐﯽ ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺗﯽ ﺳﮯ ﻣﺘﺎﺛﺮ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﮐﻮﺷﺶ ﮐﺮﺗﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﮯ ﺳﺤﺮ ﻣﯿﮟ ﻣﺒﺘﻼ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﮐﻮﺷﺶ ﮐﺮﺗﯽ ﮨﮯ۔ ﺗﻮ ﭘﮭﺮ ﻣﺮﺩ ﻣﺮﺩ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮨﺘﺎ ہوﺱ ﮐﺎ ﭘﺠﺎﺭﯼ ﺑﻦ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﺍﮔﺮ ﮔﻮﺷﺖ ﮐﻮ ﮐﮭﻼ ﺭﮐﮭﯿﮟ ﮈﮬﺎﻧﭗ ﮐﺮ ﻧﺎ ﺭﮐﮭﯿﮟ ﺗﻮ ﮐﺘﮯ ﺑﻠﮯ ﺗﻮ ﺁﺋﯿﮟ ﮔﮯ ﮨﯽ، ﺍﺏ ﻗﺼﻮﺭ ﺗﻮ ﮐﺘﮯ ﺑﻠﻮﮞ ﮐﺎ ﮨﯽ ﮨﮯ ﮐﮯ ﻭﮦ ﮔﻮﺷﺖ ﭼﮭﻮﮌ ﮐﺮ ﮔﮭﺎﺱ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﮭﺎﺗﮯ ﻭﺍﻗﻌﯽ ﻗﺼﻮﺭ ﻣﺮﺩ ﮐﺎ ﮨﯽ۔ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺟﺐ ﺍﺳﮑﯽ ﺑﮩﻦ، ﺑﯿﭩﯽ، ﺑﮩﻮ، ﺑﯿﻮﯼ ﺑﮯ ﭘﺮﺩﮦ ﮨﻮ ﮐﺮ ﺩﻭﺳﺮﻭﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺍﺳﮯ ﻏﯿﺮﺕ ﮐﺎ ﻣﻈﺎﮨﺮﮦ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺭﻭﮐﻨﺎ ﭼﺎﺋﯿﮯ، ﻟﯿﮑﻦ ﺟﺐ ﻣﺮﺩ ﺭﻭﮐﺘﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﻭﮦ ﺗﻨﮓ ﻧﻈﺮ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﮯ ﻃﻌﻨﮯ ﺍﻭﺭ ﻃﺮﺡ ﻃﺮﺡ ﮐﯽ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺳﻨﺘﺎ ﮨﮯ۔ ﻣﮕﺮ ﺁﺝ ﮐﯽ ﺁﺯﺍﺩ ﺧﯿﺎﻝ ﻋﻮﺭﺕ ﭼﺎﮨﺘﯽ ﮨﮯ ﮐﮯ ﮔﻮﺷﺖ ﺗﻮ ﮐﮭﻼ ﺭﮨﮯ ﻟﯿﮑﻦ ﺍﺳﮯ ﮐﺘﻮﮞ ﺑﻠﻮﮞ ﭘﺮ ﭘﺎﺑﻨﺪﯼ ﻟﮕﺎ ﺩﯼ ﺟﺎﺋﮯ ﯾﺎ ﭘﮭﺮ ﺍﻥ ﮐﮯ ﻣﻨﮧ ﺳﯽ ﺩﺋﯿﮯ ﺟﺎﺋﯿﮟ..
یہ پیغام میرا ان سب کے لئے ہے جو
کسی کی ماں بہن ہے........

Saturday 19 November 2016

پانامہ لیکس اور سپرم کورٹ


پانامہ لیکس میں انکشاف کیا گیا کہ کیسے حکمرانوں نے اپنی اپنی قوم کی عزت لوٹی۔ جو غیرتمند قومیں تھیں وہ فوراً سڑکوں پر آئیں اور آئس لینڈ کے وزیراعظم سے لے فرانس میں ایک عام بزنس مین تک، جس نے ٹیکس چوری کی، اسے جواب دینا پڑا۔

پاکستان میں لیکن حساب الٹا ھے۔ یہاں ہماری قوم کی عزت تو لٹی لیکن یہ تسلی بخش بے غیرت بن کر بیٹھی رہی۔ عمران خان کی غیرت نے گوارا نہ کیا تو وہ اپنے حامی لے کر سڑکوں پر نکل آیا تاکہ تاریخ اس قوم کو مکمل بے غیرت کے طور پر یاد نہ کرے۔ 7 مہینے کی لگاتار جدوجہد اور احتجاج کے بعد خان صاحب نے سپرم کورٹ کو معاملات اپنے ہاتھ میں لینے پر مجبور کردیا۔

اب سپیرم کورٹ میں عمران خان کے علاوہ تمام لوگ بشمول جج، ن لیگ سمیت دوسری پارٹیاں اور ان کی حامی عوام بڑی تسلی سے یہ جاننے کی کوشش کررھے ہیں کہ

نوازشریف نے قوم کی عزت لوٹنے سے پہلے کیا اس کے کپڑے پھاڑے؟ اگر پھاڑے تو ان کی ٹاکیاں کہاں گئیں؟

نوازشریف جب اس قوم کی عزت لوٹ رہا تھا تو کیا قوم کو درد ہوئی؟ اگر ہوئی تو اس نے چیخیں ماریں یا سسکیاں بھریں؟ اگر درد نہیں ہوئی تو کیا قوم کو مزہ آرہا تھا؟

نوازشریف نے اس قوم کی عزت فرش پر لوٹی یا بستر پر؟

معزز جج صاحبان سے دست بستہ گزارش ھے کہ آپ سمیت اس پوری قوم کی عزت شریف فیملی لوٹ چکی ھے۔ بجائے اس کے کہ آپ عزت لوٹنے کی فلم ریوائنڈ کرکے دیکھیں اور مزے لیں، آپ وہ ایکشن کیون نہیں لیتے جو دوسری غیرتمند اقوام نے پانامہ لیکس آنے پر لیا؟

کیا ایسا تو نہیں کہ یہ پوری قوم عزت لٹوانے کی عادی ہوچکی ھے اور اب ایک طوائف کی طرح معمولی رقم پر بھی اپنے آپ کو پیسے والوں کے بستر کی زینت بنا لیتی ھے؟

قصور حامد خان کا نہیں، قصور ججوں کا ھے جو نیب اور ایف آئی اے سے ثبوت نکلوانے میں ناکام نظر آرھے ہیں۔ ویسے تو پانامہ رپورٹ بذات خود بھی ایک ثبوت ھی ھے، لیکن طوائفوں کو یہ ثبوت نظر نہیں آسکتے!