Wednesday 20 January 2016


حملہ آور کہاں سے آئے اور کس نے بھیجا ،معلوم کر چکے ہیں ، گندے دہشت گرد نہتے لوگوں کو آسان ہدف سمجھ کر نشانہ بنا رہے ہیں :ڈی جی آئی ایس پی آر
20 جنوری 2016 (21:42)

قومیپشاور (مانیٹرنگ ڈیسک )ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل عاظم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ چارسدہ یونیورسٹی پر حملہ کرنے والے کہاں سے آئے اورکس نے بھیجے ،اس حوالے سے معلومات حاصل کی جا چکی ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں کے حوالے سے بہت سی معلومات حاصل ہو چکی ہیں جنہیں چیک کیا جا رہا ہے ۔حساس ادارے حاصل ہونے والی معلومات کی بنا پر گرفتاریاں کر رہے ہیں۔چارسدہ میں باچا خان یونیورسٹی پر حملے کے بعدآرمی چیف جنرل راحیل شریف کی زیر صدارت کور ہیڈ کوارٹر پشاور میں اجلاس ہوا جس میں جنرل راحیل شریف کو حملے سے متعلق بریفنگ دی گئی ۔بعد ازاں سانحہ چارسدہ پر پریس بریفنگ دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آ ر لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ نے کہا کہ قوم نے دہشت گردوں اور ان کی سوچ کو رد کردیا اس لیے گندے دہشت گردوں نے نہتے اور معصوم لوگوں کو اپنے ظلم کا نشانہ بنا یا ۔انہوں نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب نے دہشت گردوں کو پسپا کردیا ہے ،اس لیے دہشت گرد شکست خوردہ سوچ لے کر آسان ہدف کو نشانہ بنا تے ہیں ۔جس طرح آج قوم نے حوصلے کا مظاہر ہ کیا اس سے دہشت گردی کی سوچ کو شکست ہو گئی ۔عاصم باجوہ نے کہا کہ اگرکوئی دہشت گردوں کو پناہ دیتا ہے یا ان کے بارے میں معلومات متعلقہ اداروں کو فراہم نہیں کرتا تو دہشت گردوں کے ایسے سہولت کاروں کی وجہ سے دہشت گردی کے واقعات پیش آتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ حساس اداروں اور سیکیورٹی فورسز نے دن رات جاگ کر آپریشن ضرب عضب کے تحت جتنی کامیابیاں حاصل کیں انہیں واپس نہیں ہونے دیں گے ۔دہشت گردی کے خلاف جنگ آخری مراحل میں ہے ،اس لیے دہشت گرد آسان ہدف کو نشانہ بنا رہے ہیں لیکن پاک فوج ،وفاقی و صوبائی حکومتیں ،حساس ادارے ،سول سیکیورٹی فورسز ،دوست ممالک اور قوم مل کر دہشت گردوں کو شکست دیں گے ۔
دہشت گرد کہاں سے آئے تھے ،اس حوالے سے کچھ معلومات ہیں جن کی تحقیقات کر رہے ہیں ،ابھی معلومات کو شیئر کرنا قبل از وقت ہے،آنے والے دنوں میں تمام معلومات قوم کے سامنے آجائے گی ۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں سے دو ٹیلی فون بھی برآمد ہوئے ہیں جن پر وہ مسلسل رابطے میں تھے ۔دہشت گرد کے فون پر مرنے کے بعد بھی افغانستان سے کالیں آرہی تھی ۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان حالت جنگ میں ہے اور دہشت گرد قومی عزم اور حوصلے کو ختم کرنے کے لیے آسان ہدف کو نشانہ بنا تے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کیو نکہ تعلیم کو ترقی کی علامت سمجھا جاتا ہے اور تعلیم ہی ہمار مستقبل بھی ہے اس لیے دہشت گرد تعلیمی اداروں کو اس لیے نشانہ بنا رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کا کوئی چہرہ نہیں اس لیے ان سے جان چھڑانے کے لیے پوری قوم کو ذمہ داری لینا ہو گی ۔عاصم باجوہ نے بتا یا کہ یونیورسٹی میں حملہ آوروں کو سیڑھیوں اور چھت پر مارا گیا اور انہیں مقررہ ہدف تک پہنچنے نہیں دیا گیا ۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے سہولت کاروں کو پکڑنے کے لیے حساس اداروں کا آپریشن جاری ہے ،جلد ہی سہولت کاروں کی گرفتاریاں عمل میں لائی جائیں گی ۔عاصم باجوہ نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات سے صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ پوری دنیا متاثر ہے،جب تک دہشت گردوں کے سہولت کار ،فنانسر اور ہمدرد موجودہیں ایسے حملے کہیں بھی ہو سکتے ہیں ،اسی وجہ سے پوری دنیا میں دہشتگردی پھیل رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ باچا خان یونیورسٹی حملے میں دو اساتذہ اور18طلبا ءشہید ہوئے جبکہ 20افراد زخمی ہوئے ۔

No comments:

Post a Comment