Sunday 28 October 2018

ﻃﻠﻌﺖ ﺣﺴﯿﻦ ﺍﺳﺮﺍﺋﯿﻠﯽ ﺍﯾﺠﻨﮉ


ﻣﺮﯾﻢ ﻧﻮﺍﺯ ﮐﮯ ﻧﺌﮯ ﺳﻤﺪﮬﯽ ﻃﻠﻌﺖ ﺣﺴﯿﻦ ﮐﯽ ﺣﻘﯿﻘﺖ ﺑﮯ ﻧﻘﺎﺏ
ﺁﭖ ﮐﻮ ﯾﺎﺩ ﮨﻮﮔﺎ ﮐﮧ ﭼﻨﺪ ﺳﺎﻝ ﭘﮩﻠﮯ ﻏﺰﮦ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻣﻌﺮﻭﻑ ﺑﺪﻧﺎﻡ ﺻﺤﺎﻓﯽ ﻃﻠﻌﺖ ﺣﺴﯿﻦ ﮐﻮ ﺍﺳﺮﺍﺋﯿﻞ ﻧﮯ ﮔﺮﻓﺘﺎﺭ ﮐﺮﻟﯿﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﮐﮩﮧ ﮐﺮ ﭼﮭﻮﮌ ﺩﯾﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﮨﻢ ﺟﺎﻧﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺗﻢ ﺻﺤﺎﻓﯽ ﮨﻮ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﭘﺮﻭﮔﺮﺍﻡ ﮨﻢ ﺩﯾﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ . ﯾﮧ ﺳﺐ ﺍﺗﻨ
ﯽ ﺁﺳﺎﻧﯽ ﺳﮯ ﻧﮩﯽ ﮨﻮﺍ ﺗﮭﺎ ﺍﺻﻞ ﻣﯿﮟ ﻃﻠﻌﺖ ﺣﺴﯿﻦ ﺍﺳﺮﺍﺋﯿﻠﯽ ﺟﺎﺳﻮﺱ ﮐﯽ ﺣﯿﺜﯿﺖ ﺳﮯ ﻭﺍﭘﺲ ﺁﯾﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺁﺗﮯ ﮨﯽ ﺟﯿﺴﮯ ﻃﻠﻌﺖ ﺣﺴﯿﻦ ﻧﮯ ﺁﻝ ﺷﺮﯾﻒ ﮐﺎ ﻟﮍ ﭘﮑﮍﺍ ﮨﮯ ﻭﮦ ﺳﺎﺭﺍ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﺟﺎﻧﺘﺎ ﮨﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﯾﮩﯽ ﻃﻠﻌﺖ ﺣﺴﯿﻦ ﻧﻮﺍﺯ ﺷﺮﯾﻒ ﺍﻭﺭ ﻧﻮﻥ ﻟﯿﮓ ﮐﺎ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﮍﺍ ﻧﻘﺎﺩ ﺳﻤﺠﮭﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﺗﮭﺎ
ﻟﯿﮑﻦ ﺍﺳﺮﺍﺋﯿﻞ ﺳﮯ ﻭﺍﭘﺴﯽ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺟﺲ ﺗﯿﺰﯼ ﺳﮯ ﻃﻠﻌﺖ ﺣﺴﯿﻦ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﺎ ﻗﺒﻠﮧ ﺑﺪﻻ ﻭﮦ ﮐﻮﺋﯽ ﻋﺎﻡ ﺑﺎﺕ ﻧﮩﯽ ﮨﮯ . ﺇﺳﺮﺍﺋﻴﻞ ﻣﯿﮟ ﻗﯿﺪ ﮐﮯ ﺩﻭﺭﺍﻥ ﻃﻠﻌﺖ ﺣﺴﯿﻦ ﮐﻮ ﻣﯿﺎﮞ ﻧﻮﺍﺯ ﺷﺮﯾﻒ ﮐﺎ ﺳﺎﺗﮫ ﺩﯾﻨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﺮﺍﺋﯿﻞ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺟﺎﺳﻮﺳﯽ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﺎ ﭨﺎﺳﮏ ﺩﯾﺎ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ ﺟﺲ ﮐﮯ ﺑﺪﻟﮯ ﻣﯿﮟ ﻃﻠﻌﺖ ﺣﺴﯿﻦ ﮐﻮ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﮯ ﮐﺌﯽ ﻣﻤﺎﻟﮏ ﻣﯿﮟ ﺍﺭﺑﻮﮞ ﮈﺍﻟﺮﺯ ﮐﯽ ﺭﻗﻢ ﺍﺩﺍ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﺎ ﮐﮩﺎ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ ﺟﻮ ﮨﺮ 6 ﻣﺎﮦ ﺑﻌﺪ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﮯ ﻣﺨﺘﻠﻒ ﺑﯿﻨﮑﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺟﻤﻊ ﮐﺮﻭﺍ ﺩﯼ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ
ﻃﻠﻌﺖ ﺣﺴﯿﻦ ﭘﮩﻠﮯ ﮐﺒﮭﯽ ﭘﺎﮎ ﻓﻮﺝ ﮐﮯ ﺧﻼﻑ ﺯﮨﺮ ﻧﮩﯽ ﺍﮔﻠﺘﺎ ﺗﮭﺎ ﻟﯿﮑﻦ ﺍﺳﺮﺍﺋﯿﻞ ﺳﮯ ﻭﺍﭘﺴﯽ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻃﻠﻌﺖ ﺣﺴﯿﻦ ﭘﺎﮎ ﻓﻮﺝ ﮐﺎ ﻣﺨﺎﻟﻒ ﺑﻦ ﮐﺮ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺁﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﭘﻼﻥ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﺍﺳﺮﺍﺋﯿﻠﯽ ﺍﯾﺠﻨﮉﮮ ﭘﺮ ﭼﻠﻨﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﭼﯿﻨﻞ ﺟﯿﻮ ﻧﯿﻮﺯ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻣﻨﺴﻠﮏ ﮨﻮﮔﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﯽ ﻃﺮﺡ ﺷﺮﯾﻒ ﺧﺎﻧﺪﺍﻥ ﮐﮯ ﺍﺗﻨﺎ ﻗﺮﯾﺐ ﮨﻮﺍ ﮐﮧ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﯿﭩﯽ ﮐﯽ ﻣﻨﮕﻨﯽ ﻧﻮﺍﺯ ﺷﺮﯾﻒ ﮐﮯ ﻧﻮﺍﺳﮯ ﺟﻨﯿﺪ ﺻﻔﺪﺭ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮐﺮﺩﯼ ﯾﻮﮞ ﻃﻠﻌﺖ ﺣﺴﯿﻦ ﺷﺮﯾﻒ ﺧﺎﻧﺪﺍﻥ ﮐﺎ ﺷﺮﯾﮏ ﺑﻦ ﮔﯿﺎ . ﺷﺮﯾﻒ ﺧﺎﻧﺪﺍﻥ ﺑﮭﯽ ﺍﺳﺮﺍﺋﯿﻞ ﮐﺎ ﺍﯾﺠﻨﭧ ﺧﺎﻧﺪﺍﻥ ﮨﮯ ﺟﺲ ﮐﺎ ﻣﻘﺼﺪ ﭘﺎﮎ ﻓﻮﺝ ﮐﻮ ﮐﻤﺰﻭﺭ ﮐﺮﻧﺎ ﮨﮯ ﺷﺮﯾﻒ ﺧﺎﻧﺪﺍﻥ ﮐﻮ ﭨﺎﺳﮏ ﺩﯾﺎ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺣﮑﻮﻣﺖ ﻣﯿﮟ ﺭﮦ ﮐﺮ ﭘﺎﮎ ﻓﻮﺝ ﮐﻮ ﺍﺗﻨﺎ ﮐﻤﺰﻭﺭ ﮐﺮﺩﻭ ﮐﮧ ﺑﮭﺎﺭﺕ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﺮﺍﺋﯿﻞ ﻣﻞ ﮐﺮ ﺣﻤﻠﮧ ﮐﺮﯾﮟ
ﺗﻮ ﭘﺎﮎ ﻓﻮﺝ ﻣﺰﺍﺣﻤﺖ ﻧﺎ ﮐﺮﺳﮑﮯ ﻟﯿﮑﻦ ﺍﻟﻠﮧ ﭘﺎﮎ ﮐﮯ ﮐﺮﻡ ﺳﮯ ﻏﯿﺒﯽ ﻣﺪﺩ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺁﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﻧﻮﺍﺯ ﺷﺮﯾﻒ ﭘﺎﻧﺎﻣﮧ ﮐﯽ ﺩﻟﺪﻝ ﻣﯿﮟ ﭘﮭﻨﺲ ﮔﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﭘﺎﮎ ﻓﻮﺝ ﺷﺮﯾﻒ ﺧﺎﻧﺪﺍﻥ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﺮﺍﺋﯿﻞ ﮐﯽ ﺳﺎﺯﺵ ﺳﮯ ﺑﭻ ﻧﮑﻠﯽ . ﻟﯿﮑﻦ ﻣﯿﮉﯾﺎ ﮐﮯ ﻣﺤﺎﺫ ﭘﺮ ﺍﺳﺮﺍﺋﯿﻠﯽ ﺍﯾﺠﻨﭧ ﻃﻠﻌﺖ ﺣﺴﯿﻦ ﺍﺑﮭﯽ ﺗﮏ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﻧﻮﺍﺯ ﺷﺮﯾﻒ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺧﻄﺮﻧﺎﮎ ﮨﮯ

Monday 15 October 2018

ﻭَﻟَﺴَﻮْﻑَ ﻳُﻌْﻄِﻴﻚَ ﺭَﺑُّﻚَ ﻓَﺘَﺮْﺿَﻰ



ﺍﯾﮏ ﺑﺎﺭ ﺟﺐ ﺟﺒﺮﺍﺋﯿﻞ ﻋﻠﯿﮧ ﺳﻼﻡ ﻧﺒﯽ ﮐﺮﯾﻢ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﺁﮮ ﺗﻮ ﻣﺤﻤﺪ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﻧﮯ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﮐﮧ ﺟﺒﺮﺍﯾﻞ ﮐﭽﮫ ﭘﺮﯾﺸﺎﻥ ﮨﮯ ﺁﭖ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﺟﺒﺮﺍﺋﯿﻞ ﮐﯿﺎ ﻣﻌﺎﻣﻠﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺁﺝ ﻣﯿﮟ ﺁﭘﮑﻮ ﻏﻤﺰﺩﮦ ﺩﯾﮑﮫ ﺭﮨﺎ ﮨﻮ ﮞ ﺟﺒﺮﺍﺋﯿﻞ ﻧﮯ ﻋﺮﺽ ﮐﯽ ﺍﮮ ﻣﺤﺒﻮﺏ ﮐﻞ ﺟﮩﺎﮞ ﺁﺝ ﻣﯿﮟ ﺍﻟﻠﮧ ﭘﺎﮎ ﮐﮯ ﺣﮑﻢ ﺳﮯ ﺟﮩﻨﻢ ﮐﺎ ﻧﻈﺎﺭﮦ ﮐﺮﮐﮧ ﺁﯾﺎ ﮨﻮﮞ ﺍﺳﮑﻮ ﺩﯾﮑﮭﻨﮯ ﺳﮯ ﻣﺠﮫ ﭘﮧ ﻏﻢ ﮐﮯ ﺁﺛﺎﺭ ﻧﻤﻮﺩﺍﺭ ﮨﻮﮮ ﮨﯿﮟ ﻧﺒﯽ ﮐﺮﯾﻢ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﺟﺒﺮﺍﺋﯿﻞ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﮭﯽ ﺟﮩﻨﻢ ﮐﮯ ﺣﺎﻻﺕ ﺑﺘﺎﻭ ﺟﺒﺮﺍﺋﯿﻞ ﻧﮯ ﻋﺮﺽ ﮐﯽ ﺟﮩﻨﻢ ﮐﮯ ﮐﻞ ﺳﺎﺕ ﺩﺭﺟﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﺟﻮ ﺳﺐ ﺳﮯ ﻧﯿﭽﮯ ﻭﺍﻻ ﺩﺭﺟﮧ ﮨﮯ ﺍﻟﻠﮧ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﻣﻨﺎﻓﻘﻮﮞ ﮐﻮ ﺭﮐﮭﮯ ﮔﺎ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺍﻭﭘﺮ ﻭﺍﻟﮯ ﭼﮭﭩﮯ ﺩﺭﺟﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻣﺸﺮﮎ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﻮ ﮈﻟﯿﮟ ﮔﮯ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺍﻭﭘﺮ ﭘﺎﻧﭽﻮﯾﮟ ﺩﺭﺟﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﻟﻠﮧ ﺳﻮﺭﺝ ﺍﻭﺭ ﭼﺎﻧﺪ ﮐﯽ ﭘﺮﺳﺘﺶ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﻮ ﮈﺍﻟﯿﮟ ﮔﮯ ﭼﻮﺗﮭﮯ ﺩﺭﺟﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﻟﻠﮧ ﭘﺎﮎ ﺁﺗﺶ ﭘﺮﺳﺖ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﻮ ﮈﺍﻟﯿﮟ ﮔﮯ ﺗﯿﺴﺮﮮ ﺩﺭﺟﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﻟﻠﮧ ﭘﺎﮎ ﯾﮩﻮﺩ ﮐﻮ ﮈﺍﻟﯿﮟ ﮔﮯ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﺩﺭﺟﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻋﺴﺎﺋﯿﻮﮞ ﮐﻮ ﮈﺍﻟﯿﮟ ﮔﺊ ﯾﮧ ﮐﮩﮧ ﮐﺮ ﺟﺒﺮﺍﺋﯿﻞ ﻋﻠﯿﮧ ﺳﻼﻡ ﺧﺎﻣﻮﺵ ﮨﻮﮔﺌﮯ ﺗﻮ ﻧﺒﯽ ﮐﺮﯾﻢ ﻧﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﺟﺒﺮﺍﺋﯿﻞ ﺁﭖ ﺧﺎﻣﻮﺵ ﮐﯿﻮﮞ ﮨﻮﮔﺌﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﺘﺎﻭ ﮐﮧ ﭘﮩﻠﮯ ﺩﺭﺟﮯ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﻥ ﮨﻮﮔﺎ ﺟﺒﺮﺍﺋﯿﻞ ﻋﻠﯿﮧ ﺳﻼﻡ ﻧﮯ ﻋﺮﺽ ﮐﯿﺎ ﯾﺎ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﮯ ﺭﺳﻮﻝ ﭘﮩﻠﮯ ﺩﺭﺟﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﻟﻠﮧ ﭘﺎﮎ ﺁﭘﮑﮯ ﺍﻣﺖ ﮐﮯ ﮔﻨﮩﮕﺎﺭﻭﮞ ﮐﻮ ﮈﺍﻟﮯ ﮔﮯ ﺟﺐ ﻧﺒﯽ ﮐﺮﯾﻢ ﻧﮯ ﯾﮧ ﺳﻨﺎ ﮐﮧ ﻣﯿﺮﯼ ﺍﻣﺖ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﺟﮩﻨﻢ ﻣﯿﮟ ﮈﺍﻻ ﺟﺎﮮ ﮔﺎ ﺗﻮ ﺁﭖ ﺑﮯ ﺣﺪ ﻏﻤﮕﯿﻦ ﮨﻮﮮ ﺍﻭﺭ ﺁﭖ ﻧﮯ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﮯ ﺣﻀﻮﺭ ﺩﻋﺎﺋﯿﮟ ﮐﺮﻧﺎ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﯽ ﺗﯿﻦ ﺩﻥ ﺍﯾﺴﮯ ﮔﺰﺭﮮ ﮐﮧ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﮯ ﻣﺤﺒﻮﺏ ﻣﺴﺠﺪ ﻣﯿﮟ ﻧﻤﺎﺯ ﭘﮍﮬﻨﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺗﺸﺮﯾﻒ ﻻﺗﮯ ﻧﻤﺎﺯ ﭘﮍﮪ ﮐﺮ ﺣﺠﺮﮮ ﻣﯿﮟ ﺗﺸﺮﯾﻒ ﻟﮯ ﺟﺎﺗﮯ ﺍﻭﺭ ﺩﺭﻭﺍﺯﮦ ﺑﻨﺪ ﮐﺮﮐﮧ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﮯ ﺣﻀﻮﺭ ﺭﻭ ﺭﻭ ﮐﺮ ﻓﺮﯾﺎﺩ ﮐﺮﺗﮯ ﺻﺤﺎﺑﮧ ﺣﯿﺮﺍﻥ ﺗﮭﮯ ﮐﮧ ﻧﺒﯽ ﮐﺮﯾﻢ ﭘﮧ ﯾﮧ ﮐﯿﺴﯽ ﮐﯿﻔﯿﺖ ﻃﺎﺭﯼ ﮨﻮﺋﯽ ﮨﮯ ﻣﺴﺠﺪ ﺳﮯ ﺣﺠﺮﮮ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﮔﮭﺮ ﺑﮭﯽ ﺗﺸﺮﯾﻒ ﻟﯿﮑﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺎ ﺭﮨﮯ۔ ﺟﺐ ﺗﯿﺴﺮﺍ ﺩﻥ ﮨﻮﺍ ﺗﻮ ﺳﯿﺪﻧﺎ ﺍﺑﻮ ﺑﮑﺮ ﺳﮯ ﺭﮨﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﮔﯿﺎ ﻭﮦ ﺩﺭﻭﺍﺯﮮ ﭘﮧ ﺁﮮ ﺩﺳﺘﮏ ﺩﯼ ﺍﻭﺭ ﺳﻼﻡ ﮐﯿﺎ ﻟﯿﮑﻦ ﺳﻼﻡ ﮐﺎ ﺟﻮﺍﺏ ﻧﮩﯿﮟ ﺁﯾﺎ ۔ ﺁﭖ ﺭﻭﺗﮯ ﮨﻮﮮ ﺳﯿﺪﻧﺎ ﻋﻤﺮ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﺁﮮ ﺍﻭﺭ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺳﻼﻡ ﮐﯿﺎ ﻟﯿﮑﻦ ﺳﻼﻡ ﮐﺎ ﺟﻮﺍﺏ ﻧﮧ ﭘﺎﯾﺎ ﻟﮩﺬﺍ ﺁﭖ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﺁﭖ ﮐﻮ ﮨﻮﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ ﺳﻼﻡ ﮐﺎ ﺟﻮﺍﺏ ﻣﻞ ﺟﺎﮮ ﺁﭖ ﮔﺌﮯ ﺗﻮ ﺁﭖ ﻧﮯ ﺗﯿﻦ ﺑﺎﺭ ﺳﻼﻡ ﮐﯿﺎ ﻟﯿﮑﻦ ﺟﻮﺍﺏ ﻧﮧ ﺁﯾﺎ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻤﺮ ﻧﮯ ﺳﻠﻤﺎﻥ ﻓﺎﺭﺳﯽ ﮐﻮ ﺑﮭﯿﺠﺎ ﻟﯿﮑﻦ ﭘﮭﺮ ﺑﮭﯽ ﺳﻼﻡ ﮐﺎ ﺟﻮﺍﺏ ﻧﮧ ﺁﯾﺎ ﺣﻀﺮﺕ ﺳﻠﻤﺎﻥ ﻓﺎﺭﺳﯽ ﻧﮯ ﻭﺍﻗﻌﮯ ﮐﺎ ﺗﺬﮐﺮﮦ ﻋﻠﯽ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﺳﮯ ﮐﯿﺎ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺳﻮﭼﺎ ﮐﮧ ﺟﺐ ﺍﺗﻨﮯ ﺍﻋﻈﯿﻢ ﺷﺤﺼﯿﺎﺕ ﮐﻮ ﺳﻼﻡ ﮐﺎ ﺟﻮﺍﺏ ﻧﮧ ﻣﻼ ﺗﻮ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﮭﯽ ﺧﻮﺩ ﻧﮭﯽ ﺟﺎﻧﺎ ﻧﮭﯽ ﭼﺎﮬﯿﺌﮯ ﺑﻠﮑﮧ ﻣﺠﮭﮯ ﺍﻧﮑﯽ ﻧﻮﺭ ﻧﻈﺮ ﺑﯿﭩﯽ ﻓﺎﻃﻤﮧ ﺍﻧﺪﺭ ﺑﮭﯿﺠﻨﯽ ﭼﺎﮬﯿﺌﮯ۔ ﻟﮩﺬﺍ ﺁﭖ ﻧﮯ ﻓﺎﻃﻤﮧ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﮐﻮ ﺳﺐ ﺍﺣﻮﺍﻝ ﺑﺘﺎ ﺩﯾﺎ ﺁﭖ ﺣﺠﺮﮮ ﮐﮯ ﺩﺭﻭﺍﺯﮮ ﭘﮧ ﺁﺋﯽ " ﺍﺑﺎ ﺟﺎﻥ ﺍﺳﻼﻡ ﻭﻋﻠﯿﮑﻢ" ﺑﯿﭩﯽ ﮐﯽ ﺁﻭﺍﺯ ﺳﻦ ﮐﺮ ﻣﺤﺒﻮﺏ ﮐﺎﺋﯿﻨﺎﺕ ﺍﭨﮭﮯ ﺩﺭﻭﺍﺯﮦ ﮐﮭﻮﻻ ﺍﻭﺭ ﺳﻼﻡ ﮐﺎ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ ﺍﺑﺎ ﺟﺎﻥ ﺁﭖ ﭘﺮ ﮐﯿﺎ ﮐﯿﻔﯿﺖ ﮬﮯ ﮐﮧ ﺗﯿﻦ ﺩﻥ ﺳﮯ ﺁﭖ ﯾﮩﺎﮞ ﺗﺸﺮﯾﻒ ﻓﺮﻣﺎ ﮨﮯ ﻧﺒﯽ ﮐﺮﯾﻢ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﮐﮧ ﺟﺒﺮﺍﺋﯿﻞ ﻧﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﺁﮔﺎﮦ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻣﯿﺮﯼ ﺍﻣﺖ ﺑﮭﯽ ﺟﮩﻨﻢ ﻣﯿﮟ ﺟﺎﮮ ﮔﯽ ﻓﺎﻃﻤﮧ ﺑﯿﭩﯽ ﻣﺠﮭﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺍﻣﺖ ﮐﮯ ﮔﻨﮩﮕﺎﺭﻭﮞ ﮐﺎ ﻏﻢ ﮐﮭﺎﮮ ﺟﺎ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﺎﻟﮏ ﺳﮯ ﺩﻋﺎﺋﯿﮟ ﮐﺮﺭﮨﺎ ﮨﻮﮞ ﮐﮧ ﺍﻟﻠﮧ ﺍﻧﮑﻮ ﻣﻌﺎ ﻑ ﮐﺮ ﺍﻭﺭ ﺟﮩﻨﻢ ﺳﮯ ﺑﺮﯼ ﮐﺮ ﯾﮧ ﮐﮩﮧ ﮐﺮ ﺁﭖ ﭘﮭﺮ ﺳﺠﺪﮮ ﻣﯿﮟ ﭼﻠﮯ ﮔﺌﮯ ﺍﻭﺭ ﺭﻭﻧﺎ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﯿﺎ ﯾﺎ ﺍﻟﻠﮧ ﻣﯿﺮﯼ ﺍﻣﺖ ﯾﺎ ﺍﻟﻠﮧ ﻣﯿﺮﯼ ﺍﻣﺖ ﮐﮯ ﮔﻨﺎﮨﮕﺎﺭﻭﮞ ﭘﮧ ﺭﺣﻢ ﮐﺮ ﺍﻧﮑﻮ ﺟﮩﻨﻢ ﺳﮯ ﺁﺯﺍﺩ ﮐﺮ ﮐﮧ ﺍﺗﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﺣﮑﻢ ﺁﮔﯿﺎ "
ﻭَﻟَﺴَﻮْﻑَ ﻳُﻌْﻄِﻴﻚَ ﺭَﺑُّﻚَ ﻓَﺘَﺮْﺿَﻰ
ﺍﮮ ﻣﯿﺮﮮ ﻣﺤﺒﻮﺏ ﻏﻢ ﻧﮧ ﮐﺮ ﻣﯿﮟ ﺗﻢ ﮐﻮ ﺍﺗﻨﺎ ﻋﻄﺎ ﮐﺮﺩﻭﮞ ﮔﺎ ﮐﮧ ﺁﭖ ﺭﺍﺿﯽ ﮨﻮﺟﺎﻭ ﮔﮯ ﺁﭖ ﺧﻮﺷﯽ ﺳﮯ ﮐﮭﻞ ﺍﭨﮭﮯ ﺍﻭﺭ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﺍﻟﻠﮧ ﻧﮯ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﻭﻋﺪﮦ ﮐﺮﻟﯿﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺭﻭﺯ ﻗﯿﺎﻣﺖ ﻣﺠﮭﮯ ﻣﯿﺮﯼ ﺍﻣﺖ ﮐﮯ ﻣﻌﺎﻣﻠﮯ ﻣﯿﮟ ﺧﻮﺏ ﺭﺍﺿﯽ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﺎ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﺗﮏ ﺭﺍﺿﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﻧﺎ ﺟﺐ ﺗﮏ ﻣﯿﺮﺍ ﺁﺧﺮﯼ ﺍﻣﺘﯽ ﺑﮭﯽ ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﻧﮧ ﭼﻼ ﺟﺎﮮ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﻮﮮ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﺳﮯ ﺁﻧﺴﻮ ﺁﮔﺌﮯ ﮐﮧ ﮨﻤﺎﺭﺍ ﻧﺒﯽ ﺍﺗﻨﺎ ﺷﻔﯿﻖ ﺍﻭﺭ ﻏﻢ ﻣﺤﺴﻮﺱ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻻ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺑﺪﻟﮯ ﻣﯿﮟ ﮨﻢ ﻧﮯ ﺍﻧﮑﻮ ﮐﯿﺎ ﺩﯾﺎ ؟ ﺁﭘﮑﺎ ﺍﯾﮏ ﺳﯿﮑﻨﮉ ﺍﺱ ﺗﺤﺮﯾﺮ ﮐﻮ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﺗﮏ ﭘﮩﻨﭽﺎﻧﮯ ﮐﺎ ﺯﺭﯾﻌﮧ ﮨﮯ ﻣﯿﺮﯼ ﺁﭖ
ﺳﮯ ﻋﺎﺟﺰﺍﻧﮧ ﺍﭘﯿﻞ ﮨﮯ ﮐﮧ
ﻻﺣﺎﺻﻞ ﺍﻭﺭ ﺑﮯ ﻣﻘﺼﺪ ﭘﻮﺳﭩﺲ
ﮨﻢ ﺳﺐ ﺷﯿﺌﺮ
ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ . ﺁﺝ ﺍﭘﻨﮯ ﻧﺒﯽ ﮐﯽ
ﺭﺣﻤﺖ ﮐﺎ ﯾﮧ ﭘﮩﻠﻮ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮧ ﺷﯿﺌﺮ
ﮐﺮﯾﮟ .

Friday 12 October 2018

لارڈ میکالے سکول سسٹم



میں نے بہت پہلے لکھا تھا کہ میڈیا اور نظام تعلیم صیہونی ان دو چیزوں سے ہمیں ہرا دیں گے،کیونکہ مجھ سے پہلے بہت پہلے لارڈ میکالے نے برطانوی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا " میں نے پورے برصغیر کا سفر کیا ہے اور میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ ہم تب تک برصغیر کو فتح نہیں کر پائیں گے جب تک ہم وہاں کے لوگوں کو ان کے کلچر ان کے اجداد کے کارناموں اور ان کی تاریخ سے دور نہ کر دیں،اور اس کے لیئے ہمیں ان کا نظام تعلیم بدلنا ہوگا انہیں یہ باور کروانا ہوگا کہ وہ کمتر ہیں اور ہم برتر"
(Lord Macaulay's address to the British parliament on 2nd Feb 1835)
یہ بیکن ہاوس اور اس جیسے متعدد ادارے اس بات کی چیخ چیخ کر گواہی دے رہے ہیں کہ صیہونی اپنے بڑوں کے بتائے گئے راستوں پر کتنی مستعدی سے عمل پیرا ہیں۔۔یہ صرف بیکن ہاوس ہی نہیں پورے کا پورا نظام تعلیم ہی زائنیزم کے شکنجے میں جھکڑا جا چکا ہے۔۔اور ان شاءاللہ میں ماسٹر محمد فہیم امتیاز اس صیہونی اور شیطانی شکنجے کی گرفت سے وطن عزیز کو چھڑانے اور ہماری آئندہ نسل کا مستقبل بچانے کے لیئے ہر ممکن حد تک جاوں گا۔۔!!
آپ میں سے جو جو میرا ساتھ دینا چاہے کمنٹ میں بتاتا جائے
ہم آغاز بیکن ہاوس اور اس کے ذیلی ادارے ایجوکیٹر ہی سے کریں گے،اور ایک بات یہ کام اتنا آسان نہ ہوگا آپ تمام احباب کا تعاون درکار ہوگا اس جہاد میں کیونکہ بیکن ہاوس کی سرپرستی ہمارے ہی ملک کی اشرفیہ کا ایک بڑا طبقہ کر رہا ہے،علاوہ ازیں بیکن ہاوس کو میڈیا کی سپورٹ بھی حاصل ہے،انڈیا،اور اسرائیل کی فنڈنگ بھی حاصل ہے،سیاسی پناہ بھی حاصل اور بے پناہ وسائل کا بھی مالک ہے۔۔ایک بات یاد رکھیئے یہ مقابلے کا دور ہے ہر طرف ریس لگی ہوئی ہے اگر آج بیکن ہاوس کو نہ روکا گیا تو آپکا ہر سکول ہر کالج ہر یونیورسٹی بیکن ہاوس بن جائے گی۔۔کیونکہ آج بیکن ہاوس اور ایجوکیٹرز جیسے اداروں سے پڑھے ہوئے لوگ ہی اوپر جا رہے بااختیار صاحب اقتدار بن رہے۔۔میرے خیال میں میں نے جو بات کی کہ نظام تعلیم کو بدلنے کی ضروت اس کی تہہ تک پہنچ گئے ہوں گے۔۔یا یوں نہیں تو یہ کہہ لیں ہمیں اپنے معیار بدلنے ہوں گے۔۔اگر ہم اس میں کامیاب ہو گئے تو سارے بیکن ہاوس اپنی موت آپ مر جائیں گے۔۔۔!!
ہمیں نصاب بدلنا ہوگا،،ہمیں زبان بدلنی ہوگی،،ہمیں سسٹم بدلنا ہوگا،،ہمیں میرٹ بدلنا ہوگا۔۔یہ سب کیسے بدلنا اور کیوں بدلنا سب کچھ میں لائیو سیشن یا الگ پوسٹ کی صورت میں بتاوں گا ابھی اس سب کو مختصر بتاوں تو یہ سن لیں کہ جب گھوٹکی کے پسماندہ سکول اور اسلام آباد میں موجود الائڈ کو ایک جیسا نصاب،ایک جیسا ماحول،ایک جیسا موقع اور ایک جیسی ذہن سازی میسر آئے گی تو اصل میرٹ بنے گا،،جب 3 ایکڑ زمین ٹھیکے پر رکھنے والے مزارے کا بیٹا اور 300 ایکڑ کے مالک کا بیٹا ایک ساتھ دوڑیں گے ،ایک جیسے میدان میں،ایک جیسے شروعاتی اور اختتامی نشان کے ساتھ پھر معلوم ہوگا کس کی ٹانگوں میں کتنا جوس اور کس کی کھوپڑی میں کتنا دماغ ہے۔۔ورنہ جو ہیرے کیچڑ سے ہی نہ نکل سکے ان کی قیمت کیا لگنی بس طوطے کی طرح رٹائے ہوئے انگریزی کو معیار سمجھنے والے،نظریہ پاکستان کو دیوانگی اور وطن عزیز کی بنیاد کو مولویت کی چھاپ سمجھنے والے ہی ہمارے سروں پر سوار ہوں گے۔۔۔۔!!
بیکن ہاوس پر اسلام مخالف،پاکستان مخالف، کشمیر مخالف، بھارت نواز اور فوج مخالف پروپیگنڈا کر کے ملکی دفاع کو کمزور کرنے کی کوشش پر غداری کا مقدمہ چلانا آپکی اور ہماری نسلوں،پاکستان کے مستقبل،نظریہ پاکستان کے تحفظ اور مجھے کہنے دیں کہ ہماری نسلوں کے ایمان تک کو بچانے کے لیئے نہایت ضروری ہے۔۔ورنہ تو جو تبدیلیاں بتا رہا ہوں وہ واقع دیوانے کا خواب رہ جائیں گی ۔۔۔کیونکہ دریاوں کا رخ موڑنے کے لیئے پہلے بند باندھے جاتے ہیں۔لارڈ میکالے کے ایک سکول کو مثال بنانے میں ہمارا ساتھ دیں ان شاءاللہ نیکسٹ ورکنگ کی ڈائریکشن ہم دیں گے آپ کو اور تب تک جہاد کرتے رہیں گے جب تک لارڈ میکالے سکول سسٹم کی جگہ غزوہ ہند کے مجاہدین کے تعلیمی ادارے اور تربیت گاہیں نہ لے لیں۔۔جو واقعتاً ہماری نئی نسل سے صلاح الدین ایوبی،محمد بن قاسم،اور سلطان محمد فاتح
تیار کر کے نکالیں۔۔۔!!

Thursday 4 October 2018

بیکن ہاؤس سکول اور ریاست کو شکست


بیکن ہاؤس سکول سسٹم میں جو گند نوجوان طلبہ کے ذہن میں پاکستان اور ریاستی اداروں کے خلاف بھرا جا رہا ہے. اس کے خلاف سوشل میڈیا پر بھرپور مہم چلائی جانی چاہیے
‏نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم معروف ( بھلائی ) کا حکم دو اور منکر ( برائی ) سے روکو، ورنہ قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ تم پر اپنا عذاب بھیج دے پھر تم اللہ سے دعا کرو اور تمہاری دعا قبول نہ کی جائے“۔
(جامع ترمذی، ۲۱۶۹) ‎
حکومت کو چاہیے کہ پرائویٹ اداروں کہ لیے کچھ اصول و ضوابط مقرر کریں کہ وہ اپنی من مانی ترق کر دیں۔۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں تعلیمی نظام کا اسر نو جائزہ لینے کی ضرورت ہے مخلوط تعلیمی نظام میں آزادی کہ نام پہ یہ معاشرہ بے راہ روی کا شکار ہو رہا ہے
ملک میں یکساں نظام تعلیم اور بچوں اور بچیوں کہ لیے الگ الگ ادارے بنائے جانے چاہیں۔
"
کیا یہ ممکن ہے کہ کوئی "سکول" کسی ریاست کو شکست دے دے؟؟
بیکن ھاؤس کا نام سب سے پہلے سوشل میڈیا پر تب گردش میں آیا جب وہاں موجود طالبات نے اپنے خون آلود پیڈز اور زیر جامے دیواروں پر چسپاں کر کے اپنی " آزادی " کا مظاہرہ کیا۔
پھر وہاں طلباء و طالبات کی مخلوط ڈانس محفلوں کی تصاویر سوشل میڈیا کی زینت بنیں۔
پھر وہاں کے پڑھائے جانے والے نصابی کتب کے سکرین شاٹس شیر ہوئیں جن میں پاکستان کے ایسے نقشے تھے جہاں مقبوضہ اور آزاد کشمیر کے علاوہ گلگت بلتستان کو بھی انڈیا کا حصہ دکھایا گیا تھا اور ان کتابوں میں ان کو " انڈین سٹیٹس" لکھا گیا تھا۔
اور یہ معاملہ کسی ایک کتاب تک محدود نہیں تھا بلکہ تقریباً تمام کلاسسز کی تمام کتابوں میں تھے جن کے خلاف سوشل میڈیا، میڈیا حتی کہ سپریم کورٹ کے احکامات بھی بے اثر ثابت ہوئے۔
بیکن ھاؤس کے خلاف سوشل میڈیا پر آواز اٹھانے والے بیکن ھاؤس کے سابق ملازم ارمغان حلیم صاحب کو اس قسم کے مواد کے خلاف آواز اٹھانے زدوکوب کیا گیا اور قتل تک کی دھمکیاں ملیں۔
بیکن ھاؤس اور اس کے ذیلی ادارے " دی ایجوکیٹر " میں انڈین سرمایہ کاری کا انکشاف ہوا۔ 1996ء میں ان سکولوں میں ورلڈ بینک کے ذیلی ادارے " انٹرنیشنل فائنیس گروپ " نے براہ راست کئی ملین ڈالر کی سرمایہ کی۔
بیکن ھاؤس پاکستان کا سب سے مہنگا سکول ہے۔
ایک اندازے کے مطابق بیکن ھاؤس ماہانہ 5 تا 6 ارب اور سالانہ 60 تا 70 ارب روپیہ پاکستانیوں سے نچوڑتا ہے۔
یہ پاکستان کے سابق وزیر خارجہ خورشید محمد قصوری کی بیگم نسرین قصوری کی ملکیت ہے جن کو ان کا بیٹا قاسم قصوری چلاتا ہے۔ یہ خاندان اس تعلیمی ادارے کی بدولت کھرب پتی بن چکا ہے۔
خورشید محمد قصوری وہی صاحب ہیں جس نے پندرویں آئینی ترمیم ( شریعہ بل ) کے خلاف احتجاج استعفی دیا تھا۔ ( شائد اسلام سے نفرت اس پورے خاندان کے خون میں شامل ہے )
لبرل ازم کا علمبرادار " بیکن ھاؤس ہر سال پاکستانی سوسائیٹی میں اپنے تربیت یافتہ کم از کم 4 لاکھ طلبہ گھسیڑ رہا ہے۔ یہ طلبہ پاکستان کے اعلی ترین طبقات سے تعلق رکھتے ہیں جن میں سرکاری اداروں کے بڑے بڑے بیوروکریٹ، صحافی، سیاستدان، بزنسمین اور وڈیرے شامل ہیں۔
پاکستانی معاشرے میں سرائیت کرنے والے ان طلباء کی اکثریت تقریباً لادین ہے۔ وہ ان تمام نظریات اور افکار کا تمسخر اڑاتے نظر آتے ہیں جن پر نہ صرف ہمارا معاشرہ کھڑا ہے بلکہ جن کی بنیاد پر پاکستان بنایا گیا تھا۔ حد یہ ہے کہ ان طلباء کی اکثریت کو اردو سے بھی تقریباً نابلد رکھا جاتا ہے۔ (جو اسلام کے بعد پاکستان کو جوڑے رکھنے والا دوسرا اہم ترین جز ہے۔ :) )
پاکستان کے اعلی ترین طبقے سے تعلق رکھنے والے ان طلباء کی اکثریت بڑی تیزی سے پاکستان میں اہم ترین پوزیشنیں سنبھال رہی ہے۔ اسی طبقے کا ایک بڑا حصہ فوج میں بھی جارہا ہے جو ظاہر ہے وہاں سپاہی بھرتی ہونے کے لیے نہیں جاتا۔
اگر بیکن ھاؤس اسی رفتار سے کام کرتا رہا تو آنے والے پانچ سے دس سالوں میں پاکستان ایک لبرل ریاست بن چکا ہوگا جس کے بعد اس کے وجود کو پارہ پارہ ہونے سے کوئی نہیں روک سکے گا۔
مشہور زمانہ گرفتار شدہ ملعون آیاز نظامی کے الفاظ شائد آپ کو یاد ہوں کہ ۔۔
۔۔ " ہم نے تمھارے کالجز اور یونیوسٹیز میں اپنے سلیپرز سیلز ( پروفیسرز اور لیکچررز ) گھسا دئیے ہیں۔ جو تمھاری نئی نسل کے ان تمام نظریات کو تباہ و برباد کر دینگے جن پر تم لوگوں کا وجود کھڑا ہے۔ انہیں پاکستان کی نسبت پاکستان کے دشمن زیادہ سچے لگیں گے۔ وہ جرات اظہار اور روشن خیالی کے زعم میں تمھاری پوری تاریخ رد کردینگے۔ انہیں انڈیا فاتح اور تم مفتوح لگو گے۔ انہیں تمھارے دشمن ہیرو اور خود تم ولن نظر آؤگے۔ انہیں نظریہ پاکستان خرافات لگے گا۔ اسلامی نظام ایک دقیانوی نعرہ لگے گا اور وہ تمھارے بزرگوں کو احمق جانیں گے۔ وہ تمھارے رسول پر بھی بدگمان ہوجائینگے حتی کہ تمھارے خدا پر بھی شک کرنے لگیں گے"
بیکن ھاؤس نے " تعلیم " کے عنوان سے پاکستان کے خلاف جو جنگ چھیڑ رکھی ہے اس کو روکنے میں میڈیا اور سپریم کورٹ دونوں ناکام نظر آرہے ہیں۔
اس " عفریت " کو اب عوام ہی زنجیر ڈال سکتے ہیں۔ یہ کام ہم سب نے ملکر کرنا ہے۔
بیکن ھاؤس کے حوالے سے جلد ہی دوبارہ نہ صرف سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائیگا بلکہ محب وطن میڈیا چینلز اور حکومت وقت سے بھی اس حوالے سے کاروائی کا مطالبہ کیا جائیگا۔
اس جنگ میں ہمارا ساتھ دیں اور اس مضمون کو کاپی کر کے اپنے اپنے پیجز اور ٹائم لائنز پر شیر کریں۔