"کھودا پہاڑ نکلا چوہا نیوز ایجنسی"
گزشتہ ایک عشرے سے عوام خاص کر نوجوان نسل چونکہ ٹی وی اور پرنٹ میڈیا سے غافل ہوکرانٹرنیٹ اور انٹرنیٹ پر بھی خاص کر سوشل میڈیا سائٹس پر زیادہ مصروف نظر آتے ہیں،تو اخبار مالکان نے ان کوا خباروں کی طرف راغب کرنے کے لئے مل کر سوشل میڈیا پر ہی ایک ایجنسی بنائی ہے جس کا نام ہے "کھودا پہاڑ نکلا چوہانیوز ایجنسی" ۔ اس نیوز ایجنسی کے خبروں کی سرخیوں میں استعمال ہونے والا تکیہ کلام کچھ ایسا ہوتا ہے:
1( فلاں نے دھماکہ کر دیا
2( کچھ ایسا جسے جان کر آپ کے پاوں سے زمین نکل جائے گی
3( پڑوسی ملک میں ایسا یا ویسا ہوگیا
4( اہم یا معروف شخصیت کے ساتھ ایسا یا ویسا ہوگیا
5(آپ بھی جان کر پریشان ہوجائے
6(جان کر حیرت کی انتہا نہیں رہے گی
7( فلاں نے اہم اعلان کردیا
8( جان کر آپ بھی کانپ اٹھیں گے
9( جنگ چڑھ گئی
10( بڑی تباہی مچ گئی
11( انتہائی بڑا اعلان کردیا
12( جان کر آپ کی ہنسی روکنا مشکل ہوجائے
13(تہلکہ خیز انکشاف
14(دھماکہ خیز انکشاف،
15(سنسنی خیز انکشاف،
16(حیرت انگیز انکشاف
17( خوفناک اقدام
18( لاشوں کی ڈھیر لگ گئی
19( نیا پنڈوراباکس کھول دیا
20( جو کوئی اور نہ کرسکا وہ فلاں نے کردیا
21( بڑا دعوٰی کردیا
22( سائنسدانوں نے بتادیا
23( سائنس کی حیرت انگیز ایجاد
24( راز کی بات کہہ دی
25( چھان بین شروع
26( نیا ہنگامہ کھڑا کردیا
27( کچھ ایسا جو آپ سوچ بھی نہیں سکتے
28( جان کر آپ کو یقین نہ آئے
29( وہ 10 باتیں جنہیں جان کر آپ ایک کامیاب انسان بن سکتے ہیں
30( وہ 10 باتیں جو خواتین کو مردوں میں پسند ہوتی ہیں
31( وہ 10 باتیں جن کے ذریعے مرد عورتوں کو پٹا سکتے ہیں
32( وہ 10 باتیں جن کے ذریعے عورت مردوں کو پٹا سکتی ہیں
33( ازدواجی فرائض ادا کرنے کے لئے کونسا وقت موزوں ہے،سائنس نے بتادیا
34( کھلبلی مچ گئی
35( خطرے کی گھنٹی بجا دی
36( آخر وہ کام ہوگیا جس کا سب کو انتظار تھا
جی ہاں تو آپ جان ہی گئے ہوں گے کہ اس نیوز ایجنسی کا کون کون سے اخبار حصہ بنے ہوئے ہیں۔ آپ بالکل درست سوچ رہے ہیں، جی ہاں! اس نیوز ایجنسی میں شامل نامور اخباروں میں سے روزنامہ پاکستان،روزنامہاردو پوائنٹ اور روزنامہ قدرت اور زیرو پوائنٹ والے جاوید چودھری کا روزنامہ وغیرہ شامل ہیں۔ انہوں نے قسم کھائی ہوتی ہے کہ آپ سے اپنی ویب سائٹ وزٹ کر وا کے ہی دم لیں گے۔ جب انٹرنیٹ سلو ہو اور نہایت تکلیف سے بندہ ان کے سائٹ کو وزٹ کرلیتا ہے اور خبر بالکل اپنی سرخی کی نسبت کوئی خاص نہیں ہوتی تو خون کھل جاتا ہے غصے سے بندے کا۔ میں اکثر ان کے نیوز پوسٹ پر دئے گئے کمنٹس پڑھتا ہوں انجوائے کرنے کے لئے۔ اکثر نے غصے سے ایڈمن کو طرح طرح کی نازیبا گالیاں دی ہوتی ہیں۔ اگر 1000 نہیں تو کم سے کم 10 کنٹس تو ایڈمن پڑھتا ہی ہوگا۔ اس پوسٹ کے لئے واقعی کسی بے غیرت بندے کا انتخاب کیا گیا ہوگا۔ کیونکہ غیرت مند آدمی کے لئے مشکل ہے ایسی گالیوں کو سہنا۔ اور اخبار کا انتظامیہ بذاتِ خود بھی بے غیرت ہے جو لوگوں کی طرف سے اپنے ایڈمنز کو اس قسم کی گالیاں دینے کے باوجود بھی کم اہم خبروں کے لئے حد سے زیادہ سنسنی خیز اور آدھے سے بھی کم خبر پر مشتمل سرخیاں بنانے کے ان اوچھے ہتھکنڈوں سے اپنی شہرت میں اضافہ کرنے کی
یہ آرٹیکل میرا ہے بھائی صاحب۔میرا نام مٹا کر اپنے نام سے پبلش کرنا بڑی بے ایمانی والی بات ہے
ReplyDeleteارشد خان آستک
ReplyDelete