Saturday 4 November 2017

انصاف ہو رہا ہے

دو دن پہلے لندن کے ایک ہسپتال میں
عجیب واقعہ ہوا
میاں نواز شریف اس ہسپتال گئے تو ایک پاکستانی نژاد برطانوی ان پر الفاظ کے ذریعے حملہ آور ہوا ،اور اتنے شدید غصے میں نواز شریف پر چیختا رہا
گو نواز گو ان کے منہ پر کہا ،لووٹر اور جور جیسے الفاظ سے نوازہ ،عجیب
لوگ ہیں یہ کافر بھی ،کوئی دوسرے انسان کو دھکا بھی نہیں دے سکتا ،تھپڑ مارنا تو درکنار ،اور حیرت ہے جو لوگ پاکستان میں پورا ٹبر مروا دیتے ہیں ،وہاں بھیگی بلی بنے ہوتے ہیں ،اور سر جھکا کر بھاگنے کو ترجیح دیتے ہیں
یہاں پولیس مار مار کر بھرکس نکال دیتی ہے ،وہاں پولیس ٹس سے مس نہیں ہوتی
نواز شریف اسحاق ڈار ،احسن اقبال ،فضل الرحمن اور شرجیل میمن کی بھی اسی طرح پاکستانی حوصلہ افزائی کر چکے ہیں ،اور وہ بھی بھاگتے بنے ،
ایک شاپنگ سٹور میں کلثوم نواز اور حسن نواز کے ساتھ یہی ہوا
کچھ عرصہ پہلے ایک عربی نے نواز شریف کو اللہ کا دشمن کہہ کر مخاطب کیا
اور ہر دفعہ نواز شریف کو نہ غصہ آتا ہے ،نہ تھپڑ مارتے ہیں ،حتی کہ گالی تو
پنجابی ویسے ہی دیتے رہتے ہیں ،وہ بھی نہیں ،اور بھاگتے بنے
خانہ کعبہ کا مطاف ہو ،مسجد نبوی کا حرم ہو ،یا کوئی اور جگہ جہاں پاکستانی ہوں
وہ حکمرانوں کو دیکھتے ہی سیخ پا ہو جاتے ہیں ،احتجاج ہم نے پچھلے 50 سال سے دیکھے ہیں ،لیکن یہ ذلت آمیز احتجاج نہیں ،دیکھا ،نواز شریف کے پاس جتنی دولت ہے ،اس کی سات پشتیں لندن میں بیٹھ کر کھا سکتی ہیں ،،لیکن حوس ختم نہیں ہوتی ،اتنی بے عزتی ،ہر روز بے عزتی ،میڈیا ذلیل کرتا ہے ،ہر مسخرہ جگتیں مارتا ہے ،سوشل میڈیا پر گالیاں ،یار کوئی حد ہوتی ہے
انسان اتنا اقتدار کیلئے بھی گر سکتا ہے پہلی دفعہ دیکھا ہے
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے ،آدم کا بیٹا بوڑھا ہوتا ہے اور اس میں دو چیزیں جوان ہوتی ہیں ،حرص علی المال و حرص علی العمر ،یعنی مال کی حرص اور لمبی عمر کی حرص ،اور فرمایا ،اگر کسی کے پاس سونے کی دو وادیاں بھی ہوں تو یہی خواہش کرے گا ،کاش ایک تیسری بھی ہوتی
اقامے نکل رہے ہیں ،گھر کی خادمہ ،اور سیلون حمام کے
یہ کالا دھن چھپانے کے سیلون ہیں ،سرعام دن دیہاڑے جھوٹ بولے جا رہے ہیں
ایک دوسرے کو نا صرف جور کہہ رہے ہیں بلکہ ثابت کر رہے ہیں
اور اب چور قانون بنا رہے ہیں کہ چور جب تک خود نہ مانے کہ وہ چور
اس پر چوری ثابت نہیں کی جا سکتی ،شہزادی چیخ چیخ کر کہہ رہی ہے ،وزیر اعظم لوگوں کے ووٹوں سے آتا ہے ،اسے کسی عدالت کے پاس جانے کی ضرورت نہیں ، عدالتیں صرف ووٹروں کیلئے ہیں اور جیلیں بھی ،اور تھانے اور پولیس کے ڈنڈے مقدس ووٹروں کیلئے ہیں ،انکی کوئی عزت نہیں ،لیکن انکے ووٹ اتنا مقدس ہے کہ کسی عدالت میں اسے سزا نہیں ہو سکتی
عدالتیں ختم کرو ،نیب ختم کرو ،جیلیں ختم کرو ،اور موج کرو
قتل کرکے قاتل پہلی ہی پیشی پر وکٹری کا نشان بناتے با عزت بری ہو رہے ہیں
مقتول پہلی ہی پیشی پر عدالت یہ ثابت کرتی ہے واپس آ گیا ہے ،لواحقین جھوٹے ہیں
86 ارب ڈالر کہاں گئے ،کوئی پتہ نہیں ،ایک آدمی کیلئے جس کے ساتھ لندن میں بیٹے بھی نہیں ہوتے ،یہاں سو گاڑیوں کے پرٹوکول میں سارے وزیر ساتھ ہوتے ہیں
کلثوم کے ساتھ ایک انگریز لڑکی ساتھ ہسپتال میں ہوتی ہے ،کوئی بہو ،کوئی بیٹی ،بیٹا ،نواسہ ،نواسی ،پوتا پوتی ،خاوند ساتھ نہیں ہوتا ،جو ہسپتال جاتا ہے ساتھ کیمرے والا جاتا ہے ،بغیر کسٹم ادا کیئے گاڑیوں کے ساتھ دروازہ پکڑ کر شہزادی کہتی ہے کونسی کرپشن کی ہے ثابت کرو
اور پھر با عزت بری
اور پھر الحمد للہ ایک پیسے کی کرپشن ثابت نہیں ہوئی ،کسی حکمران پر
شرجیل میمن کھرب پتی ویسے ہی بن گیا ،عدالتوں کو ثبوت نہیں ملتے
وکیل جونہی کیس لیتے ہیں انکو ہارٹ اٹیک ہو جاتا ہے ،لندن چیک اپ
اسحاق ڈار 4 سال سے لڑکوں کی طرح چلتا تھا ،اب اچانک اسکی انجوگرافی
کی ضرورت ہے اور لندن کے ڈاکٹر فارغ نہیں ہیں جونہی فارغ ہونگے
کردی جائۓ گی ،ایک پیشی پر اسحاق بیمار ہوتا ہے دوسری پر وکیل اور
تیسری پر جج صاحب چھٹی پر ہوتے ہیں
انصاف ہو رہا ہے

No comments:

Post a Comment