Wednesday 2 March 2016

اے مذہب فروشو


1993 میں جیکی شروف کی ہٹ فلم "گردش" ریلیز ہوئی۔ اس فلم میں دکھایا گیا تھا کہ ایک خطرنات غنڈے سے اس کے علاقے کے لوگ بہت تنگ تھے اور ہر کوئی اس سے ڈرتا تھا۔ ایک دن اس غنڈے کے ساتھ جیکی شروف کی مڈبھیڑ ہوجاتی ھے جس میں جیکی شروف اس غنڈے کی بہت پٹائی کرتا ھے اور اسے مار مار کر ہسپتال پہنچا دیتا ھے۔
اس پٹائی کے بعد جیکی شروف تو اپنی نارمل لائف گزارتا رہتا ھے لیکن اس کا بہنوئی اور دوست علاقے کے لوگوں سے جیکی شروف کے نام کا بھتہ لینا شروع کردیتے ہیں۔ علاقے کے لوگ جو پہلے اس غنڈے سے ڈرے ہوئے تھے، اب جیکی شروف سے ڈر کر اس کے دوست کو ہفتہ دینا شروع کردیتے ہیں۔

ممتازقادری کی پھانسی کے بعد پاکستان کی مذہبی جماعتوں نے جیکی شروف کے بہنوئی والا کردار نبھانا شروع کردیا ھے۔ ان جماعتوں کو 5 سال تک ممتازقادری کی یاد نہیں آئی۔ اس کی زندگی میں جماعت اسلامی اور جے یو آئی کے آفیشل پیجز سے کبھی کوئی ایک پوسٹ نہیں کی گئی، فضل الرحمان اور سراج الحق نے کبھی ایک دفعہ بھی پارلیمنٹ میں کسی تقریر میں اس کا ذکر نہیں کیا، کوئی قرارداد پیش نہیں کی۔

لیکن جونہی ممتازقادری کو پھانسی دی گئی، یہ جماعتیں اپنا روایتی منافقت کا ہتھیار لے کر ایک دفعہ پھر عوام سے " مذہبی بھتہ" وصول کرنے کی تیاری شروع کررہی ہیں۔ اس بات کا ایک چھوٹا سا ثبوت جماعتیوں کے آفیشل پیجز ہیں جہاں کل صبح سے "غازی ممتازقادری" کے نماز جنازہ کیلئے اکٹھا ہونے والے "لاکھوں عوام" کی وقفے وقفے سے گنتی جاری ہے۔

ان مذہب فروشوں سے میرے صرف چند سوالات ہیں:

1۔ کیا ممتازقادری نے جو کچھ کیا، وہ درست تھا؟
2۔ کیا سلمان تاثیر نے واقعی توہین رسالت ﷺ کی تھی؟
3۔ بریلوی حضرات کے نزدیک دیوبندی اور اہلحدیث، دونوں گستاخ رسول ﷺ ہیں، تو پھر کیا ان کے مؤقف کو مانتے ہوئے سراج الحق اور فضل الرحمان کو اگر کوئی "ممتاز قادری" ماردے تو کیا وہ بھی غازی ہوگا؟
4۔ اگر مان لیا جائے کہ سلمان تاثیر نے توہین رسالت ﷺ کی تھی، تو پھر جماعت اسلامی، جے یو آئی اور سنی تحریک والے بے غیرت بن کر ممتاز قادری کا انتظار کیوں کرتے رھے؟ آگے بڑھ کر خود اس گستاخ کا سر تن سے جدا کیوں نہیں کردیا؟ فضل الرحمان, سراج الحق یا بریلویوں کا لیڈر تو کسی بھی وقت گورنر ہاؤس میں بغیر تلاشی دیئے سلمان تاثیر سے ملنے جاسکتے تھے، وہ اسے "جہنم واصل" کرکے خود جنت کیوں نہیں چلے گئے؟

چارہ اپنے عقیدے کے تحت گمراہ ہو کر خود فیصلہ کرنے چل پڑا۔ اللہ تعالی اس کی نیت سے واقف ھے، اللہ سلمان تاثیر کی نیت سے بھی واقف ھے۔ اگر تو سلمان تاثیر نے واقعی توہین کی تھی تو اسے اس کی سزا ملے گی۔ اگر سلمان تاثیر نے توہین نہیں کی تھی لیکن ممتازقادری کی نیت اچھی تھی، اللہ اس کے ساتھ بھی انصاف کرے گا۔

لیکن پاکستان کی مذہبی جماعتوں سے بس اتنا عرض کرنا چاہوں گا کہ
اے مذہب فروشو، بس کرو،

No comments:

Post a Comment