Saturday 21 July 2018

جسٹس شوکت صدیقی پاک فوج اور عدلیہ کے بارے میں بکواس۔۔۔۔۔ نامنظور

پاک فوج اور عدلیہ کے بارے میں بکواس۔۔۔۔۔ نامنظور نامنظور
جسٹس شوکت عزیز صدیقی صاحب کے بارے میں کچھ دلچسپ حقائق ۔۔۔۔۔ !
جسٹس شوکت صدیقی نے بطور وکیل لال مسجد مولانا عبدالعزیز کو دہشت گردی کے مختلف مقدمات میں ضمانت دلوائی۔
موصوف پرویز مشرف کے خلاف افتخار چودھری کی تحریک کے سرگرم رکن اور افتخار چودھری کے قریبی ساتھی تھے اور بارہا اسلام آباد میں وکلاء دھرنوں اور لاک ڈاؤنز کا حصہ رہے۔
جج بننے کے بعد انہی کی عدالت میں پرویز مشرف کا کیس پیش کیا گیا۔ موصوف نے فوری طور پر نہ صرف ان کو گرفتار کرنے کا حکم دیا بلکہ ان کے مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کرنے کا حکم جاری کیا۔ ( عام طور پر جانبداری کے خدشے کے پیش نظر جج حضرات از خود ایسے کیس سننے سے معذرت کر لیتے ہیں )
لال مسجد والوں ہی کی درخواست پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے معروف اینکر مبشر لقمان پر بین لگایا تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ کوئی نوٹس بھی جاری نہیں کیا گیا۔
جسٹس صدیقی صاحب نے 2016ء میں لال مسجد کے خادم منظور حسین کا نام فورتھ شیڈول سے نکالنے کا حکم جاری کیا۔ ان پر الزام تھا کہ وہ دہشت گردوں کے لیے فنڈنگ کر رہے ہیں اور گھر میں پناہ دیتے ہیں۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے خلاف بلٹ پروف گاڑی کا کیس سننے سے معذرت کرلی تھی۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی جنگ گروپ اور جیو کے مالک میر شکیل الرحمن کے قریبی دوست ہیں۔ میر شکیل الرحمن کی درخواست پر جسٹس شوکت صدیقی نے پی ٹی وی کے مینیجنگ ڈائرکٹر یوسف بیگ کو ان کے عہدے سے برطرف کرنے کا حکم جاری کیا۔
آپ نے دھرنوں کے لیے مشہور جماعت اسلامی کے رکن کی حیثیت سے ایم ایم اے کے جھنڈے تلے حلقہ این اے 54 سے انتخاب بھی لڑا ہے اور بدترین شکست کھائی۔
کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ایک ذمہ دار افسر نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں اختیارات کے ناجائز استعمال اور کرپشن کا ریفرینس دائر کیا تھا۔
شوکت صدیقی کو نواز شریف کی خاص ہدایت پر اسلام آباد کے سب سے مہنگے سیکٹر ایف 6 میں بنگہ الاٹ کیا گیا، پسند نہ آیا تو دوسرا الاٹ کرایا، وہ پسند نہ آیا تو تیسرا الاٹ کرایا، اسکی ڈیکوریشن پسند نہ آئی تو سی ڈی اے سے زبردستی مرمت کے نام پر 1 کروڑ 20 لاکھ روپے کے ٹینڈر منظور کرائے۔
1 کروڑ 20 لاکھ میں نیا بنگلہ تعمیر ہوجاتا ہے۔
ڈسٹرکٹ بارز ایسوسی ایشنز نے شوکت عزیز صدیقی کے خلاف کئی ریفرینسز فائل کئے کہ یہ بارز کے انتخابات پر اثرانداز ہوتا ہے اور سیاست میں ملوث ہوتا ہے۔
ان ریفرنسسز کا کیا ہوا؟
گستاخان رسول کے خلاف سوموٹو لے کر پوری قوم کی آنکھ کا تارا بن گیا۔ خلاف فیصلہ آتا تو فیصلہ دینے والے بھی ملحد اور گستاخوں کے ساتھی کہلاتے اس لیے ریفرنسز ختم، جس کے فوراً بعد جج موصوف نے گستاخانہ پیجز والا ڈرامہ بند کر کے " شکرانے کے نفل " پڑھنے کا اعلان کر دیا۔۔۔۔ 🙂
ہاں یاد آیا ۔۔ اسلام کے اس "سچےعاشق رسول" کا ایک بھائی اندر ہے کیپٹن ریٹائرڈ زیدی, انٹر سیکورٹیز رسک کا مالک۔ کیونکہ اس پر مشرف دور میں بلیک واٹر سے روابط و اسلحہ سپلائ کیس بنایا گیا تھا۔
نواز شریف کے سب سے قریبی ساتھی عرفان صدیقی جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے فرسٹ کزن ہیں۔ سپریم کورٹ کو گالیوں اور توہین سے لبریز تقریریں نواز شریف کو عرفان صدیقی ہی لکھ کر دیتے ہیں۔
تازہ ترین واقعہ میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا گھناؤنا کردار کھل کر سامنے آگیا جب پاک فوج نے آپریشن کے بجائے محض بات چیت سے دہرنا ختم کروادیا تو موصوف آپے سے باہر ہوگئے۔ کئی مبصرین کے مطابق ایک انتہائی خوفناک اور گہری سازش ناکام بنائی گئی جس میں ایک بار پھر پاک فوج کو اپنی ہی لوگوں سے لڑانے کا پلان تھا۔
پاک فوج سے موصوف کی نفرت کا اندازہ اس بات سے کیجیے کہ کچھ عرصہ پہلے اس نے اچانک اسلام آباد انتظامیہ کو حکم دے کر مشہور زمانہ پریڈ گراؤنڈ کا نام تبدیل کروا کر "ڈیموکریسی پارک" رکھ دیا۔ اس گراونڈ پر پاک فوج سالانہ پریڈ کرتی ہے۔

Tuesday 10 July 2018

۔۔ ن لیگ کےکارنامے ۔۔

۔۔ ن لیگ کےکارنامے ۔۔
ضمیر کی عدالت کا فیصلہ *سابقہ نااہل وزیراعظم کی نااہل حکومت کے سیاہ کرتوت!!!*
*1-جیلوں میں قید سزائے موت پانے والے توہین رسالت کے مجرموں کو بالخصوص آسیہ مسیح ملعونہ کو خصوصی تحفظ ن لیگ نے فراہم کیا
*2-گستاخ بلاگرز کو ملک سے ن لیگ نے فرار کروایا .*
*3-پیر سید مہر علی شاہ صاحب رحمتہﷲ علیہ کی کتاب سیف چشتائی پر پابندی بھی ن لیگ نے لگائی .*
*4-غوث پاک شیخ عبدالقادر جیلانی رحمتہﷲ علیہ کی کتاب غنیة الطالبین پر بھی پابندی ن لیگ نے لگوائی ،*
*5-انگریزی عدالت سے سزائے موت پانے والے توہین رسالت کے مجرم اصغر کذاب کو اگست 2017 کو لاھور پاگل خانے سے خصوصی طیارے کے زریعے راتوں رات لندن نون لیگ نے فرار کروایا ،*
*6-پارلیمینٹ میں عقیدہ ختمِ نبوت کی شقوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ ن لیگ نے کی جس کے ردعمل میں مجرموں کو بے نقاب کرنے کے لیے فیض آباد دھرنا دیا گیا بجائے غلطی مان کر مجرموں کو سزا دینے کے الٹا دھرنے کے شرکاء پر آپریشن کے ذریعے بدترین تشدد نون لیگ نے کروایا جس کے نتیجے میں 8 افراد موقع پر شہید اور سینکڑوں زخمی' یہ سیاہ کارنامہ بھی نون لیگ کے ہی کھاتے میں جاتا ہے
*7-علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد کیمپس کا نام ملعون قادیانی ڈاکٹر عبدالسلام کے نام سے منسوب بھی ن لیگ نے کروایا،*
*8-مصور پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبال رحمتہﷲعلیہ کی 9 نومبر کی چھٹی ن لیگ نے ختم کی
*9- اقوام مغرب کو خوش کرنے کے لیے محافظ ناموسِ رسالتﷺ غازی ملک ممتاز حسین قادری شہید رحمتہﷲعلیہ کے کیس کی سپریم کورٹ میں دہشتگردی کی دفعات دوبارا بحال کروانے کے لیے خصوصی پیروی ن لیگ نے کی اور ساڑھے 6 ہزار سزائے موت کی اپیلوں کو چھوڑ کر سب سے پہلے غازی ممتاز قادری کا نمبر لگایا ،*
*10-مساجد سے 3 اطراف سے اسپیکر ن لیگ نے اتروائے ،*
*11- قادیانیوں اور دیگر بدمذھبوں کو خوش کرنے کیلئے درود سلام پر پابندی ن لیگ نے لگائی ،*
*12-لاھور میں کرکٹ میچ کی خاطر مساجد کو تالے ن لیگ نے لگوائے یہاں تک کہ وہاں جمعہ کی نماز تک ادا نہ کرنے دی گئی ،*
*13 ناموسِ رسالتﷺ کا دفاع کرنے پر علمائے کرام کے نام فورتھ شیڈول میں ن لیگ نے ڈلوائے!*
*اس کے علاوہ بھارتی جاسوسوں کو اپنی فیکٹری میں پناہ دینے ،* *ماڈل ٹاؤن میں14 بے گناہ افراد کو قتل کرنے ،* *قومی سلامتی کے راز فاش کرنے ،* *دینی مدارس کو جہالت کی فیکٹریاں قرار دینے ،*
*بمبئی حملوں کا الزام پاکستان پر عائد کرنے ،*
*مودی کی ماں کو ساڑھی کے تحفے بھجوانے*
*مری میں بھارتی جاسوس سے خفیہ ملاقات کرنے ، ملکی خزانے سے اربوں روپے لوٹنے
*دو قومی نظریے اور نظام رسولﷺ کی مخالفت کرنے،* *قصور میں چھوٹے بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کروانے اور ننھی زینب کو بھی انصاف فراھم نہ کرنے
*برما،شام،کشمیر اور دیگر ممالک کے مسلمانوں پر ھونے والے بدترین مظالم پر بالکل خاموشی اختیار کرنے،*
*سود کے مسئلے پر صدر کی جانب سے علمائے کرام سے گنجائش پیدا کروانے ،*
*نواز شریف کی جانب سے منکرین ختمِ نبوت قادیانیوں کو اپنا بہن بھائی اور ملک وقوم کا سرمایہ کہنے ،* *ٹی وی چینلزپر فحاشی کو عام کرنے،* *تعلیمی نصاب میں سے اسلامی اسباق کو نکالنے سمیت دیگر ایسے کئی کافرانہ کرتوت شامل ہیں جو یہ سب ظاہر کرتے ہیں کہ یہ ناہی اسلام کے وفادار ہیں اور نہ ہی اس ملک پاکستان کے!!!*
*اس بار ووٹ دینے سے پہلے ان کے یہ کالےکرتوت یاد رکھیئے گا ورنہ اپنے تھوڑے سے ذاتی فائدے کیلئے ان کی حمایت کرنے پر قبر اور حشر میں بہت سخت حساب کتاب ہوگا*!! اور وھاں بچانے کیلئے ن لیگ کا کوئی MNAاورMPAنہیں ھوگا اللہ کرے دل میں اتر جائے یہ تحریر آمین آمین ثم آمین
 






 

Tuesday 3 July 2018

اللہ کی پناہ ان بے بصیرت، بے عقل اور باطل پرست علماء سے!

بصیرت سے عاری باطل پرست ملا

قیام پاکستان کے وقت جب ہندو اور مسلمان آمنے سامنے تھے تو مولانا فضل الرحمن کے اکابرین ہندوؤں کے طرف دار تھے۔


ایوب خان کےسنہری دور میں یہ ایوب خان کے بڑے مخالفین میں سے تھے۔

بھٹو جیسے سیکولر فاشسٹ کے خلاف اسلامی تحریک منظم ہوئی تو اس تحریک کا ساتھ دینے کے بجائے انہوں نے نعرہ لگایا کہ ” ایک مودودی سو یہودی ” اور پھر بھٹو کی سوشلزم کو تقویت دینے کے لیے فتوی داغا کہ ” اسلامی سوشلزم جائز ہے ” نعوذ بااللہ

اسی بھٹو کی بیٹی نے جنرل ضیاء جیسے کٹر اسلامی ذہن رکھنے والے جرنیل کے خلاف ایم آر ڈی نامی تحریک منظم کی تو فوراً اس کے جھنڈے تلے کھڑے ہوگئے۔

روس کے خلاف تقرییاً تمام عالم اسلام جہاد کے لیے امڈ آیا تو اس جہاد کو ” ڈالر جہاد” قرار دے کر رد کر دیا۔ آج بھی جے یو آئی کے مولانا شیرانی اس کو "ڈالر جہاد” قرار دیتے ہیں۔

فضل الرحمن کو پڑھانے کے لیے دارلعلوم دیوبند کے بجائے جامعہ الازہر جیسے نیم سیکولر ادارے کا انتخاب کیا گیا اور شائد وہیں پر موصوف نے طاغوت وقت کے ساتھ نبھاہ کرنے کا ہنر مزید پختہ کیا۔

1988 میں جب دائیں اور بائیں بازو کی جماعتیں ایک دوسرے کے مقابل آئیں تو مولانا بے نظیر کی کابینہ میں پائے گئے۔

بے نظیر کی حکومت کو شرعی طور پر ناجائز کہا لیکن جب ایران سے ڈیزل درآمد کرنے اور افغانستان سپلائی کرنے کے پرمٹ ملے تو اسی کے قدموں میں بیٹھ گئے۔

1993 جماعت اسلامی کی بے نظیر کے خلاف مہم کو غیر موثر کردیا۔

2002ء میں انڈیا کے دورے میں مسئلہ کشمیر اٹھانے کے بجائے کشمیر کے جہاد کو دہشت گردی قرار دے دیا اور مسئلہ کشمیر کو ہندو مسلم قومیت کا مسئلہ قرار دینے کے بجائے علاقائی تنازع قرار دے ڈلا۔

کشمیر کمیٹی کے چیرمین بنے تو انڈیا نے کشمیری مسلمانوں پر مظالم کی انتہا کردی، اقوام متحدہ نے اسکو متنازعہ ایشوز کی فہرست سے نکال دیا، پاکستانی میڈیا سے یہ مسئلہ ہی غائب ہوگیا، انڈیا نے کشمیر میں ہندوؤں کی آباد کاری شروع کر دی لیکن مولانا جن کا کام ان سب معاملات پر آواز اٹھانا تھا بلکل خاموش رہے۔

لال مسجد والے واقعے میں کوئی کردار ادا کرنے کے بجائے عین موقعے پر لندن تشریف لے گئے۔

جب ٹی ٹی پی اور پاک فوج آمنے سامنے آئی تو پاک فوج کو خوب نشانے پر رکھا اور ڈٹ کر مخالفت کی البتہ ٹی ٹی پی کے ہلاک شدگان کی غائبانہ نماز جنازہ پڑھی اور ان کی شہادت کے فتوے صادر فرماتے رہے۔

جب زرداری جیسا کرپٹ سیکولر پاکستان پر مسلط ہوا تو یہ ملا اسکے خلاف کھڑے ہونے کے بجائے اس کا اتحادی بن گیا۔

جب پوری قوم الطاف حسین کو گالیاں دے رہی تھی تو مولانا فضل الرحمن اس کو حکومتی اتحاد میں شامل کرنے کے لیے منا رہے تھے۔

جب پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم اور اسفند یار ولی جیسی لبرل قوتیں بکھر رہی ہیں تو مولانا ان کو سمیٹنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

جب پانامہ والے معاملے میں پوری قوم نواز شریف کے احتساب کا مطالبہ کر رہی تھی تو مولانا ڈٹ کر نواز شریف کے ساتھ کھڑے تھے۔

جب پوری قوم فاٹا کا کے پی کے میں انضمام چاہ رہی تھی تو مولانا اس کے خلاف تھے۔

آج جب پوری قوم افغانیوں کو پاکستان سے نکالنے پر متفق ہے تو فضل الرحمن محمود اچکزئی اور اسفند یارولی کے ہم زبان بن کر ان کو روکنے پر اصرار کر رہے ہیں۔

میرے ایک دوست نے کہا تھا کہ ” باطل کو شناخت کرنا ہو تو دیکھو کہ مولانا فضل الرحمن کہاں کھڑے ہیں۔ جہاں نظر آئیں سمجھو وہ باطل ہے”

اپنے ہی مدارس میں تیار کیے گئے کئی لاکھ علماء انکی اندھا دھند تائید کرتے ہیں اور اسی تائید کو ہی مولانا کے حق ہونے کی دلیل بھی بنا لیتے ہیں کہ ” فضل الرحمن غلط ہوتا تو لاکھوں علماء اسکی پیروی نہ کرتے "

قوم پرستی کے جھنڈے تلے پاکستان بھر کے لبرلز کھڑے ہوچکے ہیں تو علماء ہی ان کے اس عصبیت کے جائز ہونے کے فتوے پیش کر رہے ہیں۔

پورے پاکستان کی ضرورت کالا باغ ڈیم کے خلاف ہیں اور مزے دار بات یہ ہے کہ خود ہی اعتراف بھی کرتے ہیں کہ ” ہمیں علم نہیں کہ اس کا کیا نقصان ہے۔ ہم نے تو اوروں کو دیکھ دیکھ کر مخالفت شروع کی تھی "

اللہ کی پناہ ان بے بصیرت، بے عقل اور باطل پرست علماء سے!
 











 

Sunday 1 July 2018

برما میں مسلمانوں کا قتل عام کے پیچھے بوﺩﮪ ﻣﺬهب .


برما میں مسلمانوں کا قتل عام کے پیچھے بوﺩﮪ ﻣﺬﮨﺒﯽ ﺭﮨﻨﻤﺎ ﺍٓﺷﻦ ﻭﺭﺍﭨﮭﻮ ﮨﮯﺍﺱ ﺷﺨﺺ ﭘﺮ ﺍﻣﺮﯾﮑﮧ ﮐﮯ ﺍﯾﮏ ﻣﻌﺮﻭﻑ ﺍﻧﮕﺮﯾﺰﯼ ﻣﯿﮕﺰﯾﻦ ’’ﭨﺎﺋﻢ‘‘ ﻧﮯCover Story ﮐﺮﮐﮯ ﺍﺳﮯ ’’ﺩﮨﺸﺖ ﮔﺮﺩﯼ ﮐﺎ ﻧﯿﺎ ﺧﻮﻓﻨﺎﮎ ﭼﮩﺮﮦ ‘‘ﻗﺮﺍﺭ ﺩﯾﺎ ﮨﮯ
ﺍٓﺷﻦ ﻭﺭﺍﭨﮭﻮ ﮐﮯ ﺧﯿﺎﻻﺕ ﮐﺎ ﺍﻧﺪﺍﺯﮦ ﺍﺱ ﺑﺎﺕ ﺳﮯ ﻟﮕﺎﯾﺎ ﺟﺎﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻭ
ﮦ ﻋﻠﯽ ﺍﻻﻋﻼﻥ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﺮﯾﺪﻭﮞ ﺳﮯ ﻣﺨﺎﻃﺐ ﮨﻮﮐﺮ ﮐﮩﺘﺎ ﮨﮯ ’’:ﮨﻤﺎﺭﯼ ﺳﺮﺥ ﭼﺎﺩﺭﯾﮟ ﺗﺎﺯﮦ ﻣﺴﻠﻢ ﺧﻮﻥ ﭘﯽ ﮐﺮ ﮨﯽ ﭼﻤﮑﺘﯽ ﺭﮦ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﯿﮟ ﺍُﺱ ﮐﯽ ﺍﯾﮏ ﺗﻘﺮﯾﺮ ﮐﮯ ﺍﻟﻔﺎﻅ ﺍﺱ ﻃﺮﺡ ﺳﮯ ﮨﯿﮟ’’:ﺍﮔﺮ ﺗﻢ ﺭﻭﮨﻨﮕﯿﺎﻣﺴﻠﻢ ﮨﻮ؟ ﺗﻢ ﮐﻮ ﺯﻧﺪﮦ ﺟﻼﻧﺎ، ﺗﻤﮩﺎﺭﺍ ﻗﯿﻤﮧ ﺑﻨﺎﻧﺎ، ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﮐﯽ ﺍٓﺑﺮﻭﺭﯾﺰﯼ ﮐﺮﻧﺎ،ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﺩﻭﺩﮪ ﭘﯿﺘﮯ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﻮ ﺫﺑﺢ ﮐﺮﻧﺎ ﺑﺮﻣﯽ ﻓﻮﺝ ﺍﻭﺭ ﺑﺪﮪ ﻗﻮﻡ ﮐﺎ ﺣﻖ ﮨﮯ
ﺍﺱ ﺩﺭﻧﺪﮦ ﺻفت ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﯽ ﺑﺮﻣﯽ ﺑﻮﺩﮪ ﻗﻮﻡ ﻣﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﺣﯿﺜﯿﺖ ﮨﮯ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺍﻧﺪﺍﺯﮦ ﺍﺱ ﺑﺎﺕ ﺳﮯ ﻟﮕﺎﯾﺎ ﺟﺎﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍُﺱ ﭘﺮ ﮐﮩﺎﻧﯽ ﺷﺎﺋﻊ ﮐﺮﻧﮯ ﭘﺮ ﺑﺮﻣﺎ ﮐﯽ ﺣﮑﻮﻣﺖ ﮐﻮ’ﭨﺎﺋﻢ ‘‘ ﻣﯿﮕﺰﯾﻦ ﭘﺮ ﭘﺎﺑﻨﺪﯼ ﻋﺎﺋﺪ ﮐﺮﻧﺎ ﭘﮍﯼ
ﺍﺱ ﺩﺭﻧﺪﮦ ﺻﻔﺖ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﺎ ﺍﮐﺜﺮﯾﺘﯽ ﻃﺒﻘﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﺛﺮ ﻭ ﺭﺳﻮﺥ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮭﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯﺑﺮﻣﺎ ﮐﯽ ﺳﯿﺎﺳﯽ ﺟﻤﺎﻋﺘﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺍُﺱ ﮐﮯ ﺍﻥ ﮐﺎﻟﮯ ﮐﺎﺭﻧﺎﻣﻮﮞ ﻣﯿﮟ۔ﺳﺎﺟﮭﮯ ﺩﺍﺭ ﺑﻦ ﺭﮨﯽ ﮨﯿﮟ ﺍُﻧﮩﯿﮟ ﺧﺪﺷﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﮔﺮ ﮐﺴﯽ ﻧﮯ ﻣﻌﻤﻮﻟﯽ ﺍٓﻭﺍﺯ ﺑﮭﯽ ﺑﻠﻨﺪ ﮐﯽ ﺗﻮ ﺍﻟﯿﮑﺸﻦ ﻣﯿﮟ ﺳﺨﺖ ﻧﻘﺼﺎﻥ ﮐﺎ ﺳﺎﻣﻨﺎ ﮐﺮﻧﺎ ﭘﮍﮮ ﮔﺎ
ﺑﺮﻣﯽ ﻧﻮﺑﻞ ﺍﻧﻌﺎﻡ ﯾﺎﻓﺘﮧ ﺍٓﻧﮓ ﺳﺎﻧﮓ ﺳﻮﭼﯽ ﺟﻮ90ﮐﯽ ﺩﮨﺎﺋﯽ ﮐﮯ ﺍٓﻏﺎﺯﺳﮯ2010 ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﯽ ﺭﮨﺎﺋﯽ ﺗﮏ ﻇﺎﻟﻢ ﻓﻮﺟﯽ ﺍٓﻣﺮﮐﮯ ﺧﻼﻑ ﺛﺎﺑﺖ ﻗﺪﻣﯽ ﮐﯽ ﻋﻼﻣﺖ ﺳﻤﺠﮭﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﺗﮭﯽ،ﻧﮯ ﺑﺮﻣﯽ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﮯ ﻗﺘﻞ ﻋﺎﻡ ﮐﮯ ﺣﻮﺍﻟﮯ ﺳﮯ ﻣﯿﮉﯾﺎ ﮐﮯ ﻧﻤﺎﺋﻨﺪﻭﮞ ﺳﮯ ﺑﺎﺕ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺍﯾﮏ ﺳﻮﺍﻝ ﮐﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﻣﯿﮟ ﮐﮩﺎ ﮐﮧﻣﯿﮟ ﺳﯿﺎﺳﺖ ﺩﺍﻥ ﮨﻮﮞ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﻧﺴﺎﻧﯽ ﺣﻘﻮﻕ ﮐﺎﺭﮐﻦ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﮞ ﺟﻮ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﮯ ﻗﺘﻞ ﻋﺎﻡ ﭘﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﺎﺕ ﮐﺮﺳﮑﻮﮞ ﮔﯽﺍﯾﺴﺎ ﻭﮦ ﺻﺮﻑ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﮐﮩﮧ ﺭﮨﯽ ﮨﯿﮟ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺭﻭﮨﻨﮕﯿﺎﺋﯽ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﯽ ﺣﻤﺎﯾﺖ ﮐﺮﻧﮯ ﺳﮯ ﻭﮦ ﻓﻮﺭﯼ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﻃﺎﻗﺖ ﻭﺭ ﺩﮨﺸﺖ ﮔﺮﺩ ﭼﮩﺮﮦ ﺍٓﺷﻦ ﻭﺭﺍﭨﮭﻮﮐﯽ ﻣﺨﺎﻟﻔﺖ ﻣﻮﻝ ﻧﮩﯿﮟ ﻟﮯ ﺳﮑﺘﯽ ہےﺍﮔﺮ ﻭﮦ ﺍﯾﺴﺎ ﮐﺮﮮ ﮔﯽ ﺗﻮ سیاسی حمایت ﮐﺎ ﭘﺎﻧﺴﺎ ﺍُس ﮐﮯ ﺧﻼﻑ ﭘﻠﭧ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ
ﺍﻟﻤﯿﮧ ﯾﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ۵۷؍ﺍٓﺯﺍﺩ ﺍﺳﻼﻣﯽ ﻣﻤﻠﮑﺘﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺳﻮﺍﺋﮯ ﺗﺮﮐﯽ ﮐﮯ ﺍﯾﮏ ﺑﮭﯽ ﻣﺴﻠﻢ ﻣﻠﮏ ﮐﻮ ﯾﮧ ﺗﻮﻓﯿﻖ ﻧﮧ ﮨﻮﺋﯽ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺑﺮﻣﺎ ﮐﮯ ﻻﮐﮭﻮﮞ ﺑﮯ ﺣﺎﻝ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﻣﺪﺩ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﺰﺷﺘﮧ ﻣﮩﯿﻨﮯ ﮨﻔﺘﻮﮞ ﮨﺰﺍﺭﻭﮞ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﺟﻦ ﻣﯿﮟ ﺑﭽﮯ ، ﻋﻮﺭﺗﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﭘﯿﺮﻭ ﺟﻮﺍﻥ ﺑﮭﯽ ﺷﺎﻣﻞ ﺗﮭﮯ ﺳﻤﻨﺪﺭ ﮐﯽ ﻇﺎﻟﻢ ﻟﮩﺮﻭﮞ ﮐﮯ ﺍٓﻏﻮﺵ ﻣﯿﮟ ﺗﮍﭘﺘﮯ ﺭﮨﮯ۔ ﺟﮩﺎﮞ ﺑﮭﯽ ﺟﺎﻥ ﻣﯿﮞﺎَﻣﺎﻥ ﭘﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺍُﻥ ﺑﯿﭽﺎﺭﻭﮞ ﻧﮯ ﻗﺪﻡ ﺭﮐﮭﻨﺎ ﭼﺎﮨﺎ، ﻭﮨﺎﮞ ﺩﮬﮑﮯ ﻣﻠﮯ۔ ﺑﮭﻮﮐﮯ ﭘﯿﺎﺳﮯ ﯾﮧ ﻟﻮﮒ ﺗﮍﭖ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ ﺍﻭﺭ ﻣﺴﻠﻢ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﮯ ﻇﺎﻟﻢ ﺣﮑﻤﺮﺍﻧﻮﮞ ﮐﮯ ﮐﺎﻥ ﭘﺮ ﺟﻮﮞ ﺗﮏ ﻧﮧ ﺭﯾﻨﮕﯽ۔ 
ﭘﮍﻭﺳﯽ ﻣﻠﮏ ﺑﻨﮕﻠﮧ ﺩﯾﺶ ﮐﯽ ﺳﺨﺖ ﮔﯿﺮ ﻭﺳﻨﮓ ﺩﻝ ﻭﺯﯾﺮ ﺍﻋﻈﻢ ﺷﯿﺦ ﺣﺴﯿﻨﮧ ﻧﮯ ﺑﮍﯼ ﮨﯽ ﮈﮬﭩﺎﺋﯽ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺍﻟﺠﺰﯾﺮﮦ ﭨﯽ ﻭﯼ ﮐﻮ ﺍﻧﭩﺮﻭﯾﻮ ﺩﯾﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ’’ ﺑﺮﻣﺎ ﮐﯽ ﺣﮑﻮﻣﺖ ﺍﭘﻨﮯ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﺗﯽ ﮨﮯ ،ﻣﺠﮭﮯ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮐﻮﺋﯽ ﺳﺮﻭﮐﺎﺭ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ۔ ﻭﮦ ﺍُﻧﮩﯿﮟ ﻣﺎﺭﯾﮟ ﯾﺎ ﺯﻧﺪﮦ ﺭﮐﮭﯿﮟ ﻣﺠﮭﮯ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ﻣﯿﺮﺍ ﮐﺎﻡ ﯾﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﻭﮨﺎﮞ ﺳﮯ ﺑﮭﺎﮔﻨﮯ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﻠﮏ ﻣﯿﮟ ﺩﺍﺧﻞ ﻧﮧ ﮨﻮﻧﮯ ﺩﻭﮞ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﻣﯿﺮﺍ ﻣﻠﮏ ﭘﮩﻠﮯ ﮨﯽ ﺑﮍﮬﺘﯽ ﺍٓﺑﺎﺩﯼ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﻣﺴﺎﺋﻞ ﻣﯿﮟ ﺟﮭﻮل ﺭﮨﺎ ﮨﮯ
ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻧﯽ ﻋﻮﺍﻡ ﮐﮯ ﺳﯿﻨﻮﮞﻤﯿﮟ ﺑﮯ ﺷﮏ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﮯ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﺎ ﺩﺭﺩ ﺑﮭﺮﺍ ﮨﻮﺍ ﮨﮯ۔ ﺭﻭﮨﻨﮕﯿﺎﺋﯽ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻧﯽ ﻋﻮﺍﻡ ﻧﮯ ﺍﺣﺘﺠﺎﺟﯽ ﮐﯿﺎ، ﻇﻠﻢ ﻭ ﺑﺮﺑﺮﯾﺖ ﮐﮯ ﺧﻼﻑ ﺍٓﻭﺍﺯ ﺍُﭨﮭﺎﺋﯽ ﻟﯿﮑﻦ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻧﯽ ﺣﮑﻤﺮﺍﻧﻮﮞ ﻧﮯ ﺳﻔﺎﺭﺗﯽ ﺳﻄﺢ ﭘﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﻋﻤﻠﯽ ﺍﻗﺪﺍﻡ ﻧﮧ ﮐﺮﮐﮯ ﺣﻘﯿﻘﯽ ﻣﻌﻨﻮﮞ ﻣﯿﮞﺎﭘﻨﯽ ﺑﮯ ﻏﯿﺮﺗﯽ ﮐﺎ ﻣﻈﺎﮨﺮﮦ ﮐﯿﺎ