Tuesday, 10 January 2017

درد دل کا مرض



وہ ناشتہ کر رھی تھی. مگر اس کی نظر امی پر جمی ھوئی تھی. ادھر امی ذرا سی غافل ھوئی. ادھر اس نے ایک روٹی لپٹ کر اپنی پتلون کی جیب میں ڈال لی. وہ سمجھتی تھی کہ امی کو خبر نہیں ھوئی. مگر وہ یہ بات نہیں جانتی تھی کہ ماؤں کو ہر بات کی خبر ھوتی ھے. وہ سکول جانے کے لئے گھر سے باہر نکلی .اور پھر تعاقب شروع ھو گیا. تعاقب کرنے والا ایک آدمی تھا. وہ اپنے تعاقب سے بے خبر کندھوں پر سکول بیگ لٹکائے اچھلتی کودتی چلی جا رھی تھی. جب وہ سکول پہنچی تو,, دعا,,شروع ھو چکی تھی. وہ بھاگ کر دعا میں شامل ھو گئی. بھاگنے کی وجہ سے روٹی سرک کر اس کی جیب میں سے باہر جھانکنے لگی. اس کی سہیلیاں یہ منظر دیکھ کر مسکرانے لگیں. مگر وہ اپنا سر جھکائے، آنکھیں بند کیے پورےانہماک سے جانے کس کے لئے دعا مانگ رھی تھی. تعاقب کرنے والا اوٹ میں چھپا اس کی ایک ایک حرکت پر نظر رکھے ھوئے تھا .دعا کے بعد وہ اپنی کلاس میں آ گئی .باقی وقت پڑھنے لکھنے میں گزرا .مگر اس نے روٹی نہیں کھائی. گھنٹی بجنے کے ساتھ ھی سکول سے چھٹی کا اعلان ھوا. تمام بچے باہر کی طرف لپکے. اب وہ بھی اپنے گھر کی طرف روانہ ہوئی. مگر اس بار اس نے اپنا راستہ بدل لیا تھا. تعاقب کرنے والا اب بھی تعاقب جاری رکھے ھوئے تھا .پھر اس نے دیکھا .وہ بچی ایک جھونپڑی کے سامنے رکی .جھونپڑی کے باہر ایک بچہ منتظر نگاھوں سے اس کی طرف دیکھ رہا تھا. اس بچی نے اپنی پتلون کی جیب میں سے روٹی نکال کر اس بچے کے حوالے کر دی. بچے کی آنکھیں جگمگانے لگیں .اب وہ بے صبری سے نوالے چبا رہا تھا. بچی آگے بڑھ گئی. مگر تعاقب کرنے والے کے پاؤں پتھر ھو چکے تھے.وہ آوازوں کی باز گشت سن رہا تھا.
,,لگتا ھے کہ اپنی,, منی,,بیمار ھے...,,
,,کیوں...کیا ھوا ...,,
,,اس کے پیٹ میں کیڑے ھیں...ناشتہ کرنے کے باوجود ایک روٹی اپنے ساتھ سکول لے کر جاتی ھے. وہ بھی چوری سے....,, یہ اس کی بیوی تھی.
,,کیا آپ کی بیٹی گھر سے کھانا کھا کر نہیں آتی...,,
,,کیوں...کیا ھوا....,,
,,روزانہ اس کی جیب میں ایک روٹی ھوتی ھے....,, یہ کلاس ٹیچر تھی..... وہ جب اپنے گھر میں داخل ھوا. تو اس کے کندھے جھکے ھوئے تھے.
,,ابو جی... ابو جی...,, کہتے ھوئے منی اس کی گود میں سوار ھو گئی.
,,کچھ پتا چلا...,, اس کی بیوی نے پوچھا.
,,ھاں....پیٹ میں کیڑا نہیں ھے. درد دل کا مرض ھے...,,ابو کا دل بھر آیا .منی کچھ سمجھ نہیں پائی تھی.

No comments:

Post a Comment