Monday, 31 December 2018

2019

On this New Year, may you change your direction and not dates, change your commitments and not the Calendar, change your attitude and not the actions, and bring about a change in your faith, your force and your focus and not the fruit. May you live up to the promises you have made and may you create for you and your loved ones the most Happy New Year ever.

Sunday, 11 November 2018

ڈالر پر پہلی بڑی ضرب ۔۔۔۔۔ !


عمران خان نامی " یہودی ایجنٹ" نے چین کے ساتھ ڈالر کے بجائے مقامی کرنسیوں میں لین دین کا معاہدہ کر لیا ہے۔
یہ ڈالر اور ڈالر پر انحصار کرنے والے امریکہ اور اس کی پشت پناہ یہودی لابی کے لیے کتنا بڑا خطرہ ثابت ہو سکتا ہے اس کا اندازہ اس سے کیجیے کہ جب ذوالفقار علی بھٹو نے عرب سربراہان سے مل کر ڈالر کے مقابلے میں اسلامی کرنسی بنانے کی کوشش شروع کی تو اسے راستے سے ہٹا دیا گیا اور پھر عراق پر حملے کی ایک اہم ترین وجہ یہ بھی تھی کہ صدام حسین نے ڈالر کے بجائے کسی اور کرنسی میں لین دین کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا۔
معمر قضافی کو القاعدہ کی مدد سے شہید کرنے کی وجہ بھی یہی تھی کہ وہ ڈالر کو ترک کرنا چاہتا تھا گولڈ کی کرنسی ایجاد کرنے کا فیصلہ کر چکا تھا ۔
پاکستان کے ساتھ کامیاب معاہدے کے بعد چین دنیا کے دوسرے کئی ممالک کے ساتھ یوآن میں لین دین کے معاہدے کر سکتا ہے۔ خیال رہے کہ چین اس وقت 2263 ارب ڈالر کی برآمدات کے ساتھ دنیا کا سب سے بڑا ایکسپوٹر ہے اور حال ہی میں امریکہ کو پیچھے چھوڑتا ہوا دنیا میں تیل کا سب سے بڑا خریدار بھی بن چکا ہے۔
وہ تیل بیچنے والے ممالک سے خاص طور پر سعودی عرب سے مقامی کرنسیوں میں لین دین کا معاہدہ سکتا ہے جس کے ساتھ امریکہ اس وقت بگاڑنے کے موڈ میں ہے۔ اگر چین اور سعودی عرب میں ایسا کوئی معاہدہ ہوا تو ڈالر کی قیمت ایسے گرے گی جیسے تاش کے پتوں کا محل۔
امریکہ نے یورپی کمپنیوں کو ایران کے ساتھ لین دین کرنے پر پابندیوں کی دھمکی دی ہے جس کے جواب میں یورپی یونین نے ڈالر ترک کرنے کی دھمکی دی ہے۔
روس اس کے لیے پہلے ہی تیار بیٹھا ہے۔
امریکی معیشت کا حال یہ ہے کہ وہ دنیا بھر میں بکھرا ہوا پانچ فیصد ڈالر بھی واپس اپنی معیشت میں جذب نہیں کر سکتا۔
اگر یہ سلسلہ شروع ہوا تو امریکہ معشیت کو مکمل طور پر دیوالیہ ہونے سے دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکے گی جو پہلے ہی قرضوں اور جنگوں کے سہارے چل رہی ہے۔
یا شائد کوئی نئی کرنسی لانچ کریں
یہ ڈالر فراہم کرنے والے ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف جیسے اداروں کو بھی تباہ کردے گا۔
عمران خان نے یہ بہت بڑا اور جرات مندانہ معاہدہ کیا ہے جو حقیقی معنوں میں یہودی مفادات پر بہت بڑی ضرب ہے۔ البتہ اس کے اثرات کچھ عرصے بعد نظر آئنگے۔
اب ڈالر کا زوال شروع ہونے کو ہے۔

Sunday, 28 October 2018

ﻃﻠﻌﺖ ﺣﺴﯿﻦ ﺍﺳﺮﺍﺋﯿﻠﯽ ﺍﯾﺠﻨﮉ


ﻣﺮﯾﻢ ﻧﻮﺍﺯ ﮐﮯ ﻧﺌﮯ ﺳﻤﺪﮬﯽ ﻃﻠﻌﺖ ﺣﺴﯿﻦ ﮐﯽ ﺣﻘﯿﻘﺖ ﺑﮯ ﻧﻘﺎﺏ
ﺁﭖ ﮐﻮ ﯾﺎﺩ ﮨﻮﮔﺎ ﮐﮧ ﭼﻨﺪ ﺳﺎﻝ ﭘﮩﻠﮯ ﻏﺰﮦ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻣﻌﺮﻭﻑ ﺑﺪﻧﺎﻡ ﺻﺤﺎﻓﯽ ﻃﻠﻌﺖ ﺣﺴﯿﻦ ﮐﻮ ﺍﺳﺮﺍﺋﯿﻞ ﻧﮯ ﮔﺮﻓﺘﺎﺭ ﮐﺮﻟﯿﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﮐﮩﮧ ﮐﺮ ﭼﮭﻮﮌ ﺩﯾﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﮨﻢ ﺟﺎﻧﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺗﻢ ﺻﺤﺎﻓﯽ ﮨﻮ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﭘﺮﻭﮔﺮﺍﻡ ﮨﻢ ﺩﯾﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ . ﯾﮧ ﺳﺐ ﺍﺗﻨ
ﯽ ﺁﺳﺎﻧﯽ ﺳﮯ ﻧﮩﯽ ﮨﻮﺍ ﺗﮭﺎ ﺍﺻﻞ ﻣﯿﮟ ﻃﻠﻌﺖ ﺣﺴﯿﻦ ﺍﺳﺮﺍﺋﯿﻠﯽ ﺟﺎﺳﻮﺱ ﮐﯽ ﺣﯿﺜﯿﺖ ﺳﮯ ﻭﺍﭘﺲ ﺁﯾﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺁﺗﮯ ﮨﯽ ﺟﯿﺴﮯ ﻃﻠﻌﺖ ﺣﺴﯿﻦ ﻧﮯ ﺁﻝ ﺷﺮﯾﻒ ﮐﺎ ﻟﮍ ﭘﮑﮍﺍ ﮨﮯ ﻭﮦ ﺳﺎﺭﺍ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ ﺟﺎﻧﺘﺎ ﮨﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﯾﮩﯽ ﻃﻠﻌﺖ ﺣﺴﯿﻦ ﻧﻮﺍﺯ ﺷﺮﯾﻒ ﺍﻭﺭ ﻧﻮﻥ ﻟﯿﮓ ﮐﺎ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﮍﺍ ﻧﻘﺎﺩ ﺳﻤﺠﮭﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﺗﮭﺎ
ﻟﯿﮑﻦ ﺍﺳﺮﺍﺋﯿﻞ ﺳﮯ ﻭﺍﭘﺴﯽ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺟﺲ ﺗﯿﺰﯼ ﺳﮯ ﻃﻠﻌﺖ ﺣﺴﯿﻦ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﺎ ﻗﺒﻠﮧ ﺑﺪﻻ ﻭﮦ ﮐﻮﺋﯽ ﻋﺎﻡ ﺑﺎﺕ ﻧﮩﯽ ﮨﮯ . ﺇﺳﺮﺍﺋﻴﻞ ﻣﯿﮟ ﻗﯿﺪ ﮐﮯ ﺩﻭﺭﺍﻥ ﻃﻠﻌﺖ ﺣﺴﯿﻦ ﮐﻮ ﻣﯿﺎﮞ ﻧﻮﺍﺯ ﺷﺮﯾﻒ ﮐﺎ ﺳﺎﺗﮫ ﺩﯾﻨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﺮﺍﺋﯿﻞ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺟﺎﺳﻮﺳﯽ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﺎ ﭨﺎﺳﮏ ﺩﯾﺎ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ ﺟﺲ ﮐﮯ ﺑﺪﻟﮯ ﻣﯿﮟ ﻃﻠﻌﺖ ﺣﺴﯿﻦ ﮐﻮ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﮯ ﮐﺌﯽ ﻣﻤﺎﻟﮏ ﻣﯿﮟ ﺍﺭﺑﻮﮞ ﮈﺍﻟﺮﺯ ﮐﯽ ﺭﻗﻢ ﺍﺩﺍ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﺎ ﮐﮩﺎ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ ﺟﻮ ﮨﺮ 6 ﻣﺎﮦ ﺑﻌﺪ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﮯ ﻣﺨﺘﻠﻒ ﺑﯿﻨﮑﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺟﻤﻊ ﮐﺮﻭﺍ ﺩﯼ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ
ﻃﻠﻌﺖ ﺣﺴﯿﻦ ﭘﮩﻠﮯ ﮐﺒﮭﯽ ﭘﺎﮎ ﻓﻮﺝ ﮐﮯ ﺧﻼﻑ ﺯﮨﺮ ﻧﮩﯽ ﺍﮔﻠﺘﺎ ﺗﮭﺎ ﻟﯿﮑﻦ ﺍﺳﺮﺍﺋﯿﻞ ﺳﮯ ﻭﺍﭘﺴﯽ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻃﻠﻌﺖ ﺣﺴﯿﻦ ﭘﺎﮎ ﻓﻮﺝ ﮐﺎ ﻣﺨﺎﻟﻒ ﺑﻦ ﮐﺮ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺁﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﭘﻼﻥ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﺍﺳﺮﺍﺋﯿﻠﯽ ﺍﯾﺠﻨﮉﮮ ﭘﺮ ﭼﻠﻨﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﭼﯿﻨﻞ ﺟﯿﻮ ﻧﯿﻮﺯ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻣﻨﺴﻠﮏ ﮨﻮﮔﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﯽ ﻃﺮﺡ ﺷﺮﯾﻒ ﺧﺎﻧﺪﺍﻥ ﮐﮯ ﺍﺗﻨﺎ ﻗﺮﯾﺐ ﮨﻮﺍ ﮐﮧ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﯿﭩﯽ ﮐﯽ ﻣﻨﮕﻨﯽ ﻧﻮﺍﺯ ﺷﺮﯾﻒ ﮐﮯ ﻧﻮﺍﺳﮯ ﺟﻨﯿﺪ ﺻﻔﺪﺭ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮐﺮﺩﯼ ﯾﻮﮞ ﻃﻠﻌﺖ ﺣﺴﯿﻦ ﺷﺮﯾﻒ ﺧﺎﻧﺪﺍﻥ ﮐﺎ ﺷﺮﯾﮏ ﺑﻦ ﮔﯿﺎ . ﺷﺮﯾﻒ ﺧﺎﻧﺪﺍﻥ ﺑﮭﯽ ﺍﺳﺮﺍﺋﯿﻞ ﮐﺎ ﺍﯾﺠﻨﭧ ﺧﺎﻧﺪﺍﻥ ﮨﮯ ﺟﺲ ﮐﺎ ﻣﻘﺼﺪ ﭘﺎﮎ ﻓﻮﺝ ﮐﻮ ﮐﻤﺰﻭﺭ ﮐﺮﻧﺎ ﮨﮯ ﺷﺮﯾﻒ ﺧﺎﻧﺪﺍﻥ ﮐﻮ ﭨﺎﺳﮏ ﺩﯾﺎ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺣﮑﻮﻣﺖ ﻣﯿﮟ ﺭﮦ ﮐﺮ ﭘﺎﮎ ﻓﻮﺝ ﮐﻮ ﺍﺗﻨﺎ ﮐﻤﺰﻭﺭ ﮐﺮﺩﻭ ﮐﮧ ﺑﮭﺎﺭﺕ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﺮﺍﺋﯿﻞ ﻣﻞ ﮐﺮ ﺣﻤﻠﮧ ﮐﺮﯾﮟ
ﺗﻮ ﭘﺎﮎ ﻓﻮﺝ ﻣﺰﺍﺣﻤﺖ ﻧﺎ ﮐﺮﺳﮑﮯ ﻟﯿﮑﻦ ﺍﻟﻠﮧ ﭘﺎﮎ ﮐﮯ ﮐﺮﻡ ﺳﮯ ﻏﯿﺒﯽ ﻣﺪﺩ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺁﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﻧﻮﺍﺯ ﺷﺮﯾﻒ ﭘﺎﻧﺎﻣﮧ ﮐﯽ ﺩﻟﺪﻝ ﻣﯿﮟ ﭘﮭﻨﺲ ﮔﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﭘﺎﮎ ﻓﻮﺝ ﺷﺮﯾﻒ ﺧﺎﻧﺪﺍﻥ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﺮﺍﺋﯿﻞ ﮐﯽ ﺳﺎﺯﺵ ﺳﮯ ﺑﭻ ﻧﮑﻠﯽ . ﻟﯿﮑﻦ ﻣﯿﮉﯾﺎ ﮐﮯ ﻣﺤﺎﺫ ﭘﺮ ﺍﺳﺮﺍﺋﯿﻠﯽ ﺍﯾﺠﻨﭧ ﻃﻠﻌﺖ ﺣﺴﯿﻦ ﺍﺑﮭﯽ ﺗﮏ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﻧﻮﺍﺯ ﺷﺮﯾﻒ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺧﻄﺮﻧﺎﮎ ﮨﮯ

Monday, 15 October 2018

ﻭَﻟَﺴَﻮْﻑَ ﻳُﻌْﻄِﻴﻚَ ﺭَﺑُّﻚَ ﻓَﺘَﺮْﺿَﻰ



ﺍﯾﮏ ﺑﺎﺭ ﺟﺐ ﺟﺒﺮﺍﺋﯿﻞ ﻋﻠﯿﮧ ﺳﻼﻡ ﻧﺒﯽ ﮐﺮﯾﻢ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﺁﮮ ﺗﻮ ﻣﺤﻤﺪ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﻧﮯ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﮐﮧ ﺟﺒﺮﺍﯾﻞ ﮐﭽﮫ ﭘﺮﯾﺸﺎﻥ ﮨﮯ ﺁﭖ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﺟﺒﺮﺍﺋﯿﻞ ﮐﯿﺎ ﻣﻌﺎﻣﻠﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺁﺝ ﻣﯿﮟ ﺁﭘﮑﻮ ﻏﻤﺰﺩﮦ ﺩﯾﮑﮫ ﺭﮨﺎ ﮨﻮ ﮞ ﺟﺒﺮﺍﺋﯿﻞ ﻧﮯ ﻋﺮﺽ ﮐﯽ ﺍﮮ ﻣﺤﺒﻮﺏ ﮐﻞ ﺟﮩﺎﮞ ﺁﺝ ﻣﯿﮟ ﺍﻟﻠﮧ ﭘﺎﮎ ﮐﮯ ﺣﮑﻢ ﺳﮯ ﺟﮩﻨﻢ ﮐﺎ ﻧﻈﺎﺭﮦ ﮐﺮﮐﮧ ﺁﯾﺎ ﮨﻮﮞ ﺍﺳﮑﻮ ﺩﯾﮑﮭﻨﮯ ﺳﮯ ﻣﺠﮫ ﭘﮧ ﻏﻢ ﮐﮯ ﺁﺛﺎﺭ ﻧﻤﻮﺩﺍﺭ ﮨﻮﮮ ﮨﯿﮟ ﻧﺒﯽ ﮐﺮﯾﻢ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﺟﺒﺮﺍﺋﯿﻞ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﮭﯽ ﺟﮩﻨﻢ ﮐﮯ ﺣﺎﻻﺕ ﺑﺘﺎﻭ ﺟﺒﺮﺍﺋﯿﻞ ﻧﮯ ﻋﺮﺽ ﮐﯽ ﺟﮩﻨﻢ ﮐﮯ ﮐﻞ ﺳﺎﺕ ﺩﺭﺟﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﺟﻮ ﺳﺐ ﺳﮯ ﻧﯿﭽﮯ ﻭﺍﻻ ﺩﺭﺟﮧ ﮨﮯ ﺍﻟﻠﮧ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﻣﻨﺎﻓﻘﻮﮞ ﮐﻮ ﺭﮐﮭﮯ ﮔﺎ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺍﻭﭘﺮ ﻭﺍﻟﮯ ﭼﮭﭩﮯ ﺩﺭﺟﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻣﺸﺮﮎ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﻮ ﮈﻟﯿﮟ ﮔﮯ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺍﻭﭘﺮ ﭘﺎﻧﭽﻮﯾﮟ ﺩﺭﺟﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﻟﻠﮧ ﺳﻮﺭﺝ ﺍﻭﺭ ﭼﺎﻧﺪ ﮐﯽ ﭘﺮﺳﺘﺶ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﻮ ﮈﺍﻟﯿﮟ ﮔﮯ ﭼﻮﺗﮭﮯ ﺩﺭﺟﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﻟﻠﮧ ﭘﺎﮎ ﺁﺗﺶ ﭘﺮﺳﺖ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﻮ ﮈﺍﻟﯿﮟ ﮔﮯ ﺗﯿﺴﺮﮮ ﺩﺭﺟﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﻟﻠﮧ ﭘﺎﮎ ﯾﮩﻮﺩ ﮐﻮ ﮈﺍﻟﯿﮟ ﮔﮯ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﺩﺭﺟﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻋﺴﺎﺋﯿﻮﮞ ﮐﻮ ﮈﺍﻟﯿﮟ ﮔﺊ ﯾﮧ ﮐﮩﮧ ﮐﺮ ﺟﺒﺮﺍﺋﯿﻞ ﻋﻠﯿﮧ ﺳﻼﻡ ﺧﺎﻣﻮﺵ ﮨﻮﮔﺌﮯ ﺗﻮ ﻧﺒﯽ ﮐﺮﯾﻢ ﻧﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﺟﺒﺮﺍﺋﯿﻞ ﺁﭖ ﺧﺎﻣﻮﺵ ﮐﯿﻮﮞ ﮨﻮﮔﺌﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﺘﺎﻭ ﮐﮧ ﭘﮩﻠﮯ ﺩﺭﺟﮯ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﻥ ﮨﻮﮔﺎ ﺟﺒﺮﺍﺋﯿﻞ ﻋﻠﯿﮧ ﺳﻼﻡ ﻧﮯ ﻋﺮﺽ ﮐﯿﺎ ﯾﺎ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﮯ ﺭﺳﻮﻝ ﭘﮩﻠﮯ ﺩﺭﺟﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﻟﻠﮧ ﭘﺎﮎ ﺁﭘﮑﮯ ﺍﻣﺖ ﮐﮯ ﮔﻨﮩﮕﺎﺭﻭﮞ ﮐﻮ ﮈﺍﻟﮯ ﮔﮯ ﺟﺐ ﻧﺒﯽ ﮐﺮﯾﻢ ﻧﮯ ﯾﮧ ﺳﻨﺎ ﮐﮧ ﻣﯿﺮﯼ ﺍﻣﺖ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﺟﮩﻨﻢ ﻣﯿﮟ ﮈﺍﻻ ﺟﺎﮮ ﮔﺎ ﺗﻮ ﺁﭖ ﺑﮯ ﺣﺪ ﻏﻤﮕﯿﻦ ﮨﻮﮮ ﺍﻭﺭ ﺁﭖ ﻧﮯ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﮯ ﺣﻀﻮﺭ ﺩﻋﺎﺋﯿﮟ ﮐﺮﻧﺎ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﯽ ﺗﯿﻦ ﺩﻥ ﺍﯾﺴﮯ ﮔﺰﺭﮮ ﮐﮧ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﮯ ﻣﺤﺒﻮﺏ ﻣﺴﺠﺪ ﻣﯿﮟ ﻧﻤﺎﺯ ﭘﮍﮬﻨﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺗﺸﺮﯾﻒ ﻻﺗﮯ ﻧﻤﺎﺯ ﭘﮍﮪ ﮐﺮ ﺣﺠﺮﮮ ﻣﯿﮟ ﺗﺸﺮﯾﻒ ﻟﮯ ﺟﺎﺗﮯ ﺍﻭﺭ ﺩﺭﻭﺍﺯﮦ ﺑﻨﺪ ﮐﺮﮐﮧ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﮯ ﺣﻀﻮﺭ ﺭﻭ ﺭﻭ ﮐﺮ ﻓﺮﯾﺎﺩ ﮐﺮﺗﮯ ﺻﺤﺎﺑﮧ ﺣﯿﺮﺍﻥ ﺗﮭﮯ ﮐﮧ ﻧﺒﯽ ﮐﺮﯾﻢ ﭘﮧ ﯾﮧ ﮐﯿﺴﯽ ﮐﯿﻔﯿﺖ ﻃﺎﺭﯼ ﮨﻮﺋﯽ ﮨﮯ ﻣﺴﺠﺪ ﺳﮯ ﺣﺠﺮﮮ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﮔﮭﺮ ﺑﮭﯽ ﺗﺸﺮﯾﻒ ﻟﯿﮑﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺎ ﺭﮨﮯ۔ ﺟﺐ ﺗﯿﺴﺮﺍ ﺩﻥ ﮨﻮﺍ ﺗﻮ ﺳﯿﺪﻧﺎ ﺍﺑﻮ ﺑﮑﺮ ﺳﮯ ﺭﮨﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﮔﯿﺎ ﻭﮦ ﺩﺭﻭﺍﺯﮮ ﭘﮧ ﺁﮮ ﺩﺳﺘﮏ ﺩﯼ ﺍﻭﺭ ﺳﻼﻡ ﮐﯿﺎ ﻟﯿﮑﻦ ﺳﻼﻡ ﮐﺎ ﺟﻮﺍﺏ ﻧﮩﯿﮟ ﺁﯾﺎ ۔ ﺁﭖ ﺭﻭﺗﮯ ﮨﻮﮮ ﺳﯿﺪﻧﺎ ﻋﻤﺮ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﺁﮮ ﺍﻭﺭ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺳﻼﻡ ﮐﯿﺎ ﻟﯿﮑﻦ ﺳﻼﻡ ﮐﺎ ﺟﻮﺍﺏ ﻧﮧ ﭘﺎﯾﺎ ﻟﮩﺬﺍ ﺁﭖ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﺁﭖ ﮐﻮ ﮨﻮﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ ﺳﻼﻡ ﮐﺎ ﺟﻮﺍﺏ ﻣﻞ ﺟﺎﮮ ﺁﭖ ﮔﺌﮯ ﺗﻮ ﺁﭖ ﻧﮯ ﺗﯿﻦ ﺑﺎﺭ ﺳﻼﻡ ﮐﯿﺎ ﻟﯿﮑﻦ ﺟﻮﺍﺏ ﻧﮧ ﺁﯾﺎ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻤﺮ ﻧﮯ ﺳﻠﻤﺎﻥ ﻓﺎﺭﺳﯽ ﮐﻮ ﺑﮭﯿﺠﺎ ﻟﯿﮑﻦ ﭘﮭﺮ ﺑﮭﯽ ﺳﻼﻡ ﮐﺎ ﺟﻮﺍﺏ ﻧﮧ ﺁﯾﺎ ﺣﻀﺮﺕ ﺳﻠﻤﺎﻥ ﻓﺎﺭﺳﯽ ﻧﮯ ﻭﺍﻗﻌﮯ ﮐﺎ ﺗﺬﮐﺮﮦ ﻋﻠﯽ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﺳﮯ ﮐﯿﺎ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺳﻮﭼﺎ ﮐﮧ ﺟﺐ ﺍﺗﻨﮯ ﺍﻋﻈﯿﻢ ﺷﺤﺼﯿﺎﺕ ﮐﻮ ﺳﻼﻡ ﮐﺎ ﺟﻮﺍﺏ ﻧﮧ ﻣﻼ ﺗﻮ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﮭﯽ ﺧﻮﺩ ﻧﮭﯽ ﺟﺎﻧﺎ ﻧﮭﯽ ﭼﺎﮬﯿﺌﮯ ﺑﻠﮑﮧ ﻣﺠﮭﮯ ﺍﻧﮑﯽ ﻧﻮﺭ ﻧﻈﺮ ﺑﯿﭩﯽ ﻓﺎﻃﻤﮧ ﺍﻧﺪﺭ ﺑﮭﯿﺠﻨﯽ ﭼﺎﮬﯿﺌﮯ۔ ﻟﮩﺬﺍ ﺁﭖ ﻧﮯ ﻓﺎﻃﻤﮧ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﮐﻮ ﺳﺐ ﺍﺣﻮﺍﻝ ﺑﺘﺎ ﺩﯾﺎ ﺁﭖ ﺣﺠﺮﮮ ﮐﮯ ﺩﺭﻭﺍﺯﮮ ﭘﮧ ﺁﺋﯽ " ﺍﺑﺎ ﺟﺎﻥ ﺍﺳﻼﻡ ﻭﻋﻠﯿﮑﻢ" ﺑﯿﭩﯽ ﮐﯽ ﺁﻭﺍﺯ ﺳﻦ ﮐﺮ ﻣﺤﺒﻮﺏ ﮐﺎﺋﯿﻨﺎﺕ ﺍﭨﮭﮯ ﺩﺭﻭﺍﺯﮦ ﮐﮭﻮﻻ ﺍﻭﺭ ﺳﻼﻡ ﮐﺎ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ ﺍﺑﺎ ﺟﺎﻥ ﺁﭖ ﭘﺮ ﮐﯿﺎ ﮐﯿﻔﯿﺖ ﮬﮯ ﮐﮧ ﺗﯿﻦ ﺩﻥ ﺳﮯ ﺁﭖ ﯾﮩﺎﮞ ﺗﺸﺮﯾﻒ ﻓﺮﻣﺎ ﮨﮯ ﻧﺒﯽ ﮐﺮﯾﻢ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﮐﮧ ﺟﺒﺮﺍﺋﯿﻞ ﻧﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﺁﮔﺎﮦ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻣﯿﺮﯼ ﺍﻣﺖ ﺑﮭﯽ ﺟﮩﻨﻢ ﻣﯿﮟ ﺟﺎﮮ ﮔﯽ ﻓﺎﻃﻤﮧ ﺑﯿﭩﯽ ﻣﺠﮭﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺍﻣﺖ ﮐﮯ ﮔﻨﮩﮕﺎﺭﻭﮞ ﮐﺎ ﻏﻢ ﮐﮭﺎﮮ ﺟﺎ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﺎﻟﮏ ﺳﮯ ﺩﻋﺎﺋﯿﮟ ﮐﺮﺭﮨﺎ ﮨﻮﮞ ﮐﮧ ﺍﻟﻠﮧ ﺍﻧﮑﻮ ﻣﻌﺎ ﻑ ﮐﺮ ﺍﻭﺭ ﺟﮩﻨﻢ ﺳﮯ ﺑﺮﯼ ﮐﺮ ﯾﮧ ﮐﮩﮧ ﮐﺮ ﺁﭖ ﭘﮭﺮ ﺳﺠﺪﮮ ﻣﯿﮟ ﭼﻠﮯ ﮔﺌﮯ ﺍﻭﺭ ﺭﻭﻧﺎ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﯿﺎ ﯾﺎ ﺍﻟﻠﮧ ﻣﯿﺮﯼ ﺍﻣﺖ ﯾﺎ ﺍﻟﻠﮧ ﻣﯿﺮﯼ ﺍﻣﺖ ﮐﮯ ﮔﻨﺎﮨﮕﺎﺭﻭﮞ ﭘﮧ ﺭﺣﻢ ﮐﺮ ﺍﻧﮑﻮ ﺟﮩﻨﻢ ﺳﮯ ﺁﺯﺍﺩ ﮐﺮ ﮐﮧ ﺍﺗﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﺣﮑﻢ ﺁﮔﯿﺎ "
ﻭَﻟَﺴَﻮْﻑَ ﻳُﻌْﻄِﻴﻚَ ﺭَﺑُّﻚَ ﻓَﺘَﺮْﺿَﻰ
ﺍﮮ ﻣﯿﺮﮮ ﻣﺤﺒﻮﺏ ﻏﻢ ﻧﮧ ﮐﺮ ﻣﯿﮟ ﺗﻢ ﮐﻮ ﺍﺗﻨﺎ ﻋﻄﺎ ﮐﺮﺩﻭﮞ ﮔﺎ ﮐﮧ ﺁﭖ ﺭﺍﺿﯽ ﮨﻮﺟﺎﻭ ﮔﮯ ﺁﭖ ﺧﻮﺷﯽ ﺳﮯ ﮐﮭﻞ ﺍﭨﮭﮯ ﺍﻭﺭ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﺍﻟﻠﮧ ﻧﮯ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﻭﻋﺪﮦ ﮐﺮﻟﯿﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺭﻭﺯ ﻗﯿﺎﻣﺖ ﻣﺠﮭﮯ ﻣﯿﺮﯼ ﺍﻣﺖ ﮐﮯ ﻣﻌﺎﻣﻠﮯ ﻣﯿﮟ ﺧﻮﺏ ﺭﺍﺿﯽ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﺎ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﺗﮏ ﺭﺍﺿﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﻧﺎ ﺟﺐ ﺗﮏ ﻣﯿﺮﺍ ﺁﺧﺮﯼ ﺍﻣﺘﯽ ﺑﮭﯽ ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﻧﮧ ﭼﻼ ﺟﺎﮮ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﻮﮮ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﺳﮯ ﺁﻧﺴﻮ ﺁﮔﺌﮯ ﮐﮧ ﮨﻤﺎﺭﺍ ﻧﺒﯽ ﺍﺗﻨﺎ ﺷﻔﯿﻖ ﺍﻭﺭ ﻏﻢ ﻣﺤﺴﻮﺱ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻻ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺑﺪﻟﮯ ﻣﯿﮟ ﮨﻢ ﻧﮯ ﺍﻧﮑﻮ ﮐﯿﺎ ﺩﯾﺎ ؟ ﺁﭘﮑﺎ ﺍﯾﮏ ﺳﯿﮑﻨﮉ ﺍﺱ ﺗﺤﺮﯾﺮ ﮐﻮ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﺗﮏ ﭘﮩﻨﭽﺎﻧﮯ ﮐﺎ ﺯﺭﯾﻌﮧ ﮨﮯ ﻣﯿﺮﯼ ﺁﭖ
ﺳﮯ ﻋﺎﺟﺰﺍﻧﮧ ﺍﭘﯿﻞ ﮨﮯ ﮐﮧ
ﻻﺣﺎﺻﻞ ﺍﻭﺭ ﺑﮯ ﻣﻘﺼﺪ ﭘﻮﺳﭩﺲ
ﮨﻢ ﺳﺐ ﺷﯿﺌﺮ
ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ . ﺁﺝ ﺍﭘﻨﮯ ﻧﺒﯽ ﮐﯽ
ﺭﺣﻤﺖ ﮐﺎ ﯾﮧ ﭘﮩﻠﻮ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮧ ﺷﯿﺌﺮ
ﮐﺮﯾﮟ .

Friday, 12 October 2018

لارڈ میکالے سکول سسٹم



میں نے بہت پہلے لکھا تھا کہ میڈیا اور نظام تعلیم صیہونی ان دو چیزوں سے ہمیں ہرا دیں گے،کیونکہ مجھ سے پہلے بہت پہلے لارڈ میکالے نے برطانوی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا " میں نے پورے برصغیر کا سفر کیا ہے اور میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ ہم تب تک برصغیر کو فتح نہیں کر پائیں گے جب تک ہم وہاں کے لوگوں کو ان کے کلچر ان کے اجداد کے کارناموں اور ان کی تاریخ سے دور نہ کر دیں،اور اس کے لیئے ہمیں ان کا نظام تعلیم بدلنا ہوگا انہیں یہ باور کروانا ہوگا کہ وہ کمتر ہیں اور ہم برتر"
(Lord Macaulay's address to the British parliament on 2nd Feb 1835)
یہ بیکن ہاوس اور اس جیسے متعدد ادارے اس بات کی چیخ چیخ کر گواہی دے رہے ہیں کہ صیہونی اپنے بڑوں کے بتائے گئے راستوں پر کتنی مستعدی سے عمل پیرا ہیں۔۔یہ صرف بیکن ہاوس ہی نہیں پورے کا پورا نظام تعلیم ہی زائنیزم کے شکنجے میں جھکڑا جا چکا ہے۔۔اور ان شاءاللہ میں ماسٹر محمد فہیم امتیاز اس صیہونی اور شیطانی شکنجے کی گرفت سے وطن عزیز کو چھڑانے اور ہماری آئندہ نسل کا مستقبل بچانے کے لیئے ہر ممکن حد تک جاوں گا۔۔!!
آپ میں سے جو جو میرا ساتھ دینا چاہے کمنٹ میں بتاتا جائے
ہم آغاز بیکن ہاوس اور اس کے ذیلی ادارے ایجوکیٹر ہی سے کریں گے،اور ایک بات یہ کام اتنا آسان نہ ہوگا آپ تمام احباب کا تعاون درکار ہوگا اس جہاد میں کیونکہ بیکن ہاوس کی سرپرستی ہمارے ہی ملک کی اشرفیہ کا ایک بڑا طبقہ کر رہا ہے،علاوہ ازیں بیکن ہاوس کو میڈیا کی سپورٹ بھی حاصل ہے،انڈیا،اور اسرائیل کی فنڈنگ بھی حاصل ہے،سیاسی پناہ بھی حاصل اور بے پناہ وسائل کا بھی مالک ہے۔۔ایک بات یاد رکھیئے یہ مقابلے کا دور ہے ہر طرف ریس لگی ہوئی ہے اگر آج بیکن ہاوس کو نہ روکا گیا تو آپکا ہر سکول ہر کالج ہر یونیورسٹی بیکن ہاوس بن جائے گی۔۔کیونکہ آج بیکن ہاوس اور ایجوکیٹرز جیسے اداروں سے پڑھے ہوئے لوگ ہی اوپر جا رہے بااختیار صاحب اقتدار بن رہے۔۔میرے خیال میں میں نے جو بات کی کہ نظام تعلیم کو بدلنے کی ضروت اس کی تہہ تک پہنچ گئے ہوں گے۔۔یا یوں نہیں تو یہ کہہ لیں ہمیں اپنے معیار بدلنے ہوں گے۔۔اگر ہم اس میں کامیاب ہو گئے تو سارے بیکن ہاوس اپنی موت آپ مر جائیں گے۔۔۔!!
ہمیں نصاب بدلنا ہوگا،،ہمیں زبان بدلنی ہوگی،،ہمیں سسٹم بدلنا ہوگا،،ہمیں میرٹ بدلنا ہوگا۔۔یہ سب کیسے بدلنا اور کیوں بدلنا سب کچھ میں لائیو سیشن یا الگ پوسٹ کی صورت میں بتاوں گا ابھی اس سب کو مختصر بتاوں تو یہ سن لیں کہ جب گھوٹکی کے پسماندہ سکول اور اسلام آباد میں موجود الائڈ کو ایک جیسا نصاب،ایک جیسا ماحول،ایک جیسا موقع اور ایک جیسی ذہن سازی میسر آئے گی تو اصل میرٹ بنے گا،،جب 3 ایکڑ زمین ٹھیکے پر رکھنے والے مزارے کا بیٹا اور 300 ایکڑ کے مالک کا بیٹا ایک ساتھ دوڑیں گے ،ایک جیسے میدان میں،ایک جیسے شروعاتی اور اختتامی نشان کے ساتھ پھر معلوم ہوگا کس کی ٹانگوں میں کتنا جوس اور کس کی کھوپڑی میں کتنا دماغ ہے۔۔ورنہ جو ہیرے کیچڑ سے ہی نہ نکل سکے ان کی قیمت کیا لگنی بس طوطے کی طرح رٹائے ہوئے انگریزی کو معیار سمجھنے والے،نظریہ پاکستان کو دیوانگی اور وطن عزیز کی بنیاد کو مولویت کی چھاپ سمجھنے والے ہی ہمارے سروں پر سوار ہوں گے۔۔۔۔!!
بیکن ہاوس پر اسلام مخالف،پاکستان مخالف، کشمیر مخالف، بھارت نواز اور فوج مخالف پروپیگنڈا کر کے ملکی دفاع کو کمزور کرنے کی کوشش پر غداری کا مقدمہ چلانا آپکی اور ہماری نسلوں،پاکستان کے مستقبل،نظریہ پاکستان کے تحفظ اور مجھے کہنے دیں کہ ہماری نسلوں کے ایمان تک کو بچانے کے لیئے نہایت ضروری ہے۔۔ورنہ تو جو تبدیلیاں بتا رہا ہوں وہ واقع دیوانے کا خواب رہ جائیں گی ۔۔۔کیونکہ دریاوں کا رخ موڑنے کے لیئے پہلے بند باندھے جاتے ہیں۔لارڈ میکالے کے ایک سکول کو مثال بنانے میں ہمارا ساتھ دیں ان شاءاللہ نیکسٹ ورکنگ کی ڈائریکشن ہم دیں گے آپ کو اور تب تک جہاد کرتے رہیں گے جب تک لارڈ میکالے سکول سسٹم کی جگہ غزوہ ہند کے مجاہدین کے تعلیمی ادارے اور تربیت گاہیں نہ لے لیں۔۔جو واقعتاً ہماری نئی نسل سے صلاح الدین ایوبی،محمد بن قاسم،اور سلطان محمد فاتح
تیار کر کے نکالیں۔۔۔!!

Thursday, 4 October 2018

بیکن ہاؤس سکول اور ریاست کو شکست


بیکن ہاؤس سکول سسٹم میں جو گند نوجوان طلبہ کے ذہن میں پاکستان اور ریاستی اداروں کے خلاف بھرا جا رہا ہے. اس کے خلاف سوشل میڈیا پر بھرپور مہم چلائی جانی چاہیے
‏نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم معروف ( بھلائی ) کا حکم دو اور منکر ( برائی ) سے روکو، ورنہ قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ تم پر اپنا عذاب بھیج دے پھر تم اللہ سے دعا کرو اور تمہاری دعا قبول نہ کی جائے“۔
(جامع ترمذی، ۲۱۶۹) ‎
حکومت کو چاہیے کہ پرائویٹ اداروں کہ لیے کچھ اصول و ضوابط مقرر کریں کہ وہ اپنی من مانی ترق کر دیں۔۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں تعلیمی نظام کا اسر نو جائزہ لینے کی ضرورت ہے مخلوط تعلیمی نظام میں آزادی کہ نام پہ یہ معاشرہ بے راہ روی کا شکار ہو رہا ہے
ملک میں یکساں نظام تعلیم اور بچوں اور بچیوں کہ لیے الگ الگ ادارے بنائے جانے چاہیں۔
"
کیا یہ ممکن ہے کہ کوئی "سکول" کسی ریاست کو شکست دے دے؟؟
بیکن ھاؤس کا نام سب سے پہلے سوشل میڈیا پر تب گردش میں آیا جب وہاں موجود طالبات نے اپنے خون آلود پیڈز اور زیر جامے دیواروں پر چسپاں کر کے اپنی " آزادی " کا مظاہرہ کیا۔
پھر وہاں طلباء و طالبات کی مخلوط ڈانس محفلوں کی تصاویر سوشل میڈیا کی زینت بنیں۔
پھر وہاں کے پڑھائے جانے والے نصابی کتب کے سکرین شاٹس شیر ہوئیں جن میں پاکستان کے ایسے نقشے تھے جہاں مقبوضہ اور آزاد کشمیر کے علاوہ گلگت بلتستان کو بھی انڈیا کا حصہ دکھایا گیا تھا اور ان کتابوں میں ان کو " انڈین سٹیٹس" لکھا گیا تھا۔
اور یہ معاملہ کسی ایک کتاب تک محدود نہیں تھا بلکہ تقریباً تمام کلاسسز کی تمام کتابوں میں تھے جن کے خلاف سوشل میڈیا، میڈیا حتی کہ سپریم کورٹ کے احکامات بھی بے اثر ثابت ہوئے۔
بیکن ھاؤس کے خلاف سوشل میڈیا پر آواز اٹھانے والے بیکن ھاؤس کے سابق ملازم ارمغان حلیم صاحب کو اس قسم کے مواد کے خلاف آواز اٹھانے زدوکوب کیا گیا اور قتل تک کی دھمکیاں ملیں۔
بیکن ھاؤس اور اس کے ذیلی ادارے " دی ایجوکیٹر " میں انڈین سرمایہ کاری کا انکشاف ہوا۔ 1996ء میں ان سکولوں میں ورلڈ بینک کے ذیلی ادارے " انٹرنیشنل فائنیس گروپ " نے براہ راست کئی ملین ڈالر کی سرمایہ کی۔
بیکن ھاؤس پاکستان کا سب سے مہنگا سکول ہے۔
ایک اندازے کے مطابق بیکن ھاؤس ماہانہ 5 تا 6 ارب اور سالانہ 60 تا 70 ارب روپیہ پاکستانیوں سے نچوڑتا ہے۔
یہ پاکستان کے سابق وزیر خارجہ خورشید محمد قصوری کی بیگم نسرین قصوری کی ملکیت ہے جن کو ان کا بیٹا قاسم قصوری چلاتا ہے۔ یہ خاندان اس تعلیمی ادارے کی بدولت کھرب پتی بن چکا ہے۔
خورشید محمد قصوری وہی صاحب ہیں جس نے پندرویں آئینی ترمیم ( شریعہ بل ) کے خلاف احتجاج استعفی دیا تھا۔ ( شائد اسلام سے نفرت اس پورے خاندان کے خون میں شامل ہے )
لبرل ازم کا علمبرادار " بیکن ھاؤس ہر سال پاکستانی سوسائیٹی میں اپنے تربیت یافتہ کم از کم 4 لاکھ طلبہ گھسیڑ رہا ہے۔ یہ طلبہ پاکستان کے اعلی ترین طبقات سے تعلق رکھتے ہیں جن میں سرکاری اداروں کے بڑے بڑے بیوروکریٹ، صحافی، سیاستدان، بزنسمین اور وڈیرے شامل ہیں۔
پاکستانی معاشرے میں سرائیت کرنے والے ان طلباء کی اکثریت تقریباً لادین ہے۔ وہ ان تمام نظریات اور افکار کا تمسخر اڑاتے نظر آتے ہیں جن پر نہ صرف ہمارا معاشرہ کھڑا ہے بلکہ جن کی بنیاد پر پاکستان بنایا گیا تھا۔ حد یہ ہے کہ ان طلباء کی اکثریت کو اردو سے بھی تقریباً نابلد رکھا جاتا ہے۔ (جو اسلام کے بعد پاکستان کو جوڑے رکھنے والا دوسرا اہم ترین جز ہے۔ :) )
پاکستان کے اعلی ترین طبقے سے تعلق رکھنے والے ان طلباء کی اکثریت بڑی تیزی سے پاکستان میں اہم ترین پوزیشنیں سنبھال رہی ہے۔ اسی طبقے کا ایک بڑا حصہ فوج میں بھی جارہا ہے جو ظاہر ہے وہاں سپاہی بھرتی ہونے کے لیے نہیں جاتا۔
اگر بیکن ھاؤس اسی رفتار سے کام کرتا رہا تو آنے والے پانچ سے دس سالوں میں پاکستان ایک لبرل ریاست بن چکا ہوگا جس کے بعد اس کے وجود کو پارہ پارہ ہونے سے کوئی نہیں روک سکے گا۔
مشہور زمانہ گرفتار شدہ ملعون آیاز نظامی کے الفاظ شائد آپ کو یاد ہوں کہ ۔۔
۔۔ " ہم نے تمھارے کالجز اور یونیوسٹیز میں اپنے سلیپرز سیلز ( پروفیسرز اور لیکچررز ) گھسا دئیے ہیں۔ جو تمھاری نئی نسل کے ان تمام نظریات کو تباہ و برباد کر دینگے جن پر تم لوگوں کا وجود کھڑا ہے۔ انہیں پاکستان کی نسبت پاکستان کے دشمن زیادہ سچے لگیں گے۔ وہ جرات اظہار اور روشن خیالی کے زعم میں تمھاری پوری تاریخ رد کردینگے۔ انہیں انڈیا فاتح اور تم مفتوح لگو گے۔ انہیں تمھارے دشمن ہیرو اور خود تم ولن نظر آؤگے۔ انہیں نظریہ پاکستان خرافات لگے گا۔ اسلامی نظام ایک دقیانوی نعرہ لگے گا اور وہ تمھارے بزرگوں کو احمق جانیں گے۔ وہ تمھارے رسول پر بھی بدگمان ہوجائینگے حتی کہ تمھارے خدا پر بھی شک کرنے لگیں گے"
بیکن ھاؤس نے " تعلیم " کے عنوان سے پاکستان کے خلاف جو جنگ چھیڑ رکھی ہے اس کو روکنے میں میڈیا اور سپریم کورٹ دونوں ناکام نظر آرہے ہیں۔
اس " عفریت " کو اب عوام ہی زنجیر ڈال سکتے ہیں۔ یہ کام ہم سب نے ملکر کرنا ہے۔
بیکن ھاؤس کے حوالے سے جلد ہی دوبارہ نہ صرف سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائیگا بلکہ محب وطن میڈیا چینلز اور حکومت وقت سے بھی اس حوالے سے کاروائی کا مطالبہ کیا جائیگا۔
اس جنگ میں ہمارا ساتھ دیں اور اس مضمون کو کاپی کر کے اپنے اپنے پیجز اور ٹائم لائنز پر شیر کریں۔

Friday, 28 September 2018

ستائیس سال پردیس میں ہو چکے تھے۔


پیارے ابو جان اور امی جان​ مجھے آج ملک سے باہر پانچ سال ہو گئے اور میں اگلے ماہ اپنے وطن واپسی کا ارداہ کر رہا ہوں، میں نے اپنے ویزا کے لیے جو قرض لیا تھا وہ ادا کر چکا ہوں اور کچھ اخراجات پچھلی چھٹی پر ہو گئے تھے۔ تحفے تحائف لینے میں اور کچھ دیگر اخراجات۔ اب میرے پاس کوئی بڑی رقم موجود نہیں لیکن میری صحت ابھی ٹھیک ہے اور میں خود کو اس قابل سمجھتا ہوں کہ پاکستان جا کر کوئی بھی اچھی نوکری کر سکوں اور گھر کے اخراجات چلا سکوں۔ یہ جگہ مجھے پسند نہیں ہے میں اپنے گھر رہنا چاہتا ہوں۔ آپ کی کیا رائے ہے اس بارے میں​ آپکا پیارا – جمال​
پیارے بیٹے جمال​ تمھارا خط ملا اور ہمیں تمھاری چھٹی کے بارے میں پڑھ کر خوشی ہوئی۔باقی تمھاری امی کہہ رہی تھی کہ گھر کی حالت بہت خراب ہو رہی ہے اور تم جانتے ہو برسات شروع ہونے والی ہے۔ یہ گھر رہنے کے قابل نہیں ہے۔ گھر چونکہ پرانی اینٹوں اورلکڑیوں سے بنا ہے اس لیے اس کی مرمت پر کافی خرچ آئے گا۔ ہم سوچ رہے ہیں کہ کنکریٹ اور سیمینٹ سے بنا ہوا گھر ہو تو بہت اچھا ہو۔ ایک اچھا اور نیا گھر وقت کی ضرورت ہے۔ تم جانتے ہو یہاں کے کیا حالات ہیں اگر تم یہاں آ کر کام کرو گے تو اپنی محدود سی کمائی سے گھر کیسے بنا پاؤ گے۔ خیر گھر کا ذکر تو ویسے ہی کر دیا آگے جیسے تمھاری مرضی۔​ تمھاری پیاری امی اور ابو۔​
پیارے ابو جان اور امی جان​ میں حساب لگا رہاتھا آج مجھے پردیس میں دس سال ہو چکے ہیں۔ اب میں اکثر تھکا تھکا رہتا ہوں، گھر کی بہت یاد آتی ہے اور اس ریگستان میں کوئی ساتھی نہیں ہے۔ میں سوچ رہا ہوں اگلے ماہ ملازمت چھوڑ کر ہمیشہ کے لیے گھر آجاؤں۔ دس سال کے عرصے میں الحمدللہ ہمارا پکا گھر بن چکا ہے اور جو ہمارے اوپر جو قرضے تھے وہ بھی میں اتار چکا ہوں۔ اب چاہتا ہوں کہ اپنے وطن آ کر رہنے لگ جاؤں۔ اب پہلے والی ہمت تو نہیں رہی لیکن پھر بھی کچھ نہ کچھ کر کے ، ٹیکسی چلا کے گھر کا خرچ چلا لوں گا۔ اس ریگستان سے میرا جی بھر گیا ہے۔ اب اپنے بچوں کے ساتھ رہنا چاہتا ہوں۔ آپ کی کیا رائے ہے۔​ آپکا پیارا – جمال​
پیارے بیٹے جمال​ تمھارا خط ملا اور ہم پچھتا رہے ہیں اس وقت کو جب ہم نے تمھیں باہر جانے دیا، تم ہمارے لیے اپنے لڑکپن سے ہی کام کرنے لگ گئے۔ ایک چھوٹی سے بات کہنی تھی بیٹا۔ تمھاری بہنا زینب اب بڑی ہو گئی ہے ، اس کی عمر ۲۰ سے اوپر ہو گئی۔ اس کی شادی کے لیے کچھ سوچا ، کوئی بچت کر رکھی ہے اس لیے کہ نہیں۔ بیٹا ہماری تو اب یہی خواہش ہے کہ زینب کی شادی ہو جائے اور ہم اطمینان سے مر سکیں۔ بیٹا ناراض مت ہونا ، ہم تم پر کوئی بوجھ نہیں ڈالنا چاہتے۔​ تمھاری پیاری امی اور ابو۔​
پیارے ابو جان اور امی جان​ آج مجھے پردیس میں چودہ سال ہو گئے۔ یہاں کوئی اپنا نہیں ہے۔ دن رات گدھے کی طرح کام کر کے میں بیزار ہو چکا ہوں، کمھار کا گدھا جب دن بھر کام کرتا رہتا ہے تو رات کو گھر لا کر اس کا مالک اس کے آگے پٹھے ڈال دیتا ہے اور اسے پانی بھی پلاتا ہے پر میرے لیے تو وہ بھی کوئی نہیں کرتا، کھانا پینا بھی مجھے خود ہی کرنا پڑتا ہے۔ بس اب میں ویزا ختم کروا کر واپس آنے کا سوچ رہا ہوں۔ پچھلے کچھ سالوں میں اللہ کی مدد سے ہم زندگی کی بیشتر آزمائشوں سے نکلنے میں کامیاب ہوگئے۔ زینب بہنا کی شادی ہو چکی ہے اور اب وہ اپنے گھر میں سکھی ہے۔ اس کے سسرال والوں کو خوش رکھنے کے لیے میں اکثر تحفے تحائف بھی بھیج دیتا ہوں۔ اللہ کے کرم سے آپ لوگوں کو میں نے حج بھی کروا دیا اور کوئی قرضہ بھی باقی نہیں ہے۔ بس کچھ بیمار رہنے لگا ہوں، بی پی بڑھا ہوا ہے اور شوگر بھی ہو گئی ہے لیکن جب گھرآؤں گا، گھر کے پرسکون ماحول میں رہوں گا اور گھرکا کھانا کھاؤں گا تو انشاء اللہ اچھا ہو جاؤں گا اور ویسے بھی اگر یہاں مزید رہا تو میری تنخواہ تو دوائی دارو میں چلی جائے گی وہاں آ کر کسی حکیم سے سستی دوائی لے کر کام چلا لوں گا۔ اب بھی مجھ میں اتنی سکت ہے کہ کوئی ہلکا کام جیسے پرائیویٹ گاڑی چلانا کر لوں گا۔​ آپکا پیارا – جمال​
پیارے بیٹے جمال​ بیٹا ہم تمھارا خط پڑھ کر کافی دیر روتے رہے۔ اب تم پردیس مت رہنا لیکن تمھاری بیوی زہرہ نے کچھ کہنا تھا تم سے ، اسکی بات بھی سن لو۔​ (بیوی ) پیارے جمال​ میں نے کبھی آپکو کسی کام کے لیے مجبور نہیں کیا اور کسی چیز کے لیے کبھی ضد نہیں کی لیکن اب مجبوری میں کچھ کہنا پڑ رہا ہے مجھے۔ آپکے بھائی جلال کی شادی کے بعد آپ کے والدین تو مکمل طور پر ہمیں بھول چکے ہیں ان کا تمام پیار نئی نویلی دلہن کے لیے ہے ، میں نے تو یہ بھی سنا ہے کہ وہ آبائی گھر جلال کو دینے کا سوچ رہے ہیں۔ ذرا سوچیے اگر آپ یہاں آ گئے اور مستقبل میں کبھی اس بات پر جھگڑا ہو گیا تو ہم اپنے چھوٹے چھوٹے بچے لے کر کہاں جائیں گے۔ اپنا گھر ہر انسان کی بنیادی ضرورت ہے۔ آپ کو پتہ ہے سیمنٹ سریہ کی قیمتیں کتنی ہیں؟ مزدوروں کی دیہاڑی آسمان سے باتیں کر رہی ہے۔ یہاں رہ کر ہم کبھی بھی اپنا گھر نہیں بنا سکیں گے۔ لیکن میں آپ کو پریشان نہیں کرنا چاہتی۔ آپ خود سوچ سمجھ کر فیصلہ کریں۔​ آپکی پیاری جان۔ زہرہ​
پیاری شریک حیات زہرہ​ انیسواں سال چل رہا ہےپردیس میں، اور بیسواں بھی جلد ہی ہو جائے گا۔ اللہ کے فضل سے ہمارا نیا علیحدہ گھر مکمل ہو چکا ہے۔ اور گھرمیں آج کے دور کی تمام آسائشیں بھی لگ چکی ہیں۔ اب تمام قرضوں کے بوجھ سے کمر سیدھی ہو چکی ہے میری ، اب میرے پاس ریٹائرمنٹ فنڈ کے سوا کچھ نہیں بچا، میری نوکری کی مدت بھی اب ختم ہو گئی ہے۔ اس ماہ کے اختتام پر کمپنی میرا ریٹائرمنٹ فنڈ جو کہ ۲۵۰۰ ہزار ريال  ہےـ جاری کردے گی۔ اتنے لمبے عرصے اپنے گھر والوں سے دور رہنے کے بعد میں بھول ہی گیا ہوں کہ گھر میں رہنا کیسا ہوتا ہے۔بہت سے عزیز دنیا سے کوچ کر چکے ہیں اور بہت سوں کی شکل تک مجھے بھول گئی۔ لیکن میں مطمئن ہوں ، اللہ کے کرم ہے کہ میں گھر والوں کو اچھی زندگی مہیا کر سکا اور اپنوں کے کام آسکا۔ اب بالوں میں چاندی اتر آئی ہے اور طبیعت بھی کچھ اچھی نہیں رہتی۔ ہر ہفتہ ڈیڑھ بعد ڈاکٹر کے پاس جانا پڑتا ہے۔ اب میں واپس آکر اپنوں میں رہوں گا۔ اپنی پیاری شریک حیات اور عزیز از جان بچوں کے سامنے۔​ تمھارا شریک سفر – جمال​
پیارے جمال​ آپ کے آنے کا سن کر میں بہت خوش ہوں۔ چاہے پردیس میں کچھ لمبا قیام ہی ہو گیا لیکن یہ اچھی خبر ہے ۔ مجھے تو آپکے آنے پر کوئی اعتراض نہیں لیکن بڑا بیٹا احمد ہے نا، وہ ضد کر رہا ہے کہ یونیورسٹی آف لاہور میں ہی داخلہ لے گا۔ میرٹ تو اس کا بنا نہیں مگر سیلف فنانس سے داخلہ مل ہی جائے گا۔ کہتا ہے کہ جن کے ابو باہر ہوتے ہیں سب یونیورسٹی آف لاہور میں ہی داخلہ لیتے ہیں۔ پہلے سال چار لاکھ فیس ہے اور اگلے تین سال میں ہر سال تین تین لاکھ۔ اور ہم نے پتہ کروایا ہے تو یونیورسٹی والے انسٹالمنٹ میں فیس بھرنے پر راضی ہو گئے ہیں۔ اس ماہ کی ۳۰ تک فیس کی پہلی قسط بھرنی پڑے گی،​ آپکے جواب کی منتطر ، آپکی پیاری جان۔ زہرہ​
اس نے بیٹے کی پڑھائی کے لیے ساری رقم بھیج دی۔ بیٹی کی شادی کے لیے جہیز اور دیگر اخراجات بھیجے۔ مگر اب ستائیس سال ہو چکے تھے۔ وہ خود کو ائر پورٹ کی طرف گھسیٹ رہا تھا۔ شوگر، بلڈ پریشر، السر ،گردے و کمر کا درد اورجھریوں والا سیاہ چہرا اس کی کمائی تھا۔ اسے اچانک اپنی جیب میں کسی چیز کی موجودگی کا احساس ہوا۔ اس نے جیب میں ہاتھ ڈال کر دیکھا تو وہ ایک ان کھلا خط تھا۔​
یہ وہ پہلا خط تھا جو اس نے اپنی پردیس کی زندگی میں نہیں کھولا ۔

Wednesday, 26 September 2018

نواز شریف کی چار سالہ کارکردگی

نواز شریف کی 4 سالہ کارگردگی ملاحظہ فرمائے
نواز شریف کی چار سالہ
کارکردگی ۔۔۔۔ !

سنا ہے نواز شریف نے چار سالوں میں پاکستان کو کہیں کا کہیں پہنچا دیا۔ آئیے ذرا جائزہ لینے کی کوشش کرتے ہیں ۔۔۔۔۔۔
معیشت ۔۔۔۔۔۔۔۔
جون 2013 میں پاکستان پر کل بیرونی قرضہ 48.1 ارب ڈالر تھا۔
جون 2017 میں پاکستان پر کل بیرونی قرضہ 78.1 ارب ڈالر ہے۔
یعنی صرف چار سالوں میں 30 ارب ڈالر کا ریکارڈ قرضہ لیا گیا۔ یہ اتنا زیادہ ہے کہ پاکستان پر عالمی مالیاتی اداروں کا بھروسہ ہی ختم ہوگیا اور تاریخ میں پہلی بار مزید قرضہ حاصل کرنے کے لیے پاکستان کو عالمی مالیاتی اداروں کے پاس اپنی موٹرویز ،ہوائی اڈے اور ریڈیو پاکستان کی عمارات گروی رکھوانی پڑیں ۔
مالی سال 2012/13 میں پاکستان کا کل تجارتی خسارہ 15 ارب ڈالر تھا۔
مالی سال 2016/17 میں کل تجارتی خسارہ 24 ارب ڈالر ہو چکا ہے۔
یہ پاکستان کی تاریخ کا بدترین تجارتی خسارہ ہے۔
2013 میں اندرونی قرضے 14318 ارب روپے تھے
2017 تک کل اندرونی قرضے 20872 ارب روپے ہوچکے ہیں۔
یہ اندرونی قرضوں کی بلند ترین سطح ہے۔
2013 میں پاکستان کی کل برآمدات 21 ارب ڈالر تھیں۔
2017 میں پاکستان کی کل برآمدات کم ہوکر 17 ارب ڈالر ہوگئ ہیں۔
برامدات کم ہونے کا اعتراف خود اسحاق ڈار نے اپنی بجٹ کی تقریر میں کیا ہے۔
2012/13 میں تین بڑے سرکاری اداروں پی آئی اے، پاکستان اسٹیل ملز اور پاکستان ریلوے کا کل خسارہ تقریباً 312 ارب روپے کےلگ بھگ تھا۔
2017 میں تینوں ادارہ کا مجموعی خسارہ 705 ارب روپے سے تجاوز کر چکا ہے۔
یہ خسارہ بھی میاں صاحب کا ایک ریکارڈ ہے۔ اس سے قومی اداروں کی تباہی کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔
2013 گردشی قرضہ 400 ارب روپیہ
2017 گردشی قرضہ 500 ارب روپیہ
اگر آپ کو لگتا ہے کہ گردشی قرضے میں صرف 100 ارب کا اضافہ ہوا ہے تو آپکو غلط فہمی ہوئی ہے !
2013 میں نواز شریف نے قومی خزانے میں سے میاں منشاء کو نہایت خطرناک انداز میں یکمشت 480 ارب روپے کی ادائیگی کر دی تھی جس کے بعد گردشی قرضہ 0 ہو گیا تھا۔ یعنی 500 ارب کا یہ گردشی قرضہ اس کے بعد صرف ان چار سالوں میں چڑھا ہے۔ ۔۔۔۔ یہ ایک اور ریکارڈ ۔۔۔ :)
روپے کی قدر ڈالر کے مقابلے میں کم ہو کر 92 سے 107 پر پہنچ چکی ہے۔ کچھ ماہرین کے تزدیک یہ 107 پر مصنوعی طور پر روکی گئی ہے درحقیقت یہ 120 تک کم ہوچکی ہے اور اسکا پتہ اچانک چلے گا جب یہ حکومت جائیگی۔
نواز شریف کے موجودہ دور می عالمی منڈی میں تیل کم ترین قیمت پر دستیاب رہا لیکن اسکا ذرا سا فائدہ بھی عوام تک نہیں پہنچنے دیا گیا اور ان چار سالوں میں اشیائے ضرورت کی قیمتیں جس طرح بڑھی ہیں اس پر الگ سے مضمون لکھنے کی ضورت ہے۔
تاریخ میں پہلی بار پاکستان میں زرعی ییدوار میں اضافے کے بجائے کمی ہوئی ہے اور پہلی بار کسانوں نے پارلیمنٹ ھاؤس کے سامنے احتجاج کیا اور منتخب جمہوری حکومت کے ڈنڈے بھی کھائے۔
پرویز مشرف کے شروع کیے گئے پراجیکٹ گوادر اور سی پیک کے روٹس میں من مانی تبدیلیاں کر کے پہلے اس کو متنازع بنایا گیا۔ اب سنا ہے چین کے ساتھ ایسے معاہدات کیے جا رہے ہیں جن سے خدشہ پیدا ہوگیا ہے کہ سی پیک جیسے عظیم منصوبےسے بھی پاکستان کے ہاتھ کچھ نہیں آئیگا۔ ان معاہدات کی تفصیلات حکومت چھپا رہی ہے۔ بظاہر یوں معلوم ہوتا ہے کہ پاک فوج کی اس محنت پر بھی پانی پھیرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔
توانائی ۔۔۔۔۔۔۔
2013 بجلی کا شارٹ فال 5000 میگاواٹ
2017 بجلی کا شارٹ فال 7000 میگاواٹ
نہ صرف 2000 میگاواٹ کا شارٹ فال بڑھا ہے بلکہ 2013 میں بجلی کا بحران دور کرنے کے لیے 500 ارب روپے کی خطیر لاگت سے جن منصوبوں پر کام جاری تھا وہ بھی ایک ایک کر کے ناکام ہوگئے۔ ان میں نندی پور، قائداعظم سولر پارک اور نیلم جہلم جیسے منصوبے شامل ہیں۔ اور قوم کے مزید 500 ارب ڈوب گئے۔
دیامیربھاشا ڈیم کے لیے ہر سال 30 ارب روپے مختص کرنے کا اعلان کیا جاتا ہے لیکن پھر وہ رقم کہیں اور ایڈجسٹ کر لی جاتی ہے۔ نتیجے میں دیا میر بھاشا ڈیم کی تعمیر تو دور کی بات اب تک اس کے لیے جگہ بھی متعین نہیں کی جا سکی ہے!
نواز شریف کو یہ اعزاز حاصل رہے گا کہ اس کے دور میٰں پہلی بار گرمیوں میں لوڈ شیڈنگ اور پانی کی قلت کی وجہ سے صرف کراچی میں 1200 لوگ مر گئے۔ جبکہ تھرپاکر میں غذائی قلت سے سالانہ سینکڑوں بچے الگ مررہے ہیں۔
سفارت کاری ۔۔۔۔۔۔
پاک فوج نے کل بھوشن کی شکل میں جاسوسی کی تاریخ کی سب سے بڑی گرفتاری کی اور نواز حکومت کو موقع دیا کہ وہ انڈیا کا مکروہ چہرہ پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کرے۔ لیکن نواز شریف نے نہ صرف کل بھوشن کے معاملے میں مکمل طور پر چپ رہتے ہوئے اس تاریخی کامیابی کو مٹی میں ملا دیا بلکہ مبینہ طور پر انڈینز کو کل بھوشن کا معاملہ عالمی عدالت میں لے جانے کے لیے بھی معاونت کی.. 
 

 

Saturday, 8 September 2018

Salsabeel : دنیا کی تاریخ میں کس نے سب سے زیادہ قتل کئے ھیں ؟

Salsabeel : دنیا کی تاریخ میں کس نے سب سے زیادہ قتل کئے ھیں ؟: دنیا کی تاریخ میں کس نے سب سے زیادہ قتل کئے ھیں ؟ 1- ھٹلر . آپ جانتے ھیں وہ کون تھا؟ وہ عیسائی تھا ، لیکن میڈیا نی کبھی اسکو عیسائی دھش...

دنیا کی تاریخ میں کس نے سب سے زیادہ قتل کئے ھیں ؟

دنیا کی تاریخ میں کس نے سب سے زیادہ قتل کئے ھیں ؟
1- ھٹلر .
آپ جانتے ھیں وہ کون تھا؟
وہ عیسائی تھا ، لیکن میڈیا نی کبھی اسکو عیسائی دھشت گرد نہیں کہا.
2. جوزف اسٹالن.
اس نے بیس ملین (ایک ملین -دس لاکھ کے برابر) انسانوں کو موت کے گھاٹ اتارا ، جسمیں سے ساڑھے چودہ ملین بھوک سے مرے . کیا وہ مسلم تھا؟
3. ماوزے تنگ.
اس نے چودہ سے بیس ملین انسانوں کو مارا .
کیا وہ مسلم تھا؟
4. مسولینی .
چار لاکھ انسانوں کا قاتل ھے کیا وہ مسلم تھا؟
5. اشوکا .
اس نے کلنگا کی جنگ میں ایک لاکھ انسانوں کو مارا.
کیا وہ مسلم تھا؟
6-جارج بش کی تجارتی پابندیوں کے نتیجے میں صرف عراق میں پانچ لاکھ بچے مرے.
انکو میڈیا کبھی دہشت گرد نھیں کھتا .
چند اور حقائق :
1- پہلی جنگ عظیم میں 17 ملین لوگ مرے اور جنگ کا سبب غیر مسلم تھے .
2-دوسری جنگ عظیم میں 50-55 ملین لوگ مارے گئے اور سبب؟ غیرمسلم .
3-ناگاساکی پر ایٹمی حملے میں 2 لاکھ لوگ مرے اور اسکا سبب؟ غیر مسلم
4. ویتنام کی جنگ میں 500000 اموات کا سبب بھی غیر مسلم .
5-بوسنیا کی جنگ میں بھی پانچ لاکھ موتیں ھوئیں سبب. غیرمسلم .
6-عراقی جنگ میں ابتک ایک کروڑ بیس لاکھ اموات کا سبب بھی غیر مسلم.
7-افغانستان. فلسطین اور برما میں خانہ جنگی کا سبب؟غیرمسلم
8-کمبوڈیا میں تقریبا 300000 موتوں کا سبب بھی غیر مسلم .
خلاصہ یہ کہ :
کوئی بھی دھشت گرد مسلمان نہیں.
اور کوئی مسلمان دھشت گرد نھیں .
اور سب سے اھم بات یہ کہ بڑی تباہی پھیلانے والے کسی بھی ہتھیار کے موجد مسلمان نھیں .
اور آج مبینہ دھشت گردوں کے ھاتھ میں جو ہتھیار ھیں وہ کسی "اسلامی فیکٹری " میں نھیں بنے .
 
 

Sunday, 12 August 2018

دور جدید کا عبد اللہ بن ابی مالانا فضلو


دور جدید کا عبد اللہ بن ابی

مولانا فضل الرحمن نے 2002ء میں انڈیا کا دورہ کیا جس میں اس نے انڈین وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی سے ملاقات میں کشمیر کو " علاقائی تنازع " قرار دے دیا۔ جبکہ پاکستان پہلے دن سے دو قومی نظریہ ( مسلم قومیت ) کی بنیاد پر کشمیر کو انڈیا سے الگ سمجھتا ہے اور کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینے کا تقاضا کرتا ہے۔ کشمیر کو " اسلام " کی بنیاد پر انڈیا سے الگ سمجھتا ہے اور یہ دعوی کرتا ہے کہ فضل الرحمن نے اسکو مذہبی تنازعے کے بجائے " علاقائی تنازع " قرار دے کر پاکستان کے برسوں پرانے موقف کو زبردست دھچکا دیا۔

اسی دورے میں اس نے مسلمان دشمن انڈین تنظیم آر ایس ایس کے لیڈر سے خفیہ ملاقات کی اور اس ملاقات میں انڈیا کو پاکستان کے ساتھ تجارت بڑھانے پر زور دیا۔
یہ عین انڈین موقف ہے۔ وہ ہمیشہ سے اسی پر زور دیتے ہیں کہ کشمیر پر بات کرنے کے بجائے ہمیں باہمی تجارت کو فروغ دینا چاہئے جبکہ پاکستان کا موقف ہے کہ جب تک کشمیر کا تنازع حل نہیں ہوتا باہمی تجارت وغیرہ کا کوئی فائدہ نہیں۔ اس ملاقات میں مولانا نے آر ایس ایس کی مسلمان دشمن پالیسیوں پر سوال تک نہیں کیا۔

دورے سے واپسی کے دوران اس نے اپنا متنازع ترین بیان دیا کہ کشمیری مجاہدین عوام اور ریاست پر دہشت گردانہ حملے کر رہے ہیں۔ یہ بیان کشمیری مجاہدین کی پیٹھ میں خنجر گھونپنے جیسا تھا۔ مولانا کا یہ مہلک بیان انڈیا سمیت بین لاقوامی میڈیا پر چھایا رہا۔

جیسے ہی جمہوری دور آیا مولانا فضل الرحمن نے کشمیر کمیٹی کا چیرمین بننے کا مطالبہ کیا جس کو پورا کیا گیا۔ یاد رہے کہ کشمیری کمیٹی پاکستان کی سب سے مہنگی کمیٹی ہے جسکا کام کشمیر ایشو کو پاکستان کےا ندر اور عالمی برادری کے سامنے اجاگر کرنا ہے۔

مولانا نے اس ایشو کے لیے کتنا کام کیا اس کا اندازہ اپ اس سے لگا سکتے ہیں کہ مولانا کے چیرمین بننے کے کچھ عرصے بعد اقوام متحدہ نے کشمیر کو اپنے متنازعہ ایشوز کی فہرست سے ہی نکال دیا اور مولانا اس پر خاموش رہے۔

پاکستانی میڈیا سے یہ ایشو تقریباً غائب کر دیا گیا اور مولانا اس پر خاموش رہے۔

انڈین علمائے دیوبند نے کشمیر کو انڈیا کا حصہ قرار دیتے ہوئے وہاں جہاد کو حرام قرار دیا اس پر بھی مولانا خاموش رہے حالانکہ مولانا خود بھی دیوبند مسلک کے بہت بڑے حصے کی ترجمانی کرتے ہیں۔

اور سب سے خوفناک بات کہ پچھلے چند سال سے کشمیر میں انڈیا بہت تیزی سے ہندوؤں کی آبادکاری کر رہا ہے جس کے بعد لداخ اور جموں میں کشمیری مسلمان اقلیت کی شکل اختیار کر چکے ہیں۔ مولانا نے بطور چیرمین کشمیر کمیٹی اس پر ابھی تک ایک لفظ نہیں کہا۔ اس کے نیتجے میں اگر آج انڈیا پاکستان کا مطالبہ تسلیم کرتے ہوئے وہاں انتخاب کروا دے تو غالب ہندو اکثریت کی بدولت جیت جائیگا۔

انڈیا نے مقبوضہ کشمیر میں دھڑا دھڑ ڈیم بنائے مولانا ان پر بھی خاموش رہے جبکہ انڈیا پاکستان کے گلگت بلتستان کے علاقوں میں تعمیرات پر اعتراضات کر رہا ہے۔

پچھلے چند سالوں کے دوران کشمیریوں کو اتنا مارا گیا کہ شکار کرنے والی پیلٹ گنوں سے ان کا شکار کیا گیا مولانا نے اس پر بھی عالمی برادری کے سامنے کوئی آواز نہیں اٹھائی۔

چند دن پہلے ایک صحافی نے سوال کیا کہ جناب آپ نے کشمیری پر اتنے سالوں کے دوران کمیٹی کے صرف 8 اجلاس طلب کیے ہیں جو ڈھٹائی سے ہنس پڑے اور اس سوال کو قومی یکجہتی پر حملہ قرار دیا۔

2015ء میں ایک سے زائد کشمیری لیڈروں نے مولانا کو کشمیر کمیٹی سے فارغ کرنے کا مطالبہ کیا تھا جس کو نواز شریف نے مسترد کر دیا۔

سچائی یہ ہے کہ مولانا کی سیاسی سرگرمیاں اور تمام تر تگ و دو صرف اور صرف لبرل قوتوں کو بچانے تک ہی محدود ہے مثلاً
ختم نبوت والی ترمیم میں معاؤنت،
اللہ اور رسولﷺ کے اعلانیہ دشمن، پاکستان کو لبرل بنانے کا اعلان کرنے والے اور گستاخان رسول کے پشت پناہ نواز شریف کی معاؤنت،
پاکستان لوٹ کرکھا جانے والے اور سندھ میں قبول اسلام پر پابندی لگانے والے آصف زرداری اور نواز شریف کو متحد کرنے کی تگ و دو۔
پاکستان میں الحاد کے لیے کام کرنے والے اسفند یار ولی کو اپنا قدرتی اتحادی قرار دینا۔

آپ نوٹ کیجیے گا کہ پاکستان اور افواج پاکستان کے خلاف جو لائن مشہور زمانہ گستاخان رسول اور ملحدین کی ہوتی ہے من و عن وہی چند دن بعد مولانا کی زبان پر ہوتی ہے۔

مولانا کی ایک عجیب و غریب صفت یہ بھی ہے کہ آج تک کبھی درست سمت میں کھڑے نظر نہیں آئے،
مثلاﷺ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن، افغانیوں کے انخلاء، فاٹا کے انضمام اور پاک افغان سرحد پر باڑ پر اور کالاباغ ڈیم پر۔
آج تک ان کی زبان سے کسی نے کوئی کلمہ خیر تک نہیں سنا،
بلکہ آج کسی نے ان کی زبان سے "پاکستان زندہ باد" کا نعرہ تک نہیں سنا۔

آج مولانا فضل الرحمن اپنے بیٹے کو سپیکر لگوانا چاہتے ہیں، پندرہ سال سے اقتدار کے مزے لوٹ رہے ہیں، لیکن جب انتخاب میں عوام سے جوتے پڑے تو پاکستان کو غیر اسلامی اور غلام ریاست قرار دے کر یوم آزادی نہ منانے کا اعلان کیا۔

مولوی فضل الرحمن پاکستانی سیاست کا بدترین کردار کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔





Saturday, 21 July 2018

جسٹس شوکت صدیقی پاک فوج اور عدلیہ کے بارے میں بکواس۔۔۔۔۔ نامنظور

پاک فوج اور عدلیہ کے بارے میں بکواس۔۔۔۔۔ نامنظور نامنظور
جسٹس شوکت عزیز صدیقی صاحب کے بارے میں کچھ دلچسپ حقائق ۔۔۔۔۔ !
جسٹس شوکت صدیقی نے بطور وکیل لال مسجد مولانا عبدالعزیز کو دہشت گردی کے مختلف مقدمات میں ضمانت دلوائی۔
موصوف پرویز مشرف کے خلاف افتخار چودھری کی تحریک کے سرگرم رکن اور افتخار چودھری کے قریبی ساتھی تھے اور بارہا اسلام آباد میں وکلاء دھرنوں اور لاک ڈاؤنز کا حصہ رہے۔
جج بننے کے بعد انہی کی عدالت میں پرویز مشرف کا کیس پیش کیا گیا۔ موصوف نے فوری طور پر نہ صرف ان کو گرفتار کرنے کا حکم دیا بلکہ ان کے مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کرنے کا حکم جاری کیا۔ ( عام طور پر جانبداری کے خدشے کے پیش نظر جج حضرات از خود ایسے کیس سننے سے معذرت کر لیتے ہیں )
لال مسجد والوں ہی کی درخواست پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے معروف اینکر مبشر لقمان پر بین لگایا تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ کوئی نوٹس بھی جاری نہیں کیا گیا۔
جسٹس صدیقی صاحب نے 2016ء میں لال مسجد کے خادم منظور حسین کا نام فورتھ شیڈول سے نکالنے کا حکم جاری کیا۔ ان پر الزام تھا کہ وہ دہشت گردوں کے لیے فنڈنگ کر رہے ہیں اور گھر میں پناہ دیتے ہیں۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے خلاف بلٹ پروف گاڑی کا کیس سننے سے معذرت کرلی تھی۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی جنگ گروپ اور جیو کے مالک میر شکیل الرحمن کے قریبی دوست ہیں۔ میر شکیل الرحمن کی درخواست پر جسٹس شوکت صدیقی نے پی ٹی وی کے مینیجنگ ڈائرکٹر یوسف بیگ کو ان کے عہدے سے برطرف کرنے کا حکم جاری کیا۔
آپ نے دھرنوں کے لیے مشہور جماعت اسلامی کے رکن کی حیثیت سے ایم ایم اے کے جھنڈے تلے حلقہ این اے 54 سے انتخاب بھی لڑا ہے اور بدترین شکست کھائی۔
کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ایک ذمہ دار افسر نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں اختیارات کے ناجائز استعمال اور کرپشن کا ریفرینس دائر کیا تھا۔
شوکت صدیقی کو نواز شریف کی خاص ہدایت پر اسلام آباد کے سب سے مہنگے سیکٹر ایف 6 میں بنگہ الاٹ کیا گیا، پسند نہ آیا تو دوسرا الاٹ کرایا، وہ پسند نہ آیا تو تیسرا الاٹ کرایا، اسکی ڈیکوریشن پسند نہ آئی تو سی ڈی اے سے زبردستی مرمت کے نام پر 1 کروڑ 20 لاکھ روپے کے ٹینڈر منظور کرائے۔
1 کروڑ 20 لاکھ میں نیا بنگلہ تعمیر ہوجاتا ہے۔
ڈسٹرکٹ بارز ایسوسی ایشنز نے شوکت عزیز صدیقی کے خلاف کئی ریفرینسز فائل کئے کہ یہ بارز کے انتخابات پر اثرانداز ہوتا ہے اور سیاست میں ملوث ہوتا ہے۔
ان ریفرنسسز کا کیا ہوا؟
گستاخان رسول کے خلاف سوموٹو لے کر پوری قوم کی آنکھ کا تارا بن گیا۔ خلاف فیصلہ آتا تو فیصلہ دینے والے بھی ملحد اور گستاخوں کے ساتھی کہلاتے اس لیے ریفرنسز ختم، جس کے فوراً بعد جج موصوف نے گستاخانہ پیجز والا ڈرامہ بند کر کے " شکرانے کے نفل " پڑھنے کا اعلان کر دیا۔۔۔۔ 🙂
ہاں یاد آیا ۔۔ اسلام کے اس "سچےعاشق رسول" کا ایک بھائی اندر ہے کیپٹن ریٹائرڈ زیدی, انٹر سیکورٹیز رسک کا مالک۔ کیونکہ اس پر مشرف دور میں بلیک واٹر سے روابط و اسلحہ سپلائ کیس بنایا گیا تھا۔
نواز شریف کے سب سے قریبی ساتھی عرفان صدیقی جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے فرسٹ کزن ہیں۔ سپریم کورٹ کو گالیوں اور توہین سے لبریز تقریریں نواز شریف کو عرفان صدیقی ہی لکھ کر دیتے ہیں۔
تازہ ترین واقعہ میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا گھناؤنا کردار کھل کر سامنے آگیا جب پاک فوج نے آپریشن کے بجائے محض بات چیت سے دہرنا ختم کروادیا تو موصوف آپے سے باہر ہوگئے۔ کئی مبصرین کے مطابق ایک انتہائی خوفناک اور گہری سازش ناکام بنائی گئی جس میں ایک بار پھر پاک فوج کو اپنی ہی لوگوں سے لڑانے کا پلان تھا۔
پاک فوج سے موصوف کی نفرت کا اندازہ اس بات سے کیجیے کہ کچھ عرصہ پہلے اس نے اچانک اسلام آباد انتظامیہ کو حکم دے کر مشہور زمانہ پریڈ گراؤنڈ کا نام تبدیل کروا کر "ڈیموکریسی پارک" رکھ دیا۔ اس گراونڈ پر پاک فوج سالانہ پریڈ کرتی ہے۔

Tuesday, 10 July 2018

۔۔ ن لیگ کےکارنامے ۔۔

۔۔ ن لیگ کےکارنامے ۔۔
ضمیر کی عدالت کا فیصلہ *سابقہ نااہل وزیراعظم کی نااہل حکومت کے سیاہ کرتوت!!!*
*1-جیلوں میں قید سزائے موت پانے والے توہین رسالت کے مجرموں کو بالخصوص آسیہ مسیح ملعونہ کو خصوصی تحفظ ن لیگ نے فراہم کیا
*2-گستاخ بلاگرز کو ملک سے ن لیگ نے فرار کروایا .*
*3-پیر سید مہر علی شاہ صاحب رحمتہﷲ علیہ کی کتاب سیف چشتائی پر پابندی بھی ن لیگ نے لگائی .*
*4-غوث پاک شیخ عبدالقادر جیلانی رحمتہﷲ علیہ کی کتاب غنیة الطالبین پر بھی پابندی ن لیگ نے لگوائی ،*
*5-انگریزی عدالت سے سزائے موت پانے والے توہین رسالت کے مجرم اصغر کذاب کو اگست 2017 کو لاھور پاگل خانے سے خصوصی طیارے کے زریعے راتوں رات لندن نون لیگ نے فرار کروایا ،*
*6-پارلیمینٹ میں عقیدہ ختمِ نبوت کی شقوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ ن لیگ نے کی جس کے ردعمل میں مجرموں کو بے نقاب کرنے کے لیے فیض آباد دھرنا دیا گیا بجائے غلطی مان کر مجرموں کو سزا دینے کے الٹا دھرنے کے شرکاء پر آپریشن کے ذریعے بدترین تشدد نون لیگ نے کروایا جس کے نتیجے میں 8 افراد موقع پر شہید اور سینکڑوں زخمی' یہ سیاہ کارنامہ بھی نون لیگ کے ہی کھاتے میں جاتا ہے
*7-علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد کیمپس کا نام ملعون قادیانی ڈاکٹر عبدالسلام کے نام سے منسوب بھی ن لیگ نے کروایا،*
*8-مصور پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبال رحمتہﷲعلیہ کی 9 نومبر کی چھٹی ن لیگ نے ختم کی
*9- اقوام مغرب کو خوش کرنے کے لیے محافظ ناموسِ رسالتﷺ غازی ملک ممتاز حسین قادری شہید رحمتہﷲعلیہ کے کیس کی سپریم کورٹ میں دہشتگردی کی دفعات دوبارا بحال کروانے کے لیے خصوصی پیروی ن لیگ نے کی اور ساڑھے 6 ہزار سزائے موت کی اپیلوں کو چھوڑ کر سب سے پہلے غازی ممتاز قادری کا نمبر لگایا ،*
*10-مساجد سے 3 اطراف سے اسپیکر ن لیگ نے اتروائے ،*
*11- قادیانیوں اور دیگر بدمذھبوں کو خوش کرنے کیلئے درود سلام پر پابندی ن لیگ نے لگائی ،*
*12-لاھور میں کرکٹ میچ کی خاطر مساجد کو تالے ن لیگ نے لگوائے یہاں تک کہ وہاں جمعہ کی نماز تک ادا نہ کرنے دی گئی ،*
*13 ناموسِ رسالتﷺ کا دفاع کرنے پر علمائے کرام کے نام فورتھ شیڈول میں ن لیگ نے ڈلوائے!*
*اس کے علاوہ بھارتی جاسوسوں کو اپنی فیکٹری میں پناہ دینے ،* *ماڈل ٹاؤن میں14 بے گناہ افراد کو قتل کرنے ،* *قومی سلامتی کے راز فاش کرنے ،* *دینی مدارس کو جہالت کی فیکٹریاں قرار دینے ،*
*بمبئی حملوں کا الزام پاکستان پر عائد کرنے ،*
*مودی کی ماں کو ساڑھی کے تحفے بھجوانے*
*مری میں بھارتی جاسوس سے خفیہ ملاقات کرنے ، ملکی خزانے سے اربوں روپے لوٹنے
*دو قومی نظریے اور نظام رسولﷺ کی مخالفت کرنے،* *قصور میں چھوٹے بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کروانے اور ننھی زینب کو بھی انصاف فراھم نہ کرنے
*برما،شام،کشمیر اور دیگر ممالک کے مسلمانوں پر ھونے والے بدترین مظالم پر بالکل خاموشی اختیار کرنے،*
*سود کے مسئلے پر صدر کی جانب سے علمائے کرام سے گنجائش پیدا کروانے ،*
*نواز شریف کی جانب سے منکرین ختمِ نبوت قادیانیوں کو اپنا بہن بھائی اور ملک وقوم کا سرمایہ کہنے ،* *ٹی وی چینلزپر فحاشی کو عام کرنے،* *تعلیمی نصاب میں سے اسلامی اسباق کو نکالنے سمیت دیگر ایسے کئی کافرانہ کرتوت شامل ہیں جو یہ سب ظاہر کرتے ہیں کہ یہ ناہی اسلام کے وفادار ہیں اور نہ ہی اس ملک پاکستان کے!!!*
*اس بار ووٹ دینے سے پہلے ان کے یہ کالےکرتوت یاد رکھیئے گا ورنہ اپنے تھوڑے سے ذاتی فائدے کیلئے ان کی حمایت کرنے پر قبر اور حشر میں بہت سخت حساب کتاب ہوگا*!! اور وھاں بچانے کیلئے ن لیگ کا کوئی MNAاورMPAنہیں ھوگا اللہ کرے دل میں اتر جائے یہ تحریر آمین آمین ثم آمین
 






 

Tuesday, 3 July 2018

اللہ کی پناہ ان بے بصیرت، بے عقل اور باطل پرست علماء سے!

بصیرت سے عاری باطل پرست ملا

قیام پاکستان کے وقت جب ہندو اور مسلمان آمنے سامنے تھے تو مولانا فضل الرحمن کے اکابرین ہندوؤں کے طرف دار تھے۔


ایوب خان کےسنہری دور میں یہ ایوب خان کے بڑے مخالفین میں سے تھے۔

بھٹو جیسے سیکولر فاشسٹ کے خلاف اسلامی تحریک منظم ہوئی تو اس تحریک کا ساتھ دینے کے بجائے انہوں نے نعرہ لگایا کہ ” ایک مودودی سو یہودی ” اور پھر بھٹو کی سوشلزم کو تقویت دینے کے لیے فتوی داغا کہ ” اسلامی سوشلزم جائز ہے ” نعوذ بااللہ

اسی بھٹو کی بیٹی نے جنرل ضیاء جیسے کٹر اسلامی ذہن رکھنے والے جرنیل کے خلاف ایم آر ڈی نامی تحریک منظم کی تو فوراً اس کے جھنڈے تلے کھڑے ہوگئے۔

روس کے خلاف تقرییاً تمام عالم اسلام جہاد کے لیے امڈ آیا تو اس جہاد کو ” ڈالر جہاد” قرار دے کر رد کر دیا۔ آج بھی جے یو آئی کے مولانا شیرانی اس کو "ڈالر جہاد” قرار دیتے ہیں۔

فضل الرحمن کو پڑھانے کے لیے دارلعلوم دیوبند کے بجائے جامعہ الازہر جیسے نیم سیکولر ادارے کا انتخاب کیا گیا اور شائد وہیں پر موصوف نے طاغوت وقت کے ساتھ نبھاہ کرنے کا ہنر مزید پختہ کیا۔

1988 میں جب دائیں اور بائیں بازو کی جماعتیں ایک دوسرے کے مقابل آئیں تو مولانا بے نظیر کی کابینہ میں پائے گئے۔

بے نظیر کی حکومت کو شرعی طور پر ناجائز کہا لیکن جب ایران سے ڈیزل درآمد کرنے اور افغانستان سپلائی کرنے کے پرمٹ ملے تو اسی کے قدموں میں بیٹھ گئے۔

1993 جماعت اسلامی کی بے نظیر کے خلاف مہم کو غیر موثر کردیا۔

2002ء میں انڈیا کے دورے میں مسئلہ کشمیر اٹھانے کے بجائے کشمیر کے جہاد کو دہشت گردی قرار دے دیا اور مسئلہ کشمیر کو ہندو مسلم قومیت کا مسئلہ قرار دینے کے بجائے علاقائی تنازع قرار دے ڈلا۔

کشمیر کمیٹی کے چیرمین بنے تو انڈیا نے کشمیری مسلمانوں پر مظالم کی انتہا کردی، اقوام متحدہ نے اسکو متنازعہ ایشوز کی فہرست سے نکال دیا، پاکستانی میڈیا سے یہ مسئلہ ہی غائب ہوگیا، انڈیا نے کشمیر میں ہندوؤں کی آباد کاری شروع کر دی لیکن مولانا جن کا کام ان سب معاملات پر آواز اٹھانا تھا بلکل خاموش رہے۔

لال مسجد والے واقعے میں کوئی کردار ادا کرنے کے بجائے عین موقعے پر لندن تشریف لے گئے۔

جب ٹی ٹی پی اور پاک فوج آمنے سامنے آئی تو پاک فوج کو خوب نشانے پر رکھا اور ڈٹ کر مخالفت کی البتہ ٹی ٹی پی کے ہلاک شدگان کی غائبانہ نماز جنازہ پڑھی اور ان کی شہادت کے فتوے صادر فرماتے رہے۔

جب زرداری جیسا کرپٹ سیکولر پاکستان پر مسلط ہوا تو یہ ملا اسکے خلاف کھڑے ہونے کے بجائے اس کا اتحادی بن گیا۔

جب پوری قوم الطاف حسین کو گالیاں دے رہی تھی تو مولانا فضل الرحمن اس کو حکومتی اتحاد میں شامل کرنے کے لیے منا رہے تھے۔

جب پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم اور اسفند یار ولی جیسی لبرل قوتیں بکھر رہی ہیں تو مولانا ان کو سمیٹنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

جب پانامہ والے معاملے میں پوری قوم نواز شریف کے احتساب کا مطالبہ کر رہی تھی تو مولانا ڈٹ کر نواز شریف کے ساتھ کھڑے تھے۔

جب پوری قوم فاٹا کا کے پی کے میں انضمام چاہ رہی تھی تو مولانا اس کے خلاف تھے۔

آج جب پوری قوم افغانیوں کو پاکستان سے نکالنے پر متفق ہے تو فضل الرحمن محمود اچکزئی اور اسفند یارولی کے ہم زبان بن کر ان کو روکنے پر اصرار کر رہے ہیں۔

میرے ایک دوست نے کہا تھا کہ ” باطل کو شناخت کرنا ہو تو دیکھو کہ مولانا فضل الرحمن کہاں کھڑے ہیں۔ جہاں نظر آئیں سمجھو وہ باطل ہے”

اپنے ہی مدارس میں تیار کیے گئے کئی لاکھ علماء انکی اندھا دھند تائید کرتے ہیں اور اسی تائید کو ہی مولانا کے حق ہونے کی دلیل بھی بنا لیتے ہیں کہ ” فضل الرحمن غلط ہوتا تو لاکھوں علماء اسکی پیروی نہ کرتے "

قوم پرستی کے جھنڈے تلے پاکستان بھر کے لبرلز کھڑے ہوچکے ہیں تو علماء ہی ان کے اس عصبیت کے جائز ہونے کے فتوے پیش کر رہے ہیں۔

پورے پاکستان کی ضرورت کالا باغ ڈیم کے خلاف ہیں اور مزے دار بات یہ ہے کہ خود ہی اعتراف بھی کرتے ہیں کہ ” ہمیں علم نہیں کہ اس کا کیا نقصان ہے۔ ہم نے تو اوروں کو دیکھ دیکھ کر مخالفت شروع کی تھی "

اللہ کی پناہ ان بے بصیرت، بے عقل اور باطل پرست علماء سے!
 











 

Sunday, 1 July 2018

برما میں مسلمانوں کا قتل عام کے پیچھے بوﺩﮪ ﻣﺬهب .


برما میں مسلمانوں کا قتل عام کے پیچھے بوﺩﮪ ﻣﺬﮨﺒﯽ ﺭﮨﻨﻤﺎ ﺍٓﺷﻦ ﻭﺭﺍﭨﮭﻮ ﮨﮯﺍﺱ ﺷﺨﺺ ﭘﺮ ﺍﻣﺮﯾﮑﮧ ﮐﮯ ﺍﯾﮏ ﻣﻌﺮﻭﻑ ﺍﻧﮕﺮﯾﺰﯼ ﻣﯿﮕﺰﯾﻦ ’’ﭨﺎﺋﻢ‘‘ ﻧﮯCover Story ﮐﺮﮐﮯ ﺍﺳﮯ ’’ﺩﮨﺸﺖ ﮔﺮﺩﯼ ﮐﺎ ﻧﯿﺎ ﺧﻮﻓﻨﺎﮎ ﭼﮩﺮﮦ ‘‘ﻗﺮﺍﺭ ﺩﯾﺎ ﮨﮯ
ﺍٓﺷﻦ ﻭﺭﺍﭨﮭﻮ ﮐﮯ ﺧﯿﺎﻻﺕ ﮐﺎ ﺍﻧﺪﺍﺯﮦ ﺍﺱ ﺑﺎﺕ ﺳﮯ ﻟﮕﺎﯾﺎ ﺟﺎﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻭ
ﮦ ﻋﻠﯽ ﺍﻻﻋﻼﻥ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﺮﯾﺪﻭﮞ ﺳﮯ ﻣﺨﺎﻃﺐ ﮨﻮﮐﺮ ﮐﮩﺘﺎ ﮨﮯ ’’:ﮨﻤﺎﺭﯼ ﺳﺮﺥ ﭼﺎﺩﺭﯾﮟ ﺗﺎﺯﮦ ﻣﺴﻠﻢ ﺧﻮﻥ ﭘﯽ ﮐﺮ ﮨﯽ ﭼﻤﮑﺘﯽ ﺭﮦ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﯿﮟ ﺍُﺱ ﮐﯽ ﺍﯾﮏ ﺗﻘﺮﯾﺮ ﮐﮯ ﺍﻟﻔﺎﻅ ﺍﺱ ﻃﺮﺡ ﺳﮯ ﮨﯿﮟ’’:ﺍﮔﺮ ﺗﻢ ﺭﻭﮨﻨﮕﯿﺎﻣﺴﻠﻢ ﮨﻮ؟ ﺗﻢ ﮐﻮ ﺯﻧﺪﮦ ﺟﻼﻧﺎ، ﺗﻤﮩﺎﺭﺍ ﻗﯿﻤﮧ ﺑﻨﺎﻧﺎ، ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﮐﯽ ﺍٓﺑﺮﻭﺭﯾﺰﯼ ﮐﺮﻧﺎ،ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﺩﻭﺩﮪ ﭘﯿﺘﮯ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﻮ ﺫﺑﺢ ﮐﺮﻧﺎ ﺑﺮﻣﯽ ﻓﻮﺝ ﺍﻭﺭ ﺑﺪﮪ ﻗﻮﻡ ﮐﺎ ﺣﻖ ﮨﮯ
ﺍﺱ ﺩﺭﻧﺪﮦ ﺻفت ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﯽ ﺑﺮﻣﯽ ﺑﻮﺩﮪ ﻗﻮﻡ ﻣﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﺣﯿﺜﯿﺖ ﮨﮯ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺍﻧﺪﺍﺯﮦ ﺍﺱ ﺑﺎﺕ ﺳﮯ ﻟﮕﺎﯾﺎ ﺟﺎﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍُﺱ ﭘﺮ ﮐﮩﺎﻧﯽ ﺷﺎﺋﻊ ﮐﺮﻧﮯ ﭘﺮ ﺑﺮﻣﺎ ﮐﯽ ﺣﮑﻮﻣﺖ ﮐﻮ’ﭨﺎﺋﻢ ‘‘ ﻣﯿﮕﺰﯾﻦ ﭘﺮ ﭘﺎﺑﻨﺪﯼ ﻋﺎﺋﺪ ﮐﺮﻧﺎ ﭘﮍﯼ
ﺍﺱ ﺩﺭﻧﺪﮦ ﺻﻔﺖ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﺎ ﺍﮐﺜﺮﯾﺘﯽ ﻃﺒﻘﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﺛﺮ ﻭ ﺭﺳﻮﺥ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮭﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯﺑﺮﻣﺎ ﮐﯽ ﺳﯿﺎﺳﯽ ﺟﻤﺎﻋﺘﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺍُﺱ ﮐﮯ ﺍﻥ ﮐﺎﻟﮯ ﮐﺎﺭﻧﺎﻣﻮﮞ ﻣﯿﮟ۔ﺳﺎﺟﮭﮯ ﺩﺍﺭ ﺑﻦ ﺭﮨﯽ ﮨﯿﮟ ﺍُﻧﮩﯿﮟ ﺧﺪﺷﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﮔﺮ ﮐﺴﯽ ﻧﮯ ﻣﻌﻤﻮﻟﯽ ﺍٓﻭﺍﺯ ﺑﮭﯽ ﺑﻠﻨﺪ ﮐﯽ ﺗﻮ ﺍﻟﯿﮑﺸﻦ ﻣﯿﮟ ﺳﺨﺖ ﻧﻘﺼﺎﻥ ﮐﺎ ﺳﺎﻣﻨﺎ ﮐﺮﻧﺎ ﭘﮍﮮ ﮔﺎ
ﺑﺮﻣﯽ ﻧﻮﺑﻞ ﺍﻧﻌﺎﻡ ﯾﺎﻓﺘﮧ ﺍٓﻧﮓ ﺳﺎﻧﮓ ﺳﻮﭼﯽ ﺟﻮ90ﮐﯽ ﺩﮨﺎﺋﯽ ﮐﮯ ﺍٓﻏﺎﺯﺳﮯ2010 ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﯽ ﺭﮨﺎﺋﯽ ﺗﮏ ﻇﺎﻟﻢ ﻓﻮﺟﯽ ﺍٓﻣﺮﮐﮯ ﺧﻼﻑ ﺛﺎﺑﺖ ﻗﺪﻣﯽ ﮐﯽ ﻋﻼﻣﺖ ﺳﻤﺠﮭﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﺗﮭﯽ،ﻧﮯ ﺑﺮﻣﯽ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﮯ ﻗﺘﻞ ﻋﺎﻡ ﮐﮯ ﺣﻮﺍﻟﮯ ﺳﮯ ﻣﯿﮉﯾﺎ ﮐﮯ ﻧﻤﺎﺋﻨﺪﻭﮞ ﺳﮯ ﺑﺎﺕ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺍﯾﮏ ﺳﻮﺍﻝ ﮐﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﻣﯿﮟ ﮐﮩﺎ ﮐﮧﻣﯿﮟ ﺳﯿﺎﺳﺖ ﺩﺍﻥ ﮨﻮﮞ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﻧﺴﺎﻧﯽ ﺣﻘﻮﻕ ﮐﺎﺭﮐﻦ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﮞ ﺟﻮ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﮯ ﻗﺘﻞ ﻋﺎﻡ ﭘﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﺎﺕ ﮐﺮﺳﮑﻮﮞ ﮔﯽﺍﯾﺴﺎ ﻭﮦ ﺻﺮﻑ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﮐﮩﮧ ﺭﮨﯽ ﮨﯿﮟ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺭﻭﮨﻨﮕﯿﺎﺋﯽ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﯽ ﺣﻤﺎﯾﺖ ﮐﺮﻧﮯ ﺳﮯ ﻭﮦ ﻓﻮﺭﯼ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﻃﺎﻗﺖ ﻭﺭ ﺩﮨﺸﺖ ﮔﺮﺩ ﭼﮩﺮﮦ ﺍٓﺷﻦ ﻭﺭﺍﭨﮭﻮﮐﯽ ﻣﺨﺎﻟﻔﺖ ﻣﻮﻝ ﻧﮩﯿﮟ ﻟﮯ ﺳﮑﺘﯽ ہےﺍﮔﺮ ﻭﮦ ﺍﯾﺴﺎ ﮐﺮﮮ ﮔﯽ ﺗﻮ سیاسی حمایت ﮐﺎ ﭘﺎﻧﺴﺎ ﺍُس ﮐﮯ ﺧﻼﻑ ﭘﻠﭧ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ
ﺍﻟﻤﯿﮧ ﯾﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ۵۷؍ﺍٓﺯﺍﺩ ﺍﺳﻼﻣﯽ ﻣﻤﻠﮑﺘﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺳﻮﺍﺋﮯ ﺗﺮﮐﯽ ﮐﮯ ﺍﯾﮏ ﺑﮭﯽ ﻣﺴﻠﻢ ﻣﻠﮏ ﮐﻮ ﯾﮧ ﺗﻮﻓﯿﻖ ﻧﮧ ﮨﻮﺋﯽ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺑﺮﻣﺎ ﮐﮯ ﻻﮐﮭﻮﮞ ﺑﮯ ﺣﺎﻝ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﻣﺪﺩ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﺰﺷﺘﮧ ﻣﮩﯿﻨﮯ ﮨﻔﺘﻮﮞ ﮨﺰﺍﺭﻭﮞ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﺟﻦ ﻣﯿﮟ ﺑﭽﮯ ، ﻋﻮﺭﺗﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﭘﯿﺮﻭ ﺟﻮﺍﻥ ﺑﮭﯽ ﺷﺎﻣﻞ ﺗﮭﮯ ﺳﻤﻨﺪﺭ ﮐﯽ ﻇﺎﻟﻢ ﻟﮩﺮﻭﮞ ﮐﮯ ﺍٓﻏﻮﺵ ﻣﯿﮟ ﺗﮍﭘﺘﮯ ﺭﮨﮯ۔ ﺟﮩﺎﮞ ﺑﮭﯽ ﺟﺎﻥ ﻣﯿﮞﺎَﻣﺎﻥ ﭘﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺍُﻥ ﺑﯿﭽﺎﺭﻭﮞ ﻧﮯ ﻗﺪﻡ ﺭﮐﮭﻨﺎ ﭼﺎﮨﺎ، ﻭﮨﺎﮞ ﺩﮬﮑﮯ ﻣﻠﮯ۔ ﺑﮭﻮﮐﮯ ﭘﯿﺎﺳﮯ ﯾﮧ ﻟﻮﮒ ﺗﮍﭖ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ ﺍﻭﺭ ﻣﺴﻠﻢ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﮯ ﻇﺎﻟﻢ ﺣﮑﻤﺮﺍﻧﻮﮞ ﮐﮯ ﮐﺎﻥ ﭘﺮ ﺟﻮﮞ ﺗﮏ ﻧﮧ ﺭﯾﻨﮕﯽ۔ 
ﭘﮍﻭﺳﯽ ﻣﻠﮏ ﺑﻨﮕﻠﮧ ﺩﯾﺶ ﮐﯽ ﺳﺨﺖ ﮔﯿﺮ ﻭﺳﻨﮓ ﺩﻝ ﻭﺯﯾﺮ ﺍﻋﻈﻢ ﺷﯿﺦ ﺣﺴﯿﻨﮧ ﻧﮯ ﺑﮍﯼ ﮨﯽ ﮈﮬﭩﺎﺋﯽ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺍﻟﺠﺰﯾﺮﮦ ﭨﯽ ﻭﯼ ﮐﻮ ﺍﻧﭩﺮﻭﯾﻮ ﺩﯾﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ’’ ﺑﺮﻣﺎ ﮐﯽ ﺣﮑﻮﻣﺖ ﺍﭘﻨﮯ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﺗﯽ ﮨﮯ ،ﻣﺠﮭﮯ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮐﻮﺋﯽ ﺳﺮﻭﮐﺎﺭ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ۔ ﻭﮦ ﺍُﻧﮩﯿﮟ ﻣﺎﺭﯾﮟ ﯾﺎ ﺯﻧﺪﮦ ﺭﮐﮭﯿﮟ ﻣﺠﮭﮯ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ﻣﯿﺮﺍ ﮐﺎﻡ ﯾﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﻭﮨﺎﮞ ﺳﮯ ﺑﮭﺎﮔﻨﮯ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﻠﮏ ﻣﯿﮟ ﺩﺍﺧﻞ ﻧﮧ ﮨﻮﻧﮯ ﺩﻭﮞ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﻣﯿﺮﺍ ﻣﻠﮏ ﭘﮩﻠﮯ ﮨﯽ ﺑﮍﮬﺘﯽ ﺍٓﺑﺎﺩﯼ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﻣﺴﺎﺋﻞ ﻣﯿﮟ ﺟﮭﻮل ﺭﮨﺎ ﮨﮯ
ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻧﯽ ﻋﻮﺍﻡ ﮐﮯ ﺳﯿﻨﻮﮞﻤﯿﮟ ﺑﮯ ﺷﮏ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﮯ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﺎ ﺩﺭﺩ ﺑﮭﺮﺍ ﮨﻮﺍ ﮨﮯ۔ ﺭﻭﮨﻨﮕﯿﺎﺋﯽ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻧﯽ ﻋﻮﺍﻡ ﻧﮯ ﺍﺣﺘﺠﺎﺟﯽ ﮐﯿﺎ، ﻇﻠﻢ ﻭ ﺑﺮﺑﺮﯾﺖ ﮐﮯ ﺧﻼﻑ ﺍٓﻭﺍﺯ ﺍُﭨﮭﺎﺋﯽ ﻟﯿﮑﻦ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻧﯽ ﺣﮑﻤﺮﺍﻧﻮﮞ ﻧﮯ ﺳﻔﺎﺭﺗﯽ ﺳﻄﺢ ﭘﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﻋﻤﻠﯽ ﺍﻗﺪﺍﻡ ﻧﮧ ﮐﺮﮐﮯ ﺣﻘﯿﻘﯽ ﻣﻌﻨﻮﮞ ﻣﯿﮞﺎﭘﻨﯽ ﺑﮯ ﻏﯿﺮﺗﯽ ﮐﺎ ﻣﻈﺎﮨﺮﮦ ﮐﯿﺎ

Monday, 28 May 2018

اداکارہ میرا 9 سال بعد عتیق الرحمان کی بیوی قرار


 پير 28 مئ 2018


اداکارہ میرا کا نکاح نامہ حقائق پر مبنی ہے جسکی تصدیق نکاح خواں حامد خان نےکی ہے، عدالت ؛ فوٹو : فائل
اداکارہ میرا کا نکاح نامہ حقائق پر مبنی ہے جسکی تصدیق نکاح خواں حامد خان نےکی ہے، عدالت 
 
لاہورفیملی کورٹ نے 9 سال بعد فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ اداکارہ میرا اور عتیق الرحمان کے نکاح نامے کی تصدیق ہوچکی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اداکارہ میرا اور ان کے مبینہ شوہر عتیق الرحمان کے درمیان تنسیخ نکاح کے کیس کا معاملہ لاہور کی فیملی عدالت میں طویل عرصے سے زیر سماعت تھا۔ مارچ میں ہونے والی سماعت میں اداکارہ میرا کے نکاح سے متعلق نکاح خواں حامد خان نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ اداکارہ میرا اور ان کے مبینہ شوہرعتیق الرحمان کا نکاح حقیقت ہے جو میں نے خود گواہان کی موجودگی میں اسلامی شریعت کے مطابق پڑھایا۔








لاہورفیملی کورٹ نے 9 سال بعد فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ اداکارہ میرا اور عتیق الرحمان کے نکاح نامے کی تصدیق ہوچکی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اداکارہ میرا اور ان کے مبینہ شوہر عتیق الرحمان کے درمیان تنسیخ نکاح کے کیس کا معاملہ لاہور کی فیملی عدالت میں طویل عرصے سے زیر سماعت تھا۔ مارچ میں ہونے والی سماعت میں اداکارہ میرا کے نکاح سے متعلق نکاح خواں حامد خان نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ اداکارہ میرا اور ان کے مبینہ شوہرعتیق الرحمان کا نکاح حقیقت ہے جو میں نے خود گواہان کی موجودگی میں اسلامی شریعت کے مطابق پڑھایا۔

لاہور کی فیملی کورٹ میں ہونے والی آج کی سماعت میں جج بابر ندیم نے اداکارہ میرا کو عتیق الرحمان کی بیوی قرار دیتے ہوئے 18 صفحات پر مشتمل فیصلہ سنا دیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اداکارہ میرا کا نکاح نامہ حقائق پر مبنی ہے اور نکاح خواں حامد خان نے باقاعدہ اس کی تصدیق کی ہے۔  ادکارہ میرا نے اپنی مرضی سے عتیق الرحمان سے نکاح کیا اور نکاح کے وقت تصاویر بھی حقائق پر مبنی ہیں۔ دلہن نے نکاح کے وقت عروسی لباس پہن رکھا ہے اور تصاویر میں جو افراد موجود ہیں وہ بطور گواہ عدالت میں پیش ہوئے جنہوں نے نکاح کی تصدیق کی ہے۔
عدالت نے فیصلے میں قرار دیا کہ نکاح کے بعد دونوں میاں بیوی سیاحت کے لیے بیرون ملک بھی گئے تھے جس کے شواہد بھی عدالت میں پیش کیے گئے، بعد میں دونوں میاں بیوی کے مابین ایک گھر پر تنازع پیدا ہوگیا تھا۔
واضح رہے کہ لاہور کی فیملی عدالت میں ادکارہ میرا نے 25 جولائی 2009 کو نکاح نامہ چیلنج کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا تھا کہ وہ عتیق الرحمان کو جانتی تک نہیں،  عتیق الرحمٰن سستی شہرت کے لیے میرا شوہر ہونے کا دعوی کررہا ہے۔ جس پر عدالت نے وکلاء کی حتمی بحث اور گواہان کی شہادت کے بعد کیس کا فیصلہ سنا دیا اور میرا کی تکذیب نکاح کیس کی درخواست مسترد کردی۔