Sunday 15 April 2018

پردہ عورت کے جسم کا محافظ اور داڑھی والا ٹیکسی ڈرائیور

آفس بوائے فائلز کا کارٹن باہر لا کر رکھ کے نکل گیا - اور وہ سخت دھوپ میں اکیلی کھڑی ہوگئ ٹیکسی کے انتظار میں۔
پاس سے گزرتی ٹیکسی کو اس نے روکا ۔
جی میڈم ۔ اندر سے ایک داڑھی والا ڈرائیور بولا
اس نے سوچا کہ ٹیکسی والا تو ایک مولوی ہے اسے کہ دیتی ہوں کہ جائیے صاحب لیکن آفس ایک سائیڈ پہ ہونے کی وجہ سے کم ہی ٹیکسی والے ادھر سے گزرتے ۔
اور اوپر سے گرمی نے برا حال کیا ہوا تھا اور کوئی راستہ نہ تھا ۔اس نے ڈرائیور سے بولا G9 جانا ہے
ڈائیور.. جی بیٹھیے
کتنے پیسے؟؟ 200 دے دیجئے
دل میں خیال آیا اس دن تو 3 سو دے کر گئی تھی.
مولوی ہے.. سر تو کہتے ہیں مولوی بہت لالچی ہوتے ہیں ارے سر یہ بھی تو کہتے ہیں ہوس کے مارے ہوتے ہیں بھروسے کے قابل نہیں یہ مولوی۔۔
ایک بار تو وہ ڈر گئی لیکن تیز دھوپ اسے زیادہ سوچنے نہیں دے رہی تھی
ڈرائیور... میڈم چلیں بیٹھیں 180 دے دیجئے گا
جی صحیح لیکن سامنے میری فائلز کا کارٹن ہے وزنی ہے اٹھایا نہیں جارہا آپ۔
جی میں رکھ دیتا ہوں آپ بیٹھیے۔
گاڑی چلتے ہی ڈرائیور نے اجازت چاہی دراصل میں بیان سن رہا تھا
آپ کو برا نہ لگے تو چلا دوں؟؟؟
جی آپ سن لیں
ڈرائیور نے پلئیر آن کیا
عنوان تھا
پردہ
نہ چاہتے ہوئے بھی اسے سننا پڑ رہا تھا
لبرلز اور ملحدوں کی محفل اور دوستی میں رہ کر اسے صرف اسلام سے نفرت ہی دلائی گئی تھی
مولوی ایک خونخوار بھیڑیا کا سا روپ دکھایا گیا تھا
جس کا مقصد، مال ہوس، لالچ، عورت کا جسم کے سوا کچھ نہ تھا
مذہب کے نام پہ مال کھانا اس کا پیشہ تھا۔
آڈیو پلیئر میں
مولوی صاحب زور دار آواز میں گرجے.. پردہ اللہ کا حکم ہے ایک عورت کے جسم کا محافظ ہے
اس کے چہرے سے لے کر جسم کے اعضاء ہاتھ پیر تک کو ڈھانپ کر وہ اسے ہزاروں کے مجمع میں بھی محفوظ ہونے کا یقین دلاتا ہے
پردہ عورت کو شیطانی نظروں سے بچاتا ہے
دیکھنے والے آنکھیں موڑ لیتے ہیں کہ کوئی شریف زادی ہے
رب کا قرآن کہتا ہے
یٰۤاَیُّہَا النَّبِیُّ قُلۡ لِّاَزۡوَاجِکَ وَ بَنٰتِکَ وَ نِسَآءِ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ یُدۡنِیۡنَ عَلَیۡہِنَّ مِنۡ جَلَابِیۡبِہِنَّ ؕ ذٰلِکَ اَدۡنٰۤی اَنۡ یُّعۡرَفۡنَ فَلَا یُؤۡذَیۡنَ ؕ وَ کَانَ اللّٰہُ غَفُوۡرًا رَّحِیۡمًا
اے نبی! اپنی بیویوں سے اور اپنی صاحبزادیوں سے اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنے اوپر اپنی چادریں لٹکا لیا کریں ۔ اس سے بہت جلد ان کی شناخت ہو جایا کرے گی پھر نہ ستائی جائیں گی اور اللہ تعالٰی بخشنے والا مہربان ہے
پردہ عورت کی عفت ہے سلامتی کا ضامن ہے اس کی پاکدامنی کی ظاہری علامت ہے پردے میں ہی اس کی عزت ہے
لیکن بے پردہ کی مثال اس کھلے گوشت کی سی ہے جس پہ ہر ایک مکھی بیٹھ کر اپنا گند نکالتی ہے
ہر ایک اسے کھانے کی نگاہ سے گھورتا ہے
ہر آنکھ اسے کھانے لوٹنے کی نظر سے دیکھتی ہے
آہ اسے لگ رہا تھا کہ جیسے سب الفاظ اسی پہ ہوں
اس کا آفس سے آنے جانے پہ راستے میں کھڑے ہر لفنگے کی نظر اس پہ ہوتی تھی
اسے ایسا لگ رہا تھا اس کی اس مشکل کا واحد حل یہی ہے لیکن پردہ اور وہ کرے جس کے نزدیک پردہ ظلم تھا دقیانوسی تھی
انہی سوچوں میں اس کی بتائی گلی میں ٹیکسی پہنچ چکی تھی
ٹیکسی سے اترتے ہوئے وہ کہ رہی تھی سامان پلیز باہر رکھ دیں
اور کال کی مما سنی کو بھیجیں کچھ فائلز ہیں ویٹ زیادہ ہے اوپر لے کر جانی ہیں۔
کیا سنی گھر پہ نہیں!!
اوہ گاڈ
ڈرائیور... میڈم چلئے میں چھوڑ دیتا ہوں
اس کے ذہن میں پہلی ہی سوچ آئی ممکن ہے پیسوں کے لالچ میں ایسا کہ رہا ہو
چلو کچھ مانگا تو دے دونگی
جی بہتر
ڈرائیور ایک فلور چڑھ کر اس کے کہنے پہ ایک فلیٹ کے سامنے رکا بس یہاں رکھ دیجئے
اور ساتھ ہی تین سو روپے نکال کر دیئے۔۔۔
ڈرائیور۔۔ یہ تین سو کس لئے
دراصل کچھ پہلے میں ائی تھی تو 300 ہی لیتے ہیں
اور آپ نے سامان بھی تو لایا اگر اس کے آپ الگ سے لینا چاہیں تو بتائیں۔
ڈرائیور نہیں بہن آپ اپنے یہ پیسے رکھیے جو بات ہوئی تھی میں اس سے زیادہ نہیں لے سکتا باقی سامان کی بات تو ہمارا دین ہمیں دوسرے مسلمانوں سے ہمدردی کا درس دیتا ہے اور اسی تحت میں نے سامان لایا ہے۔
جاتے ہوئے اسکے منہ سے نکل گیا۔
کیا آپ مولوی ہیں
وہ مڑا مسکرایا
اور کہنے لگا ممکن ہے مولوی کے بارے میں آپ کو غلط گائیڈ کیا گیا ہے
میں مولوی عالم ،حافظ تو نہیں
لیکن ان سے محبت کرنے والا ہوں
آپ بھی مولیوں کو سنیے پڑھیے اور تحقیق کیجئے ان شاء اللہ آپ کو بھی یہ مولوی مخلوق بری نہیں لگے گی۔

No comments:

Post a Comment