Saturday 29 February 2020

جامعہ حفصہ کا معصوم قبضہ گروپ

جامعہ حفصہ کا معصوم قبضہ گروپ
اسلام آباد کے جی سیون سیکٹر میں (قبضہ شدہ زمین پر) قائم جامعہ حفصہ میں پڑھنے والی کئی سو لڑکیاں لشکر کی صورت میں لال مسجد اور ایچ الیون میں ایک عمارت پر دھاوا بول کر قابض ہوگئیں۔
وہاں سے وہ ایچ ڈی کوالٹی کی ویڈیوز میں اداکاری کے جوہر دکھاتے ہوئے اپنی مظلومیت کا رونا روتی ہوئی ویڈیوز پبلش کر رہی ہیں اور مسلمان بھائیوں کو پکار رہی ہیں کہ "ہم محصور ہیں، بھوکے پیاسی ہیں، ہماری مدد کو آو۔"
مسلمان بھائیوں کا مفت مشورہ یہ ہے کہ
اپنا قبضہ ختم کرو، واپس اپنے مدرسے اور گھروں میں جاؤ، کوئی پولیس والا واپس جانے سے روکنے کی کوشش کرے تو بتانا ہم ضرور مدد کو آئنگے۔ گھروں میں جاکر خوب کھاؤ پیو۔ اللہ اللہ خیر سلا!
بدمعاشوں کی طرح ڈنڈے اٹھا کر قبضے کرتے پھرنا شریف لڑکیوں کا شیوہ نہیں ہے۔
کچھ لوگ کہہ رہے ہیں دہلی میں بھی مسجدیں جلائی جا رہی ہیں اور یہاں بھی۔ تو فرق کیا ہے؟
تو بھائی دہلی میں ہندو مسلمانوں سے نفرت میں انکی مساجد کو تباہ کر رہے ہیں۔
جب کہ یہاں مسجد تباہ نہیں کی جا رہی بلکہ بچائی جا رہی ہے۔ ایک گروہ آکر ایک اچھی بھلی مسجد پر قبضہ کر کے کہہ رہا ہے کہ زمین میرے ذاتی نام پر کرو ورنہ تہلکہ مچا دونگا۔ اس کے قبضے سے مسجد چھڑانے کی کوشش کی جارہی ہے اور وہ لڑکیوں کو ڈھال بنائے ہوئے ہے۔
کچھ لوگ یہ جاہلانہ سوال بھی کر رہے کہ سکھوں کو کرتار پور کی سینکڑوں ایکڑ زمین دی تو مسلمانوں کو کیوں نہیں دی جا سکتی؟؟
تو جناب عالی!
وہ زمین ایکڑوں میں نہیں کنالوں میں ہے۔
زمین سکھوں کو دی نہیں گئی ہے بلکہ وہاں صرف ان کو حاضری کی اجازت دی گئی ہے۔ زمین ریاست پاکستان کی ہی ملکیت ہے۔
اور سب سے بڑھ کر سکھ وہاں پر پاکستان یا اسلام کے خلاف کوئی سازش نہیں کررہے۔
نہ ہی پاکستان کے خلاف لوگوں کو جنگ اور بغاوت پر اکسا رہے ہیں بلکہ الٹا پاکستان کو اپنا قبلہ قرار دے کر اس پر حملوں کو حرام قرار دے رہے ہیں۔
یہاں تو عبدالعزیز اپنے اور اپنی بیوی ام حسان کے نام پر زمین منتقل کرانے کے لیے بضد ہے اور ساتھ میں کروڑوں روپے اور سرکاری نوکریاں بھی مانگ رہا ہے۔
یہ مردود خاندان پہلے ہی جی سیون میں جامعہ حفصہ پر قابض ہے جہاں پر یہ خود اور بے شمار لڑکیوں سے نہ صرف داعش کے ہاتھ پر بیعت کراچکا ہے بلکہ سوشل میڈیا پر پاک فوج کی شہادتوں پر شکرانے کی پوسٹس اور دہشتگردوں کی کامیابیوں کی دعائیں بھی پبلش کرتے رہتے ہیں۔
آخر یہ بدمعاش خاندان پاکستان یا اسلام کی ایسی کون سی خدمت کر رہا ہے جس کے بدلے میں اس کو اربوں روپے کی زمین دی جائے؟؟
پاکستان کے خلاف جنگ کے لیے بچوں اور بچیوں کی برین واشنگ؟
داعش کو پاکستان میں لانے کی کوشش؟
یاد رہے کہ پاکستان میں پہلے ہی یہ خاندان ہزاروں لوگوں کا خون بہا چکا ہے اور ہماری عدلیہ کی نااہلی کی بدولت رہا بھی ہوگیا۔
اب جامعہ حفصہ کے نام پر دہشت گردوں کی تربیت گاہ چلا رہا ہے۔
آپ لوگ چاہتے ہیں کہ ان کو ایسا ہی ایک اور مرکز بنا کر دیا جائے؟؟ ۔۔ کیوں؟؟
یہ لوگ اور ام حسان نامی یہ مکار عورت اب مزید ڈرامے بازیاں کر کے لوگوں کو بےوقوف نہیں بنا سکتے۔
ہمارا مطالبہ ہےکہ اس ناسور سے پاکستان کی جان چھڑائی جائے اور جی سیون میں واقعہ جامعہ حفصہ بھی اس فسادی خاندان کے بجائے ریاستی کنٹرول میں لیا جائے۔ تاکہ وہاں بچے صرف دینی تعلیم حاصل کریں اور دہشت گردوں کے آلہ کار نہ بنیں۔ 



No comments:

Post a Comment