پاکستانی فوج نے شمالی وزیرستان میں زمینی کارروائی کا آغاز کر دیا
مختلف مراحل میں ہونے والے مذاکرات کی ناکامی کے بعد پاکستانی فوج نے افغان
سرحد کے قریب واقع شمالی وزیرستان میں طالبان عسکریت پسندوں کے خلاف پہلی
بڑی زمینی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔
اس علاقے میں اعلیٰ حکومتی اہلکار سراج احمد نے نیوز ایجنسی روئٹرز سے
ٹیلفونک گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ شمالی وزیرستان کے قریب ماچس کیمپ کو
نشانہ بنایا گیا ہے۔ یہ کیمپ ابتدائی طور پر افغان مہاجرین کے لیے بنایا
گیا تھا لیکن اب اسے ’مقامی اور غیرملکی عسکریت پسندوں‘ کا گڑھ تصور کیا
جاتا ہے۔ مقامی رہائشیوں کا کہنا تھا کہ پاکستانی فوج کے گن شپ ہیلی
کاپٹروں نے مختلف مکانات کو نشانہ بنایا جبکہ زمینی فوج نے ماچس کیمپ کا
محاصرہ کر رکھا تھا۔
ڈرونز کا استعمال
اس آپریشن سے پہلے پاکستان کی طرف سے اس علاقے کی ڈرون طیاروں کے ذریعے
نگرانی کی گئی۔ ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ پاکستان کی طرف سے بغیر پائلٹ کے
پرواز کرنے والے ڈرونز کا استعمال کیا گیا ہے۔ تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ
نگرانی کرنے والے یہ ڈرون طیارے پاکستان کے اپنے تیار کردہ ہیں یا کسی
دوسرے ملک کے۔
خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق طالبان کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے ملکی فوج
اور وزیراعظم نواز شریف کے مابین اختلافات پائے جاتے ہیں۔ وزیراعظم نواز
شریف مذاکرات کے حامی ہیں جبکہ ملک کی طاقتور فوج ایک بڑا ملٹری آپریشن
کرنا چاہتی ہے۔
سراج احمد کا کہنا تھا کہ حکومت کی طرف سے کل ہی لوگوں کو یہ علاقہ چھوڑ
دینے کا حکم دے دیا گیا تھا، ’’آج صبح ٹینک ماچس کیمپ کے علاقے میں داخل ہو
گئے تھے اور ہیلی کاپٹروں نے بمباری کرتے ہوئے گھر مسمار کرنا شروع کر دیے
تھے۔‘‘
مشکل ترین لڑائی
پاکستانی حکومت نے سن 2007ء میں عسکریت پسندوں کے ساتھ اس علاقے میں جارحیت
نہ کرنے کا ایک غیرسرکاری معاہدہ کیا تھا اور تب سے اس علاقے میں کوئی
زمینی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ گزشتہ مہینوں میں پاکستان آرمی متعدد مرتبہ
اس علاقے میں جیٹ طیاروں کے ذریعے بمباری کر چکی ہے۔ گزشتہ روز بھی
پاکستانی فضائیہ نے عسکریت پسندوں کے متعدد ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا، جس
کے نتیجے میں درجنوں عسکریت پسندوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
گزشتہ روز پاکستان آرمی نے میر علی کے علاقے میں دو طرفہ لڑائی کے دوران
اپنے ایک افسر کی ہلاکت کی بھی تصدیق کی تھی۔ پاکستان کے ایک سینیئر فوجی
اہکار کا کہنا تھا، ’’شروع کی گئی کارروائی گزشتہ کئی برسوں کی مشکل ترین
جنگ ثابت ہو سکتی ہے۔‘‘
No comments:
Post a Comment