Saturday 6 April 2019

جو بات چار حلقوں سے شروع ہوئی تھی


شہبازشریف اگلے چند گھنٹوں میں لندن روانہ ہونے جارہا ہے ۔ ۔ ۔ روانگی کا مقصد نوازشریف کے ناخلف بیٹوں کو ان کے باپ کا پیغام پہنچا کر قائل کرنا ہے کہ ساڑھے چھ ارب ڈالرز کی ترسیل حکومتی خزانے میں کردی جائے، بصورت دیگر اس سال کا موسم گرما نوازشریف کیلئے جیل میں ہی جہنم کا ٹریلر ثابت ہوسکتا ہے۔

جو لوگ اس پیج سے جڑے ہیں، وہ بخوبی جانتے ہیں کہ کئی ماہ قبل میں نے نیوز بریک کردی تھی کہ نوازشریف کو صرف اس شرط پر چھوڑا جاسکتا ہے کہ وہ کم از کم پانچ ارب ڈالرز حکومت کو واپس کردے۔ نوازشریف ابتدا میں مان بھی گیا تھا لیکن حسین نواز اور حسن نواز نہیں مانے۔

پھر ان کی طرف سے ابتدا میں دو ارب ڈالرز کی ادائیگی پر حامی بھری گئی اور وہ بھی آٹھ اقساط میں۔ حکومت نے یہ پیشکش مسترد کردی۔

پھر خاندان کے بڑے بزرگ بیچ میں پڑے، حمزہ شہباز اور سلمان شہباز بھی لندن گئے لیکن بات آگے نہ بڑھ سکی۔

پھر حکومت کی طرف سے یہ پیغام پہنچا دیا گیا کہ اب نوازشریف سے یہ آفر واپس لے لی جائے گی، اب چاہے وہ لوٹی ہوئی رقم واپس کرے یا نہ کرے، شریف خاندان کو ان کے کرتوتوں کی سزا مل کرہے گی۔

پھر شہبازشریف حرکت میں آیا، نوازشریف نے اسحاق ڈار کو پیغام بھجوایا، حسن نواز اور حسین نواز پانچ ارب ڈالرز کی ادائیگی چار سال میں کرنے پر آمادہ ہوگئے لیکن پچھلے چھ ماہ میں ہوئی تاخیر کی وجہ سے حکومت نے اب قسطوں کے ذریعے ادائیگی کی صورت میں یہ مطالبہ بڑھا کر ساڑھے چھ ارب ڈالرز کردیا ہے۔

حسین نواز اور حسن نواز کو شہبازشریف نے پہلے سے ہی پیغام بھجوا دیا تھا کہ تمہارے باپ کی دماغی حالت اس وقت ایسی ہے کہ وہ کسی بھی وقت اپنے جرائم کا اقرار کرسکتا ہے، پھر اگر ایسا ہوگیا تو تم دونوں کیلئے لندن میں سر چھپانے کی مہلت ختم ہوجائے گی، بہتر ہوگا کہ اپنی جیب ڈھیلی کرکے اپنے باپ کو باقی ماندہ زندگی سکاٹ لینڈ کے کسی پرفضا فلیٹ میں گزار لینے دو۔

کچھ بھی ہو، یہ شریف خاندان کیلئے آخری موقع ہے۔ اگر شہبازشریف ناکام لوٹا تو پھر اس کے خلاف جاری تحقیقات بھی انجام تک پہنچائی جائیں گی۔ اگر وہ واپس نہ آیا تو پھر پورے شریف خاندان کا سیاست میں بوریا بستر مکمل گول اور ان کی پارٹی کے پرخچے مکمل طور پر اڑ جائیں گے۔

جو بات چار حلقوں سے شروع ہوئی تھی، وہ نااہلی سے ہوتی ہوئی جیل تک پہنچی، پھر وہاں سے دل کے سوراخ تک پہنچی، اور براستہ گردے، دماغی تناؤ پیدا کرتے کرتے اب ساڑھ چھ ارب ڈالرز تک آن پہنچی۔

مؤرخ کو جب کبھی فرصت ملی تو وہ ضرور لکھے گا کہ تاریخ میں ایک ایسا بیوقوف سیاستدان بھی گزرا تھا کہ جسے قدرت نے دو مرتبہ وزارت اعلی اور تین مرتبہ وزارت عظمی دی لیکن اس نے اپنے ہاتھوں اپنا اور اپنے خاندان کا بیڑہ غرق کرلیا!!! بقلم خود باباکوڈا
Copied