میلاد النبی اور ھمارا عشق....
ھمارے
اپنے نبی سے عشق کی مثال ان دودھ خوروں کی سی ھے جو نقلی مجنوں بن کر اصلی
مجنوں سے سارا دودھ پی جاتے تھے. قصه مختصر یوں ھے که مجنوں کو اس کے
علاقے والوں نے عشق کی وجه سے نکال دیا. لیلی کو پتا چلا که مجنوں جنگل میں
میرے عشق کی وجه سے اکیلا ره رھا ھے تو
اس نے خادمه کو ایک پیاله دودھ کا دے کر مجنوں کی طرف بھیجا. جب روز کا
معمول بن گیا اور علاقے والوں کو پتا چلا تو کئی لوگ مجنوں کے ساتھ جنگل
میں عین دودھ ملنے کے وقت بیٹھ جاتے اور لیلیٰ ليلىٰ کا ورد کرتے. ایک دفعه
نئی خادمه آئی تو اسے کئی مجنوں دیکھ کر حیرت بھی ھوئی اور پریشانی بھی که
اصلی مجنوں کون ھے؟؟ چنانچه اس نے ھر لیلیٰ کو پکارنے والے کو دودھ دے
دیا. چونکه دودھ کم تھا اور نقلی مجنوں زیاده تھے جو بڑھ بڑھ کر دودھ پینے
لپکتے تھے اسلئے اصلی مجنوں محروم ره جاتا. جب کئی دنوں تک یه معمول رھا تو
خادمه نے لیلیٰ کو سارا قصه سنا دیا. لیلیٰ نے کها که آج تم پیاله خالی لے
کر جانا اور کهنا که لیلیٰ زندگی اور موت کی کشمکش میں ھے. طبیب نے کها ھے
که ران کا ایک پیاله خون اس کی زندگی بچا سکتا ھے. جو خون دیگا وھی اصلی
مجنوں ھوگا. چنانچه جب خادمه آئی اور اس نے خون مانگا تو سارے دودھ والے
مجنوں پیچھے ھٹ گئے. کسی نے اس کو بتایا که وه دور درخت کے نیچے ایک مجنوں
بیٹھا ھے اس کے پاس چلی جاو. خادمه جب مجنوں کے پاس پهنچی اور لیلیٰ کے لئے
خون مانگا تو مجنوں نے سارے جسم کو چھری سے چھیلنا شروع کردیا. خادمه نے
کھا که صرف ران کا ایک پیاله چاھئے. مجنوں نے کها کیا پتا جسم کے کس حصه کے
خون کی ضرورت پڑ جائے؟؟
آج ھم وھی دودھ خور عاشق
ھیں. ھمارا عشق میلاد کا کیک کھانا , چوری کی بجلی سے چراغاں کرنا , گانوں
کی طرز پر بنی نعتوں پر جھومنا , میلاد کی خوشی میں "رام لیلا" کے چار چار
شوز کرنے تک محدود ھے. اس دین کو خون دینے والے عاشق صحابه کرام رضوان الله
علیهم اجمعین تھے جنھوں نے عشق کے دعوے نھیں کئے بلکه عملا خون دے کر
دکھایا. دعوے کی ضرورت تبھی پڑتی ھے جب عمل سے محبت کا پتا نه چلے. ابھی
اگر ان دودھ خور عاشقوں سے پوچھ لیا جائے که آج فجر کی نماز کس کس نے پڑھی
ھے تو عشق سامنے آجائے گا.
الله ھمیں
دودھ خور عاشقی سے بچائے اور صحیح معنوں میں اپنے حبیب صلی الله علیه وسلم
سے عملاً محبت کرنے والا بنائے. آمین.