Saturday 5 May 2018

محب الوطن سوشل میڈیا ایکٹی وسٹس اپنی صفیں سیدھی کر لیں

نوٹ یہ تحریر اگست 2017 میں لکھی تھی جس وقت پی ٹی ایم کسی کے وہم و گماں میں بھی نہیں تھی۔ تحریر پڑھ لیں اور آج کے حالات سے موازنہ کر لیں۔

اپنی صفیں سیدھی کر لیں.
بات جب تک بھارت جیسے کمینے اور مکار دشمن تک محدود تھی پاکستانی ایکٹیو وسٹس اپنے تئیں لڑتے رہے. بات اب بھارت تک محدود نہیں ہے بڑھ کے امریکہ تک جا چکی ہے. ڈونلڈ کا پاکستان کے خلاف بیان، آرمی چیف کا امریکہ کے خلاف بیان، چین کی طرف سے پاکستان کے مؤقف کا دفاع، وزیراعظم کا دورہ سعودیہ، افغان طالب آن کا جارحانہ بیان یہ سب واقعات بہت کچھ بتا رہے ہیں. عالمی تجزیہ کار ڈونلڈ کو کوس رہے ہیں کہ پاکستان جیسے اہم اتحادی کو کھو دینا امریکی نقصان ہو گا. ہمارے پاس چائنہ حلیف تو ہے ہی لیکن روسی کیمپ جوائن کرنے کا آپشن بھی موجود ہے اگر روس بھارت سے ہاتھ اٹھا لے یا بھارت خود امریکی کیمپ میں چلا جائے.
بہرحال خارجہ تعلقات اپنی جگہ، وہ وقت اب دور نہیں کہ جب سوشل میڈیا پہ ہمارا مقابلہ سی آئی اے سے ہوا کرے گا. میں مکمل یقین کے ساتھ کہہ رہا ہوں کہ سوشل میڈیا پہ ہمارا میچ امریکہ کے ساتھ پڑنے والا ہے. (جس کی ہمیں کوئی پروا نہیں اور ہم مکمل اعتماد کے ساتھ تیار ہیں) لیکن امریکہ کے ساتھ یہ میچ اس دفعہ صرف پاکستانی سوشل میڈیا ایکٹیو وسٹس نہیں کھیلیں گے. یہ میچ پوری قوم کھیلے گی. میں بتاتا ہوں کیسے. دیگر ممالک میں امریکا کے کرتوت ہماری آنکھوں کے سامنے ہیں تھوڑا بہت باخبر پاکستانی بھی جانتا ہے کہ امریکی اسٹیبلشمنٹ سی آئی اے سے مل کر کون سی چالیں کب چلتی ہے. لیبیا میں انہوں نے سیاسی انتشار کا کارڈ کھیلا، شام میں فرقہ واریت کا کارڈ کھیلا، عراق میں کیمیائی ہتھیاروں اور نسل پرستی کا کارڈ کھیلا. غرض تبت سے لے کر روس تک افغانستان سے لے کر شمالی کوریا اور ویت نام تک تاریخ امریکہ کی وارداتوں سے بھری پڑی ہے. امریکہ اب بھی وہی وارداتیں دہرائے گا بس طریقہ واردات تبدیل ہو گا. اس جنگ میں امریکہ سوشل میڈیا اور میڈیا کا بھاری استعمال کرے گا. سرد جنگ کے زمانے سے لے کر اب تک سی آئی اے کےجی بی کے مقابل رہ کر نفسیاتی جنگ (سائیکلوجیکل وار فیئر) کا وسیع تجربہ بھی رکھتی ہے. پاکستانی قوم کو اس کے مقابل کچھ بھی نہیں کرنا سوائے اپنا رویہ اور طرزِ عمل محتاط کرنے کے. سائیکلوجیکل اور میڈیا وارفیئر کا مقابلہ کرنے والے کریں گے یا پھر سوشل میڈیا ایکٹی وسٹس.
قوم کو محض ساتھ دینا ہے کیوں کہ کوئی بھی جنگ بنا قوم کی شمولیت سے نہ تو لڑی جا سکتی ہے اور نا ہی جیتی جا سکتی ہے. حربے آپ کے سامنے ہیں لسانیت، صوبائیت، فرقہ پرستی، سیاسی انتشار جس میں ایم کیو ایم اے این پی اور بائیں بازو کی دیگر پرو انڈیا پرو افغانستان جماعتیں استعمال ہو سکتی ہیں. فوج چونکہ دفاع کی پہلی لائن ہے اور دفاع کی پہلی لائن پہ حملہ سب سے شدید ہوتا ہے لہٰذا یہ نکتہ زہن نشین رہے کہ دشمن کی یہ چال کبھی کامیاب نہیں ہونے دینی. نفسیاتی جنگ دماغوں کے اندر لڑی جاتی اور حملہ آپ کی سوچ پہ کیا جاتا ہے. توہین رسالت پہ مبنی خاکے نفسیاتی جنگ کی ایک چھوٹی سی مثال ہیں جنہوں نے دنیا بھر کے مسلمانوں کو بے چین کر دیا تھا. لہذا فوج سے متعلق نفسیاتی آپریشنز متوقع رکھیں. سیاسی انتشار پہلے ملک میں موجود ہے مگر کبھی بھی اس کو ملک پہ مقدم نہ کریں. ہر حال میں اپنا ملک اہم سمجھیں. فرقہ پرست پہلے ہی ملک دشمنوں کے ہاتھوں استعمال ہو رہے ہیں کسی بھی قیمت پہ ان لوگوں کے پاس اپنا دماغ گروی مت رکھیں یہ کسی نہ کسی انداز سے دشمنوں کے ہاتھوں استعمال ہوتے ہیں کبھی انجانے میں کبھی جان بوجھ کر. لسانیت پرستی اور صوبائیت پرستی سے دور رہیں یہ ملک ہے تو ہم ہیں یہ نہیں تو کچھ بھی نہیں.
باقی رہے ایکٹی وسٹس اور لکھاری حضرات. تو جناب اپنا شمار تو تین میں ہوتا ہے نا تیرہ میں مگر جو جو بندا بھی یہ سمجھتا ہے کہ اس ملک کا وفادار شہری ہونے کے ناطے اس ملک کا نظریاتی و ارضیاتی دفاع ان پہ فرض ہے وہ قلم کے زریعے یہ جنگ لڑنے کی تیاری کر لیں. محب الوطن سوشل میڈیا ایکٹی وسٹس اپنی صفیں سیدھی کر لیں

No comments:

Post a Comment